عامر علی خاں
ہندوستان اور سعودی عرب کے مابین باہمی تعلقات کافی مستحکم ہیں ۔ یہ تعلقات دیرینہ بھی ہیں اور کئی دہوں سے دونوں ملک ایک دوسرے کے ساتھ اشتراک کرتے آ رہے ہیں۔ کئی شعبہ جات میں دونوں ملکوں کے مابین تعاون کا سلسلہ بھی جاری ہے ۔ تجارت کو ہرگذرتے سال کے ساتھ اہمیت دی جاتی رہی ہے اور اس میں اضافہ بھی ہوتا جارہا ہے ۔ امید کی جاسکتی ہے کہ آئندہ چند برسوں میں دونوں ملکوں کے مابین جملہ تجارت کئی بلین ڈالرس تک پہونچ جائے ۔ دونوں ممالک ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات کو کافی اہمیت دیتے ہیں اور ترجیحی بنیادوں پر تجارتی تعلقات کے استحکام پر توجہ کی جاتی ہے ۔ توانائی کے شعبہ میں ہندوستان کیلئے سعودی عرب کافی اہمیت رکھتا ہے ۔ توانائی سکیوریٹی میں سعودی عرب کا رول ہندوستان کیلئے زیادہ توجہ کا حامل ہے اور سعودی عرب بھی ہندوستان کیلئے اپنی جانب سے ہر ممکنہ تعاون و اشتراک پیش کرتا ہے ۔ دونوں ملکوں کے مابین سرمایہ کاری ‘ انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ اور دیگر شعبہ جات میں تعاون و اشتراک پر بھی توجہ زیادہ دی جاتی ہے ۔ ہندوستان کے لاکھوں ورکرس سعودی عرب میں روزگار حاصل کرتے ہیں اور وہ ہندوستان کی معیشت میں بیرونی زر مبادلہ کی روانگی کے ذریعہ کافی اہمیت کا حامل رول ادا کرتے ہیں۔ جہاں ہندوستان سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو اہمیت دیتا ہے اور اس کو سمجھتا بھی ہے وہیں سعودی عرب بھی ہندوستان کے ساتھ تعلقات کو ترجیح دیتا ہے اور ان تعلقات کو مزید وسعت و استحکام دینے کے ہر موقع سے استفادہ کا منتظر رہتا ہے ۔
ہندوستان کی آزادی کے بعد سے دونوں ملکوں کے مابین تعلقات بتدریج استحکام حاصل کرتے گئے ۔ دونوں ملکوں نے ان تعلقات کو نئی بلندیوں تک پہونچانے اور نئے شعبوں تک وسعت دینے میں سرگرم رول ادا کیا ہے ۔ ان تعلقات کو ترجیحی بنیادوں پر آگے بڑھایا گیا ہے تاہم دونوں ملکوں کے مابین حج کے تعلقات خصوصیت کے حامل رہے ہیں۔ ہندوستان میں کروڑوں مسلمانوں کی موجودگی کے پیش نظر ان تعلقات کی اہمیت اپنی جگہ انفرادیت کی حامل ہے ۔ ہر سال لاکھوں ہندوستانی سعودی عرب کا سفر کرتے ہیں ۔ اس سفر کے دوران وہ یا تو حج کی سعادت حاصل کرتے ہیں یا پھر عمرہ کیلئے وہاں جاتے ہیں۔ جو لاکھوں ہندوستانی وہاں برسر روزگار ہیں ان کی تعداد اپنی جگہ الگ ہے ۔
ویسے تو سعودی عرب کی حکومتیں دنیا بھر سے آنے والے تمام ہی عازمین حج کی بہتر خدمات کو یقینی بنانے اور ان کے سفر مقدس کو سہل بنانے زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرنے پر توجہ دیتی ہیں اور اس کیلئے علیحدہ شعبہ بھی قائم ہے جو سال بھر سرگرم رہتا ہے تاہم ہندوستانی عازمین حج کو سہولیات کی فراہمی پر زیادہ توجہ دی جاتی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ہندوستان سے سب سے زیادہ تعداد میں عازمین حج کی سعادت حاصل کرتے ہیں۔ ہندوستان و سعودی عرب کے مابین حج تعلقات بھی کئی دہوں سے استحکام حاصل کرتے جا رہے ہیں تاہم حالیہ عرصہ میں یہ تعلقات معاشی پہلو کی وجہ سے بھی مزید گہرے ہوتے جا رہے ہیں۔ سعودی عرب کی حکومت کی جانب سے ہر سال عازمین حج کیلئے سہولیات کو بہتر سے بہتر بنانے پر توجہ دی جاتی ہے ۔ ہر سال کا حج دونوں ملکوں کے مابین تعلقات کو نئی جہت اور استحکام عطا کرتا ہے ۔ ہندوستان میں کثیر تعداد میں مسلمانوں کی موجودگی کی وجہ سے سعودی عرب کے پاس ہندوستان کا ایک خاص مقام ہے ۔ حجاز مقدس میں ہندوستان کا یہ مقام اعزاز کی بات ہی کہی جاسکتی ہے اور ہر سال لاکھوں فرزندان توحید کا سفر حج اس کو مزید بہتر بناتا ہے ۔
سال گذشتہ ہندوستان سے جملہ 1,75,025 افراد نے حج کی سعادت حاصل کی ہے ۔ ان میں ہزاروں کی تعداد میں خواتین بھی شامل رہی ہیں جن میں 47 فیصد خواتین نے کسی محرم کے بغیر حج کی سعادت حاصل کی ہے ۔ سعودی عرب کے بعد ہندوستان نے بھی خواتین کے سفر حج کیلئے محرم کے ساتھ ہونے کی شرط کو ختم کردیا تھا ۔ 2018 میں یہ لزوم ختم کیا گیا تھا اور حکومت کے مطابق اس کے حوصلہ افزا نتائج بھی حاصل ہوئے ہیں۔ کئی خواتین محروم کے بغیر سفر حج کیلئے آگے آ رہی ہیں۔ سال 2019 کے حج کیلئے بھی خواتین کی خاطر خواہ تعداد نے کسی کے بغیر تنہا سفر حج کیلئے درخواستیں داخل کی ہیں اور یہ امید بھی کی جا رہی ہے کہ آئندہ وقتوں میں اس تعداد میں مزید اضافہ بھی ہوگا ۔ ہندوستانی عازمین حج کی رہائش اور ان کے مقامی سفر کیلئے بھی سعودی عرب کی حکومت کی جانب سے ہر سال انتظامات میں کچھ نہ کچھ بہتری پیدا کی جاتی ہے ۔ عازمین کے اس مقدس فریضہ کی پرسکون اور بہتر انداز میں تکمیل کیلئے جو انتظامات ہوتے ہیں وہ بے مثال وہتے ہیں اور انکی دنیا بھر میں کوئی اور نظیر ملنی مشکل ہوتی ہے ۔ ان انتظامات کیلئے بھی سینکڑوں کی تعداد میں ورکرس کی خدمات حاصل کی جاتی ہے ۔ حرمین شریفین میں انتظامات کیلئے الگ سے شعبہ کام کرتا ہے ۔ عازمین حج کے آرام ‘ کھانے پینے ‘ مقامی زیارتوں اور ایام حج میں منی ‘ مز دلفہ اور عرفات میں قیام کے علاوہ رمی جمار کیلئے بہترین اقدامات کئے جاتے ہیں۔
عازمین حج کو بہتر سہولتوں کی فراہمی میںسعودی عرب کی دلچسپی کا اظہار اس بات سے بھی ہوتا ہے کہ سال گذشتہ دونوں مقدس شہروں مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے درمیان تیز رفتار حرمین ٹرین شروع کردی گئی ہے ۔ اس ٹرین سرویس کے ذریعہ اس سفر کے دورانیہ کو کم کیا گیا ہے ۔ یہ ٹرین بھی انتہائی عصری سہولیات سے لیس ہے ۔ یہ چند گھنٹوں کا سفر اب نصف سے بھی کم وقت میں مکمل ہوجائیگا ۔ یہ سہولت معمر ‘ خاتون اور کم عمر عازمین کیلئے انتہائی سہولت بخش قرار دی جا رہی ہے اور ٹرینیں اس کیلئے استعمال کی جا رہی ہیں وہ اسٹیٹ آف دی آرٹ کہی جاسکتی ہیں۔ باہمی حج تعلقات کو ایک نئی جہت عطا کرنے کیلئے ہندوستان اور سعودی عرب کے مابین سفر حج کیلئے بحری راستوں کو بھی بحال کرنے کے تعلق سے اقدامات کا آغاز ہوچکا ہے ۔ یہ بھی اس بات کا ثبوت ہے کہ دونوں ممالک اور خاص طور پر سعودی حکومت کی جانب سے عازمین کو بہتر سے بہتر خدمات فراہم کرنے کو ترجیح دی جاتی ہے ۔ ماضی میں ہندوستان سے لوگ بحری جہازوں کے ذریعہ حج کا سفر کیا کرتے تھے ۔ اس کیلئے کئی ہفتوں کا وقت درکار ہوا کرتا تھا ۔ ماضی کے دور کے حالات کے مطابق یہ سفر ہوا کرتا تھا تاہم اب چند دہوں کے بعد اس راہ کو بحال کرنے کے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ اس بات کو یقینی بنایا جا رہا ہے کہ بحری سفر میں ایام سفر کو کم سے کم کیا جائے ۔ اس کیلئے جو بحری جہاز استعمال کئے جائیں ان میں بھی عازمین حج کی سہولیات اور ان کے آرام وغیرہ کا پورا خیال رکھا جائے ۔ اس کے ذریعہ سفر حج کے اخراجات کو بھی کم سے کم کرنے کیلئے بھی اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ دونوں ممالک کے مابین سفر حج کیلئے بحری راستوں کی بحالی کیلئے اتفاق رائے ہوچکا ہے اور اس کی تفصیلات کو قطعیت دینے کا کام کیا جا رہا ہے ۔ جب ان تفصیلات کو طئے کرلیا جائیگا اس کے بعد عازمین حج کیلئے یہ امکان فراہم کردیا جائیگا کہ وہ اگر چاہیں تو اس سفر مقدس کیلئے بحری راستہ کا استعمال بھی کرسکتے ہیں۔ علاوہ ازیں ہندوستانی عازمین حج کو دوران حج بہتر رہائشی سہولیات فراہم کرنے ‘ حرمین شریفین کے قریب عمارتوں کے حصول ‘ عمارتوں میں عصری سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے میں بھی سعودی عرب کی حکومت اور متعلقہ حکام کی جانب سے ہندوستان سے مکمل تعاون کیا جاتا ہے اور ان کاموں میں ہر ممکن مدد بھی کی جاتی ہے ۔
دونوں ملکوں کے مابین حج تعلقات کو مستحکم بنانے کیلئے ڈسمبر 2018 میں ایک معاہدہ پر بھی دستخط کئے گئے ۔ ہندوستان سے وزیر اقلیتی امور مختار عباس نقوی اور سعودی وزیر حج و عمرہ محمد صالح بن طاہر نے اس معاہدہ کے ذریعہ ہندوستانی عازمین حج کی سلامتی اور بہتر خدمات کی فراہمی کو یقینی بنانے سے اتفاق کیا ہے ۔ سعودی حکومت نے اس معاہدہ کے ذریعہ یہ واضح کردیا ہے کہ ہندوستانی عازمین حج کو بہتر خدمات اور سہولیات کی فراہمی اس کے ترجیحی اقدامات میں شامل ہے اور وہ اس کیلئے ہر ممکن اقدامات کرنے کو تیار ہے ۔ دونوں ملکوں کے مابین کئی دہوں سے چلے آ رہے روایتی ثقافتی ‘ تاریخی ‘ معاشی اور سیاسی تعلقات خود اپنی جگہ مستحکم ہیں اور ان سے تجارت کو بھی فروغ حاصل ہو رہا ہے تاہم ان سب میں حج تعلقات کی اہمیت اپنی جگہ مسلمہ ہے اور دونوں ملک اس کو ترجیح بھی دیتے ہیں۔ ہندوستانی عازمین کی سفر مقدس پر حجاز میں آمد ‘ یہاں قیام ‘ عبادات و ریاضتوں کے اہتمام ‘ آرام اور طعام وغیرہ کی نقائص سے پاک خدمات میں سعودی عرب کا رول ناقابل فراموش کہا جاسکتا ہے ۔یہ امید بھی کی جاسکتی ہے کہ مستقبل میں دونوں ممالک کے مابین تعلقات مزید مستحکم ہوں گے ۔ دونوں ممالک باہمی معاہدہ سے اس بات سے اتفاق بھی کرچکے ہیں۔ یہ امید بھی کی جاسکتی ہے کہ سعودی عرب کی حکومت کی جانب سے آئندہ وقتوں میں بھی ہندوستانی عازمین حج کو مزید بہتر سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائیگا ۔