نئی دہلی۔ 13 مئی (ایجنسیز) راجیہ سبھا میں راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے قائد منوج جھا نے منگل کے روز ایک اہم بیان دیتے ہوئے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان حالیہ جنگ بندی میں تیسرے ملک، خاص طور پر امریکہ اور سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے کردار پر سنگین سوالات کھڑے کیے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلانے کا مطالبہ بھی دوہرایا۔ منوج جھا نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی پورے ملک کے وزیر اعظم ہیں اور پہلگام میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کے بعد ملک کی سوچ متحد تھی۔ جب ‘آپریشن سندور’ کا آغاز ہوا تو تمام اہل وطن ایک سوچ کے ساتھ حکومت کے ساتھ کھڑے تھے۔ پریس بریفنگز میں دنیا بھر کو یہی پیغام دیا جا رہا تھا کہ ملک ایک ہے۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ کچھ معاملات ایسے ہیں جو تشویشناک ہیں۔ “اگر ہم نے جنگ بندی کا فیصلہ کیا، تو امریکہ کو اس کی اطلاع ہم سے پہلے کیسے مل گئی؟’’ انہوں نے سوال کیا۔ مزید برآں، انہوں نے یاد دلایا کہ امریکہ کی جانب سے اگلے دن کشمیر پر ایک بے بنیاد ٹویٹ بھی کیا گیا، جس نے صورتحال کو مزید الجھا دیا۔ منوج جھا نے اس امر پر بھی اعتراض کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے قوم سے خطاب سے قبل ہی امریکی صدر نے تجارتی بنیاد پر جنگ روکنے کی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ ایسی صورتحال میں وزیر اعظم کو پہلے عوام کو پیغام دینا چاہیے تھا، تاکہ قیادت کے تاثر پر کوئی سوال نہ اٹھتا۔ اپوزیشن کی جانب سے پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلانے کے مطالبے پر بات کرتے ہوئے منوج جھا نے نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے صدر شرد پوار کے بیان کا حوالہ دیا، جنہوں نے اسے ایک حساس مسئلہ قرار دیتے ہوئے سبھی پارٹیوں کو تجاویز دینے کے لیے مل بیٹھنے کو کہا تھا۔ جھا نے زور دے کر کہا کہ مجھے یاد ہے کہ 1962 میں جب چین کے ساتھ جنگ ہو رہی تھی تو پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلایا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر اْس وقت یہ ممکن تھا تو آج بھی ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کا مطالبہ صرف حکومت پر تنقید کرنے کے لیے نہیں بلکہ دنیا کو یہ پیغام دینے کے لیے ہے کہ ہندوستان میں سیاسی اختلافات اپنی جگہ، لیکن ملک کی سالمیت اور خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔