یتیم و یسیر دو مسلم بہنیں اور ایک بھائی ‘سَر چھپانے گھر نہیں، آمدنی کا کوئی ذریعہ بھی نہیں!

   

Ferty9 Clinic

اندرماں ہاؤزنگ اسکیم کی درخواست نامنظور ، حکومت انسانی بنیاد پر انہیں مکان الاٹ کرے
حیدرآباد 5 مئی (سیاست نیوز) نہ ماں باپ ، نہ سَر چھپانے گھر اور نہ کوئی آمدنی۔ دو لڑکیاں اور ایک لڑکے کی درد بھری داستان پر ریاستی حکومت فوری ردعمل کا اظہار کرے اور انسانی بنیاد پر انہیں مکان الاٹ کیا جائے۔ تفصیلات کے مطابق عادل آباد کے سرپور ٹی منڈل ہیڈکوارٹرس پر تین بچے والدین کی موت کے بعد یتیم و یسیر ہوگئے۔ یہ مجبور و غریب خاندان اپنے والد کے باحیات رہنے پر بنائی گئی جھونپڑی میں رہتا تھا ، جو اب اس قدر خستہ حال ہوگئی کہ اب وہاں نہیں رہا جاسکتا۔ دو بہنیں ماہین ندا اور نوری صباء اور اُن کے بھائی محمد مصطفی ہیں۔ 10 سال قبل گردے کی بیماری سے ان کی والدہ کا انتقال ہوگیا۔ اُن کے والد آٹو ڈرائیور یوسف اپنے تینوں بچوں کی پرورش کررہے تھے، لیکن وہ بھی دو سال پہلے دُنیا سے رخصت ہوگئے۔ جسکے بعد تینوں بچے بے یارومددگار ہوگئے۔ خاندان والوں کی مدد سے یہ یتیم و یسیر بچے سرکاری ہاسٹل میں رہ کر تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ بڑی بیٹی ماہین ندا نے حال میں انٹرمیڈیٹ کی تعلیم مکمل کی جبکہ دوسری بیٹی نوری صباء نے اسی سال دسویں جماعت میں کامیابی حاصل کی اور ان کا اکلوتا بھائی مصطفی منچریال میں تعلیم حاصل کررہا ہے۔ گرمائی تعطیلات پر جب یہ بچے اپنے گھر لوٹے تو دیکھا کہ ان کی فیملی جس جھونپڑی میں رہا کرتی تھی، اب وہ جھونپڑی بالکل خستہ ہوچکی ہے اور قیام کے قابل نہیں ہے تو یہ تینوں قریب میں واقع ایک گھر کرایہ پر حاصل کیا جس کا ماہانہ کرایہ 1200 روپئے ہے۔ اب صورتحال یہ ہے کہ تینوں بچوں کو تعلیم حاصل کرکے تعطیلات میں ساتھ رہنا بھی مشکل ہوچکا ہے۔ انہوں نے پرجا پالنا پروگرام میں ’اندرماں ہاؤزنگ اسکیم‘ کے تحت مکان کیلئے درخواست داخل کی تھی، مگر عہدیداروں اور اندرماں کمیٹی نے اس کو منظوری نہیں دی جس کے سبب پہلے مرحلے میں انہیں گھر مختص نہیں ہوا۔ دونوں بہنوں نے ابتر معاشی صورتحال کے سبب حکومت سے التجا کی کہ انہیں اندرماں مکان منظور کیا جائے۔ ان مجبور بچوں کو مکان منظور نہ کرنے پر مقامی سوشیل میڈیا پر عوام عہدیداروں کے رویہ کی مذمت کررہے ہیں۔ قواعد سے بالاتر ہوکر فوری ان یتیم بچوں کیلئے مکان الاٹ کرنے حکام پر دباؤ ڈالا جارہا ہے۔ جب سرپور میجر گرام پنچایت کے سیکریٹری ایس تروپتی سے وضاحت طلب کی گئی تو انہوں نے کہا کہ پہلی فہرست میں ان کی تجویز پیش نہیں کی گئی جس کی وجہ سے مکان منظور نہ ہوسکا اور دوسری فہرست میں انہیں مکان منظور کرنے کی عہدیدار نے تیقن دیا ۔2