مسلمانوں میں واضح سیاسی ویژن کی ضرورت، جناب سعادت اللہ حسینی، پروفیسر عامر اللہ خاں، ڈاکٹر عرفان احمد اوردوسروں کا خطاب
حیدرآباد۔/15 ستمبر، ( سیاست نیوز) جماعت اسلامی کی طلباء تنظیم اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا (SIO) کے زیر اہتمام ’’ مسلم سیاست کا از سر نو تصور‘‘ کے موضوع پر دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد عمل میں آیا۔ کانفرنس کے انعقاد کا مقصد دنیا بھر کے اسکالرس، سماجی کارکنوں اور پالیسی سازوں کے درمیان تنقیدی سوچ و فکر کے تبادلہ کو فروغ دینا ہے۔ کانفرنس میں شرکاء نے مسلم سماج کو درپیش چیالنجس اور مواقع پر خطاب کیا۔ مقررین نے جامع مساوی حقوق اور انصاف پر مبنی مستقبل کی ممکنہ راہوں کو تلاش کرنے پر زور دیا۔ امیر جماعت اسلامی ہند جناب سید سعادت اللہ حسینی نے ہندوستان میں مسلمانوں کے سیاسی مستقبل کے ازسر نو تصور پر اظہار خیال کیا۔ انہوں نے کہاکہ ہندوستان میں مسلم سیاست اور مسلم شناخت اور نمائندگی کا تاریخی اور عصری ماحول میں جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ہندوستان میں مسلمانوں کی سیاسی پسماندگی کی وجوہات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں میں اپنی شناخت اور اپنے مقام کے تعین کو لیکر واضح ویژن کی کمی ہے۔ غیر واضح سیاسی ویژن اور عملی سیاست کے لائحہ عمل کا فقدان ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام انصاف پر مبنی سیاسی بنیاد کو تشکیل دیتا ہے۔ کانفرنس کے شرکاء نے مسلمانوں کو درپیش چیالنجس اور انہیں سیاسی طور پر بااختیار بنانے اور سماجی انصاف کیلئے تجاویز پیش کیں۔ پروفیسر عامر اللہ خاں نے ’ مسلم اقلیت اور پسماندگی ‘ کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے رائے عامہ ہموار کرنے میں مسلمانوں کے رول کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ ڈاکٹر عرفان احمد پروفیسر ابن یلدون یونیورسٹی ترکی نے استعماری جمہوریت سے آزادی، شمولیت پر مبنی ہندوستانی ماڈل کے موضوع پر خطاب کیا۔ کانفرنس میں سابق ریاست حیدرآباد کے انڈین یونین میں انضمام کیلئے پولیس ایکشن کے واقعات پر مبنی ڈاکومنٹری پیش کی گئی۔ ماہرین نے آپریشن پولو کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لیتے ہوئے تعصب پر مبنی کارروائی کی وضاحت کی۔ صدر ایس آئی او تلنگانہ عبدالحفیظ نے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی اکیڈیمک کانفرنس کے ذریعہ مختلف مرکزی یونیورسٹیز کے ماہرین کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے کی کوشش کی گئی۔ کانفرنس کے ذریعہ ہندوستان میں مسلمانوں کے سیاسی تصور اور دیگر اہم امور کا احاطہ کیا گیا۔ کانفرنس کے ذریعہ مسلم سماج میں علمی سرگرمی پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ مختلف ممالک کے ماہرین نے کانفرنس میں ورچول شرکت کی اور مختلف موضوعات پر اپنے مقالے پیش کئے۔1