آسام کے 19 لاکھ مسلم شہریوں کو غیرقانونی قراردینے این آر سی کی قطعی فہرست پر امریکی کمیشن برائے عالمی مذاہب آزادی کا ردعمل
واشنگٹن ۔ /17 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) امریکہ کے فیڈرل کمیشن برائے بین الاقوامی مذاہب آزادی (یو ایس سی آئی آر ایف) نے الزام عائد کیا کہ آسام میں نیشنل رجسٹر آف سٹیزنس کو ہندوستان سے مسلمانوں کا صفایا کرنے کیلئے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے ۔ این آر سی کے ذریعہ مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے ۔ اس کے ساتھ ہندوستان میں ایک بھی مسلمان شہری کو باقی نہیں رکھا جائے گا ۔ امریکی فیڈرل کمیشن نے یہ احساس ظاہر کیا کہ آسام کے قطعی این آر سی فہرست آسام کے جائز ہندوستانی شہریوں کے حقوق کی خلاف ورزی ہے ۔ آسام میں 19 لاکھ مسلمانوں کو اس فہرست سے خارج کردیا گیا ہے ۔ امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذاہب آزادی نے مزید کہا کہ بین الاقوامی اور قومی متعدد تنظیموں نے این آر سی پر تشویش ظاہر کی ہے اور کہا ہے کہ یہ این آر سی آسام کے بنگالی بولنے والے مسلمانوں کو نشانہ بنانے کیلئے ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے اور اسی ہتھیار سے ہندوستان کے تمام مسلمانوں کو نشانہ بنایا جائے گا ۔ ہندوستان میں مسلمانوں کے مستقبل پر رائے ظاہر کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ مسلمانوں کی بڑی تعداد کو این آر سی سے خطرہ ہے ۔ نیشنل رجسٹر آف سٹیزنس نے ان تمام حقیقی ہندوستانی شہریوں کے نام شامل کئے جائیں گے ۔ اس عمل سے مسلمانوں کو خطرہ ہے ۔ آسام میں این آر سی کی فہرست کو ازسرنو مرتب کیا جارہا ہے کیونکہ 2013 ء میں سپریم کورٹ نے فہرست کی تیاری کا حکم دیا تھا ۔
ریاست آسام میں تقریباً 33 ملین افراد رہتے ہیں انہیں یہ ثابت کرنا ہے کہ وہ /24 مارچ 1971ء سے قبل ہندوستانی شہری تھے ۔ ازسرنو مرتب کرکے تیار کردہ این آر سی فہرست کو /31 اگست کو جاری کیا گیا جس میں سے 1.9 ملین مسلمانوں کے نام حذف کردیئے گئے ۔ امریکی ادارہ نے اس سلسلہ میں بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ہند کی این آر سی پالیسی دراصل مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنانے کا ہتھیار ہے ۔ خاصکر ہندوستانی مسلمانوں کا صفایا کرنے پر عمل کیا جائے گا ۔ ہندوستان کے اندر مذہبی آزادی کی ابتر صورتحال کا ایک اور ثبوت ملتا ہے ۔ بی جے پی نے اشارہ دیا ہے کہ وہ ہندوستانی شہریت کیلئے مذہبی ٹسٹ کو لازمی قرار دے گی ۔ وہ ہندوؤں کے حق میں کام کررہی ہے ۔ این آر سی کے ذریعہ مخصوص مذہبی اقلیتوں کو شامل کیا جائے گا ۔ البتہ اس فہرست سے مسلمانوں کے نام خارج کردیئے جائیں گے ۔ وزارت خارجی امور نے این آر سی پر پوچھے گئے سوالات پر کہا کہ این آر سی کو ازسرنو تیار کرتے ہوئے سپریم کورٹ آف انڈیا کی جانب سے دی گئی ہدایت پر عمل کیا جارہا ہے ۔ اس سارے عمل کو شفاف اور قانونی طریقہ سے پورا کیا جارہا ہے ۔ این آر سی کی تیاری سپریم کورٹ کی راست نگرانی میں ہورہی ہے ۔ عدالت عظمیٰ نے فہرست کی تیاری کیلئے وقت مقرر کیا ہے ۔ اس بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ این آر سی کا عمل منصفانہ اور سائنسی طریقہ سے کیا گیا ہے ۔ اس میں کسی قسم کا کوئی امتیاز برتا نہیں گیا اور کسی کے ساتھ کوئی ناانصافی نہیں کی جارہی ہے ۔