ہند۔پاک کشیدگی کے دوران میڈیا کی جھوٹ

   

جیوتسنا موہن
ہندوستان اور پاکستان کشیدگی پر دونوں ملکوں کے میڈیا کا جو کردار رہا ہے اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ۔ ایسا لگ رہا تھا کہ پرائم ٹائم نیوز ایک تماشہ ایک ڈرامہ بن کر رہ گئے اور ٹی وی اسٹوڈیو مراکز بدتمیزی اور مرکز لغو میں تبدیل ہوکر رہ گئے ہوں۔ دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان کشیدگی اس قدر نقطہ عروج پر پہنچ گئی تھی کہ ایسا محسوس ہورہا تھا کہ یہ کشیدگی خطرناک جنگ میں تبدیل ہوجائے گی۔ لیکن اچانک امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا ایکس پرایک پوسٹ آتا ہے جس میں وہ ہندوستان اورپاکستان کے درمیان فوری جنگ بندی کا اعلان کرتے ہیں۔ ساتھ ہی وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ انہوں نے ہندوستان اور پاکستان کو تجارت نہ کرنے کی دھمکی دی اور ان کی وہ دھمکی کام کر گئی ۔ دونوں ملکوں کی حکومتوں نے جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کردی۔ اس طرح بقول صدر ٹرمپ امریکہ کی ثالثی کامیاب رہی ۔ اپنی کامیاب ثالثی کا تذکرہ ٹرمپ بار بار کر رہے ہیں۔ دونوں ملکوں کے درمیان جب کشیدگی حد سے زیادہ بڑھ گئی تھی تب میڈیا کی ساکھ یا Credibility کو دیکھا جارہا تھا ۔ ٹی وی چیانلوں نے اپنی ساکھ ثابت کرنے کی بجائے تماشہ دکھایا حالانکہ انہیں اپنے ناظرین کے سامنے حقائق اور معتبر صحافت پیش کرنی چاہئے تھی۔ ان ٹی وی چیانلوں نے صرف اور صرف TRPs کی چکر میں یہ سب کچھ نازیبا حرکتیں کی اور صحافتی اصولوں و اقدار کو پامال کیا ، ان کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے۔ جہاں تک نیوز رومس کا سوال ہے ان میں حقیقت ناظرین کے سامنے پیش کرنے یا حقائق کو بناء کسی توڑ مروڑ کے جوں کا توں پیش کرنے سے گریز کیا گیا ۔ مثال کے طور پر ایک شخص کہہ رہا ہے کہ بارش ہورہی ہے ۔ دوسرا اس کے جواب میں کہنا ہے کہ بارش نہیں ہورہی ہے ۔ ایسے میں آپ (عوام) کا یہ فرض بنتا ہے کہ کھڑکی کے باہر جھانکیں اور دیکھیں کہ کون سچ کہہ رہا ہے ۔ پچھلے چند دنوں نے اس بات کا مشاہدہ کیا کہ اکثر ہندوستانی ٹی وی چیانلوں کے نیوز رومس کس قدر مضبوطی سے بند تھے اور ہندوستان پاکستان کشیدگی سے متعلق نیوز کوریج ایک دھوکہ تھا۔ دونوں انداز میں کہا جائے تو یہ کیا جاسکتا ہے کہ شہریوں کے سامنے سچائی لانے اور انہیں حقائق سے واقف کروانے سے صاف طور پر انکار کردیا گیا۔ نیوز رومس والے جھوٹ ہسٹریا کی ایسی شدت میں ڈوب گئے جس کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔ یہاں تک کہ Comic Books سنجیدگی سے پڑھنے لگیں۔ مثال کے طور پر نیوز رومس کے ذریعہ بتایا گیا کہ اسلام آباد پر قبضہ کرلیا گیا ۔ کراچی کی بندرگاہ تباہ و برباد کردی گئی اور یہاں تک دعویٰ کیا گیا کہ پاکستانی فوج کے سربراہ عاصم منیر کو گرفتار کرلیا گیا اور وہ ہیں (انڈین نیوز رومس کی) اگر آپ تصورات یا تخیل میں ڈوبے رہنے کے خواہاں ہوں تو حقیقت یا حقائق کی تلاش میں مزید سرگرداں نہ رہیں۔ آپ سب جانتے ہیں کہ جب جنگ کے بادل منڈلاتے ہیں تو اس کا سب سے زیادہ اثر سرحدوں پر رہنے والوں پر پڑتا ہے۔ ایسے میں ٹی وی چیانلوں کے ذریعہ اگر اس کا گہرائی اور سنجیدگی سے جائزہ لیا جاتا ہے تو ایسی صورت میں پریشان حال لوگوں کو کسی قدر سکون میسر ہوتا ہے ۔ کشیدگی اور جنگوں کے دوران یہی دیکھا گیا کہ سب سے زیادہ پریشان سرحدوں سے متصل علاقوں میں رہنے والے عوام ہوتے ہیں لیکن TRP کی چکر میں اور سنسنی خیز خبریں پھیلاکر خود کو دوسرے ٹی وی چیانلوں سے آگے رکھنے کی خاطر ان ٹی وی چیانلوں نے معقولیت، پسندی کی طرف دیکھنا بھی گوارا نہیں کیا ۔ ایسا لگ رہا تھا کہ ان لوگوں نے معقولیت صحافتی اصول و اقدار اور صحافتی اخلاقیات کو بڑی بے مروتی کے ساتھ رخصت کردیا ۔
نفرت، ٹیلی ویژن ریٹنگ پوائنٹس اور نظریات کو انہوں نے صحافتی اخلاقیات و اقدار پر ترجیح دی ۔ معقول اور محتاط کوریج دینے کی بجائے Keyboard Warrior نے وہ کام کیا جو امن کی بجائے تشدد خوشحالی کی بجائے تباہی و بربادی دیکھنے کے خواہاں عناصر کرتے ہیں ۔ یہ ایسے عناصر ہوتے ہیں جنہیں انسانوں کے قتل و غارت گری ان کے بہتے ہوئے خون کے مناظر سے قلبی سکون ہوتا ہے ۔ یہ لوگ کس قدر دردنہ صفت ہوتے ہیں ، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ جب ہندوستان کے معتمد خارجہ وکرم مسری جو صرف حکومت کے خیالات کی ترجمانی کر رہے تھے۔ ان خیالات کو میڈیا تک پہنچانے کے کام میں مصروف تھے ۔ جنگ بندی کا اعلان کرنے پر انہیں سوشیل میڈیا کی مختلف سائٹس پر ٹرال کیا گیا ، ان کے اور ان کی بیٹیوں کے خلاف انتہائی فحش کلامی کی گئی۔ اپنی بیٹی کے خلاف گندے Messages نے وکرم مسری کو ایکس پر موجود اپنا اکاؤنٹ بند کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔ نامعقول میڈیا کی معقولیت سے عاری صحافت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ نیوز رومس میں خودکار گرافکس کے ذریعہ یہ لوگ اینکرس اور ٹی وی پروگرامس کے میزبان ایسا لگ رہا تھا کہ جنگ میں اتر کر خود ہیلی کاپٹر چلا رہے ہوں۔ جنگی طیارہ اڑا رہے ہوں۔ یہ لوگ حقائق دکھانے کی بجائے کچھ عجیب و غریب ویڈیوز کے ذریعہ ناظرین کو دھوکہ کی جال میں پھنسا رہے تھے۔ ان لوگوں نے جو کچھ کیا اسے ہم لغو اور بہبودگی کے سوا کچھ نہیں کہہ سکتے۔ ناظرین تک سب سے پہلے پہنچنے کی خاطر ان ٹی وی چیانلوں نے غیر مصدقہ خبریں بال الفاظ دیگر جھوٹ پھیلانے کا کام کیا ۔ فیک نیوز پھیلانے میں یہ ایک دوسرے پر سبقت لے جاتے رہے اور حد تو یہ ہوگئی تھی کہ یہ چیانل کے ہر نیوز رومس میں اینکرس بناء سانس روکے بریکنگ نیوز پیش کرتے جارہے تھے۔ یہاں تک کہ اینکرس خود کو اس قدر مصروف رکھے ہوئے تھے کہ انہیں اپنے پتلون کی زیپ پر توجہ دینے کی بھی فرصت نہیں تھی ۔ جہاں تک حقیقت اور سچائی کا سوال ہے چاہے وہ سیاست ہو یا سیاسی شعبہ کے باہر کی بات ہندوستانی بڑے ہلکے پھلکے سوالات پسند کرتے ہیں ۔ اگر ہم فیک یا جھوٹی خبروں کو روکنے میڈیا کو جوابدہ بنائیں تو حالات میں کچھ تبدیلی آسکتی ہے ورنہ ہمیں Echo Chamber میں ہی آرام کرنا ہوگا ۔ یہ ایک سوال بھی ہے ۔ ہاں آپ کو بتادیں گے ہندوستانی نیوز رومس غلط معلومات disinformation war جیت چکے ہیں ۔ ہماری میڈیا کے بارے میں ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہ اب عالمی سطح پر ہندوستان کے لئے پشیمانی کا باعث بن گئی ہے ۔ شک ہے کہ اخبارات نے ان حالات میں ہمیں یہ یاد دلایا ہے کہ ملک میں پرنٹ میڈیا کو کبھی معدوم نہیں ہونا چاہئے ۔ بڑے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ٹی وی چیانلوں نے اپنی سنسنی خیز خبروں ٹی آر پی اور سب سے آگے رہنے کی چکر میں ناظرین کو گمراہ کرنے کا کام کیا ہے ۔ اسی طرح الیکٹرانک میڈیا نے ہماری جمہوریت کے چوتھے ستون صحافت کو بہت نقصان پہنچایا۔ شک ہے کہ ہندوستان میں کچھ ایسے معتبر ساکھ رکھنے والے صحافی نیوز آرگنائزیشنس ہیں جنہوں نے پیشہ وارانہ ذمہ داری اور سنجیدگی کا مظاہرہ کیا۔ Mass Hysteria یا جنونی رویہ کا مظاہرہ نہیں کیا۔ آپ کو بتادیں کہ ہماری مسلح افواج کے جن سابقہ اور برسر خدمت عہدیداروں نے لڑائی کو بڑھنے سے روکنے کی بات کی نفرت کے سوداگروں اور جنگوں کے ذریعہ قتل و غارت گری کے خواہاں عناصر ن ے سوشیل میڈیا پر ان کے خلاف بہت برا بھلا کہا، انہیں گالیاں دیں، ایسا ماحول تیار کیا گیا جسے ہماری ٹیلی ویژن سیٹس پر انتقامی کھیل کھیلے جارہے ہوں۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ پہلگام میں دہشت گردوں نے جن 26 معصوم انسانوں کو قتل کیا، انہیں بھلا دیا گیا اور فیک نیوز کا جشن منایا جارہا۔ فیک نیوز نے مفاد عامہ کو سبوتاج کردیا ۔ کیا ہم (عوام) اس طرح کے میڈیا سے جن سے صحافتی اقدار کو ملامیٹ کر کے رکھ دیا۔ جھوٹی خبروں کے ذریعہ کم از کم معافی طلب کریں گے یا ہم پروپگنڈہ کا ساتھ دینے کا سلسلہ جاری رکھیں گے ؟ کوئی بھی ہمارے لئے کوئی بھی چیز پسند نہیں کرسکتا یعنی ہم پر اپنی پسند نہیں تھوپ سکتا۔ایک بات یاد رکھے بار بار بے وقوف مت بنیئے ورنہ اس قسم کا میڈیا آپ کو کہیں کا نہ رکھے گا۔