بنگلہ دیش کی صورتحال پر مودی، جے شنکر کی بات چیت
ئی دہلی: ہندو سنت چنموئے کرشنا داس کی گرفتاری کے بعد بنگلہ دیش میں حالات کشیدہ ہوگئے ہیں۔ 5 اگست کو شیخ حسینہ کی عوامی لیگ کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے اقلیتی ہندو آبادی کو ملک کے 50 سے زیادہ اضلاع میں 200 سے زیادہ حملوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس ہفتے صورتحال اس وقت خراب ہوئی جب ہندو روحانی پیشوا چنموئے کرشنا داس کو غداری کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔بعد ازاں عدالت نے ان کی ضمانت سے انکار کر دیا، جس کے بعد کمیونٹی کے افراد نے دارالحکومت ڈھاکہ اور چٹاگانگ کے بندرگاہی شہر سمیت کئی مقامات پر احتجاج شروع کر دیا۔ حکومت ہندنے بھی بنگلہ دیش میں ہندوؤں کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اس معاملے کو لے کر وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور وزیر اعظم نریندر مودی کے درمیان جمعرات کو ایک اہم میٹنگ ہوئی۔اطلاعات کے مطابق وزیر خارجہ نے وزیراعظم کو بنگلہ دیش کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا۔جانکاری کے مطابق اگر ایوان کی کارروائی اچھی طرح سے چلتی ہے تو مودی حکومت بنگلہ دیش کے معاملے پر ایوان میں بیان دینے کے لیے تیار ہے۔ کانگریس نے بنگلہ دیش میں اقلیتوں پر حملوں پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ اس دوران کانگریس نے مودی حکومت سے سخت کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔
حکومت ہند پہلے ہی چنموئے داس کی گرفتاری اور بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کو ضمانت دینے سے انکار پر اپنا اعتراض ظاہر کر چکی ہے۔ ہندو رہنما چنموئے کرشنا داس برہم چاری کو حال ہی میں گرفتار کیا گیا ہے۔داس کو پیر کو ڈھاکہ کے حضرت شاہ جلال بین الاقوامی ہوائی اڈے سے اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ ایک ریلی میں شرکت کے لیے چٹاگانگ جانے والے تھے۔منگل کو عدالت نے انہیں ضمانت دینے سے انکار کر دیا تھا۔سابق وزیر اعظم خالدہ ضیا کی بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے ایک رہنما کی شکایت پر چٹاگانگ کے کوتوالی پولیس اسٹیشن میں 30 اکتوبر کو داس اور دیگر 18 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ ان پر 25 اکتوبر کو ہندو برادری کی ایک ریلی کے دوران شہر کے لال دیگھی میدان میں بنگلہ دیش کے قومی پرچم کی توہین کرنے کا الزام تھا۔