ہندوستان کے صحافتی ادارے برسر اقتدار پارٹی کے ترجمان

   

ہندوستان میں آج جمہوریت پر سمینار، سدھارتھ وردھاراجن کا خطاب

حیدرآباد۔3اکٹوبر(سیاست نیوز) ہندستان میں جمہوریت میں صحافتی آزادی کو کلیدی اہمیت حاصل ہے لیکن حالیہ عرصہ میں جس انداز میں صحافتی ادارے خدمات انجام دے رہے ہیں اس سے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ وہ بھی خود کو محفوظ کرتے ہوئے حقائق کو پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن بڑی تعداد میں صحافتی ادارے برسراقتدار جماعت کے ترجمان بنے ہوئے ہیں۔ مسٹر سدھارتھ وردھاراجن ایڈیٹر ’’دی وائر‘‘ نے منتھن کے زیر اہتمام منعقدہ آن لائن سمینار بعنوان ’’ ہندستان میں آج جمہوریت‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی جب دنیا بھر میں یہ کہہ رہے ہیں کہ دنیابھر میں موجود جمہوریتوں کی ماں ہندستانی جمہوریت ہے تو پھر ہندستان میں برسراقتدار طبقہ ‘مرکزی حکومت یا ریاستی حکومتوں کی کسی پالیسی کے خلاف احتجاج سے شہریوں میں خوف کیوں پایا جانے لگا ہے! سدھارتھ وردھاراجن نے بتایا کہ گذشتہ دنوں حکومت کی پالیسیوں اور حکومت کو تنقید کا نشانہ بنانے والے ویب سائٹس پر انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی دھاوے کے علاوہ حکومت کے خلاف روایتی انداز میں تنقید نہ کرنے والے صحافتی ادارے ’’ دینک بھاسکر ‘‘ پر کئے جانے والے دھاؤوں سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ہندستان میں صحافتی آزادی برائے نام رہ گئی ہے جبکہ عام طور پر یہ کہا جاتا ہے کہ ہندستان میں صحافتی آزادی موجود ہے لیکن آزاد صحافتی ادارو ںکو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ علاوہ ازیں ’’دینک بھاسکر ‘‘ ایک ایسا صحافتی ادارہ ہے جو کہ حکومت پر کوئی راست تنقید نہیں کرتا لیکن کورونا وائرس کی دوسری لہر کے دوران اموات کی حقیقی تعداد بالخصوص اترپردیش اور گجرات میں کورونا وائرس کے سبب ہونے والی اموات کے سلسلہ میں اس ادارہ کے انکشافات کے بعد انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے دھاؤوں سے واضح ہوتا ہے کہ صحافتی آزادی برائے نام رہ گئی ہے۔ انہو ںنے بتایا کہ پارلیمنٹ میں قانون سازی اور مباحث کے دوران ان قوانین کے معاشرہ پر ہونے والے اثرات پر تبادلہ خیال کیا جانا چاہئے لیکن پارلیمنٹ کی مسلسل ان امور میں ناکامی کے سبب سپریم کورٹ کو قانون سازی کے امور میں مداخلت کرنی پڑرہی ہے اسی طرح بعض معاملات میں سپریم کورٹ کی جانب سے درخواست گذاروں کو وقت حاصل نہ ہونے پر سنگین صورتحال کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور بڑی تعداد خود کو انصاف سے محروم تصور کرنے لگی ہے۔ م