ان کے عمزاد بھائی بھی واقعہ میں زخمی :پولیس ، شاہین باغ احتجاج ختم کروانے حکومت کی ناکام کوشش
لکھنؤ ۔ /2 فبرور ی (سیاست ڈاٹ کام) اترپردیش کے ہندو مہاسبھا کے صدر رنجیت بچن کو لکھنؤ میں نامعلوم حملہ آوروں نے اتوار کے دن گولی مارکر ہلاک کردیا ۔ پولیس کے بموجب وہ صبح کی چہل قدمی میں مصروف تھے ۔ ان کے عمزاد بھائی اس واردات کے دوران زخمی بھی ہوئے ۔ جوائنٹ کمشنر پولیس نوین اروڑہ نے کہا کہ ان کے عمزاد بھائی آدیتہ سریواستو بھی اس واقعہ میں زخمی ہوئے ۔ ان کے موبائیل فونس حملہ آوروں نے چھین لئے تھے ۔ ایک حملہ آور نے گولی چلائی تھی ۔ پولیس عہدیدار نے کہا کہ جب 40 سالہ بچن برسرموقع ہلاک ہوگئے جبکہ انہیں گولی کا زخم آیا ۔ ان کے عمزاد بھائی سریواستو کے بائیں ہاتھ پر گولی کے زخم آئے ۔ اتوار کی صبح آدتیہ سریواستو نے پولیس کو اطلاع دی کہ وہ اپنے عمزاد بھائی کے ہمراہ صبح کی چہل قدمی کیلئے گئے ہوئے تھے ۔ جب وہ او سی آر بلڈنگ کے پاس سے گزررہے تھے (برلنگٹن چوراہے پر) اور پریورتن چوک کی سمت پیشرفت کررہے تھے جبکہ ایک شخص نے جس نے شال لپیٹ رکھی تھی انہیں روکا ۔ ان کے موبائیل فون چھین لئے اور اُن پر گولی چلائی ۔ اروڑہ نے کہا کہ ابتدائی اطلاعات کے بموجب بچن اور ان کی بیوی کالیندی شرما کے تعلقات خوشگوار نہیں تھے اور اس سلسلے میں گورکھپور میں ایک مقدمہ درج کرلیا گیا تھا ۔ اس پہلو کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آنجہانی کا تعلق ماضی میں سماج وادی پارٹی سے بھی رہ چکا ہے اور وہ سیکل ریالی کا ایک حصہ تھے جو سماج وادی پارٹی نے 2002-09 کے درمیان نکالی تھی ۔ اس کی بیوی کے بموجب آنجہانی نے بعد میں وشواہندو مہاسبھا کی بناء ڈالی اور اس کے قومی صدر بن گئے ۔ اروڑہ نے کہا کہ پولیس کسی کی بھی جھلکیوں کا بھی جائزہ لے رہی ہے جو اس علاقہ میں نصب تھے ۔ علاوہ ازیں ان افراد کے پس منظر کا پتہ بھی چلانے کی کوشش کررہی ہے ۔ جن کے ساتھ بچن کا کوئی تنازعہ رہ چکا ہے ۔
شعبہ جرائم کی 8 ٹیمیں اس مقدمہ کا معمہ حل کرنے جدوجہد میں مصروف ہیں ۔ دریں اثناء دہلی کے مقامی افراد نے کالیندی کنج (شاہین باغ) کے احتجاج کو ختم کرنے کی کوشش کے خلاف پولیس کا گھیراؤ کیا ۔ پولیس نے نوئیڈا کو کالیندی کنج (احتجاج کا شہ نشین) سے مربوط کرنے والی سڑک بند کرنے کی کوشش کی تھی ۔ شاہین باغ کی صورتحال پر انتخابی عہدیداروں نے پولیس کے ساتھ تبادلہ خیال کیا ۔ چیف منسٹر کیرالا پی وجین نے کہا کہ احتجاجی نوآبادکاروں کی حکمت عملی سے نفرت کرتے ہیں جبکہ مودی حکومت عوام کو تقسیم کرنے کی کوشش میں مصروف ہے ۔ شہریت (ترمیمی) قانون کے بارے میں مرکزی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت عوام کو فرقہ وارانہ خطوط پر تقسیم کرنے اور ان کا اتحاد تباہ کرنے کی کوشش کررہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سی اے اے کو مسترد کردینا چاہئیے کیونکہ یہ خلاف دستور ہے اور عوام پر مسلط کیا گیا ہے ۔ ہندوتوا نظریہ کو ہندوستانی عوام پر تھوپنے کی کوشش کا ایک حصہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی حکومت نوآبادکاروں کی حکمت عملی اختیاری کرچکی ہے ۔
