بیروت : حماس نے ہفتہ کے روز کہا ہے کہ غزہ کے یرغمالی کی قسمت کا انحصار اسرائیلی وزیرِ اعظم بنجامن نیتن یاہو پر ہے۔ اس سے ایک دن قبل یرغمالی کی اہلیہ نے حماس سے اس کے زندہ ہونے کے ثبوت کی اپیل کی تھی۔شیرون کونیو نے جمعے کے روز ایک ویڈیو میں گروپ سے براہِ راست عربی میں خطاب کیا جس میں اس بات کی نشانی کا تقاضہ کیا تھا کہ اس کا شوہر ڈیوڈ فلسطینی علاقے میں قید کیے جانے کے 450 دن بعد بھی زندہ ہے۔شیرون کو بھی سات اکتوبر 2023 کو 250 دیگر افراد کے ساتھ اغوا کیا گیا تھا لیکن نومبر 2023 میں ہونے والی واحد مختصر جنگ بندی میں انہیں جڑواں بیٹیوں کے ساتھ رہا کر دیا گیا۔حماس کی مسلح شاخ نے ہفتے کے روز کہا کہ شیرون کی آزادی کے بعد سے اسرائیلی فوجی دباؤ میں اضافہ ہوا ہے اور یہ کہ اس کا شوہر “یا تو ہلاک ہو گیا ہے، زخمی ہے یا صحت مند ہے۔”عزالدین القسام بریگیڈز نے مزید کہا، “نیتن یاہو نے ابھی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ وقت ختم ہو رہا ہے۔”تباہ کن جنگ کے خاتمے اور بقیہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے وقفے وقفے سے مذاکرات جاری ہیں جن کا تازہ ترین دور گذشتہ ہفتے کے آخر میں قطر میں شروع ہوا لیکن حماس اور اسرائیل دونوں نے بارہا ایک دوسرے پر بالواسطہ مذاکرات میں تعطل پیدا کرنے کا الزام لگایا ہے۔غزہ میں اس وقت 94 یرغمالی ہیں جن میں وہ 34 بھی شامل ہیں جن کی ہلاکت کی اسرائیلی فوج نے تصدیق کر دی ہے۔