ہندوستان آج آسٹریلیا کیخلاف دوسرے ونڈے میں کامیابی کا خواہاں

   

ایڈیلیڈ، 14 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستانی کرکٹ ٹیم ٹسٹ سیریز میں تاریخ رقم کر چکی ہے لیکن فی الحال آسٹریلیا کے خلاف ونڈے سریز گنوانے کے دہانے پر کھڑی ہے ، جس سے بچنے کیلئے ویراٹ کوہلی کی قیادت والی مہمان ٹیم کو منگل کو یہاں دوسرے ونڈے میں ہر حال میں کامیابی درکار رہے گی۔لوکیش راہول اورہاردک پانڈیا تنازعہ کی وجہ سے ذہنی دباؤ کا شکار ہندوستانی ٹیم سڈنی میں پہلے میچ کو 34 رنز سے گنوانے کے بعد تین میچوں کی سیریز میں 0-1 سے پیچھے ہے اور ایڈیلیڈ میں اگر وہ ہارتی ہے تو سیریز بھی اس کے ہاتھ سے چلی جائے گی۔ہندستانی ٹیم کی یہ سریز گنوانے پر ساکھ بھی متاثر ہوگی کیونکہ وہ آسٹریلیا میں اس سے پہلے سال 2012 میں سی بی سریز ،2015 میں سہ رخی اور2016 میں دو سریز بھی ہار چکی ہے اور یہ اس کی یہاں چوتھی سریز ناکامی ہوگی۔ ٹسٹ سیریز جیت کر 71 برسوں بعد تاریخ رقم کرنے والی ٹیم کوہلی کیلئے موجودہ سریز جیتنے سے اس کے حوصلے کو بھی تقویت ملے گی جو فی الحال اپنے دوکھلاڑیوں کے تنازعہ کی وجہ سے دباؤ میں ہے ۔راہول اور پانڈیا دونوں ہی آسٹریلیا کے دورے میں ٹیم کا حصہ تھے لیکن معطلی کی وجہ سے وہ وطن لوٹ چکے ہیں اور ان کی جگہ شبھمن گل اور آل راؤنڈر وجے شنکر کو ٹیم میں جگہ دی گئی ہے جن کی گھریلو کرکٹ میں فارم لاجواب رہی ہے اور اگر انہیں آخری الیون میں شامل کیا جاتا ہے ملتا ہے تو ان کے پاس خود کو ثابت کرنے کا موقع رہے گا۔گل نے ابھی تک بین الاقوامی کرکٹ میں اپنا ڈیبو نہیں کیا ہے جبکہ شنکر نے ہندستان کے لیے پانچ ٹوئنٹی20 میچز ہی کھیلے ہیں۔ گل سال 2018 میں آئی سی سی انڈر19 ورلڈ کپ کے دوران پلیئر آف دی ٹورنمنٹ رہے تھے اور مڈل آرڈر کے مفید بیٹسمین ثابت ہوئے تھے ۔ وہ رانجی کرکٹ میں شاندار فارم میں کھیل رہے ہیں اور ان کا سیزن میں اوسط 103 ہے جبکہ لسٹ اے کرکٹ کے 37 میچوں میں انہوں نے 47.72 کے اوسط سے رنز بنائے ہیں۔ ان دو نئے چہروں کے علاوہ ہندوستانی ٹیم میں مہندر سنگھ دھونی، روہت شرما، کپتان کوہلی، شکھر دھون، امباٹي رائیڈو، دنیش کارتک اور آل راؤنڈر رویندر جڈیجہ جیسے اچھے بیٹسمین ہیں، کارکردگی میں تسلسل کا فقدان دکھائی دیتا ہے ۔ سڈنی ونڈے میں روہت کی 133 رنز کی سنچری اور دھونی کی 51 رنز کی نصف سنچری اننگز نے ٹیم کو سنبھالے رکھا جبکہ چھ بیٹسمین تو دہائی کے ہندسے تک بھی نہیں پہنچ سکے تھے ۔ونڈے کے ماہر دھون صفر پر آؤٹ ہو گئے تھے جبکہ کوہلی بھی تین رنز ہی بنا پائے تھے ۔ اگرچہ ہندوستانی ٹیم کے بیٹسمینوں میں صلاحیت کی کمی نہیں ہے اور ان کی کوشش رہے گی کہ وہ کرو یا مرو کے دوسرے ونڈے میں واپسی کر لیں۔ ایڈیلیڈ میں ہندوستان اور آسٹریلیا کے درمیان فروری 2012 میں آخری ونڈے میں مہمان ٹیم نے چار وکٹ سے جیت درج کی تھی جس میں گوتم گمبھیر نے اہم کردار ادا کیا تھا۔ ہندوستانی ٹیم کے بولروں کی کارکردگی گزشتہ میچ میں تسلی بخش تھی لیکن انہیں اورکفایتی بولنگ کرنی ہوگی۔ کپتان کوہلی کیلئے اسپنر امباٹي رائیڈو کے بولنگ ایکشن کی شکایت بھی بڑا سر درد ہے جن کے خلاف سڈنی میچ کے بعد مشتبہ بولنگ کا شبہ ظاہر کیا گیا ہے ۔ اگرچہ وہ اب بین الاقوامی میچوں میں بولنگ کر سکتے ہیں لیکن دیکھنا ہوگا کہ ٹیم مینجمنٹ انہیں لے کر کیا فیصلہ لیتا ہے ۔فاسٹ بولر بھونیشور کمار اور چائنامین بولر کلدیپ یادو گزشتہ میچ میں دو دو وکٹ لے کر کامیاب رہے تھے ۔