تہران۔ 2 جون (یو این آئی) ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم کے چیئرمین محمد اسلامی نے کہا ہے کہ یورینیم کی افزودگی نیوکلیر صنعت کی بنیاد ہے ، لیکن اسے ایران کے لیے خطرے کا اشارہ بنا دیا گیا ہے ۔ انہوں نے یہ تبصرہ سرکاری آئی آر آئی بی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے ایران سے یورینیم کی افزودگی روکنے کے امریکی مطالبے اور بین الاقوامی نیوکلیر توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے ) کی جانب سے اپنے ملک کی نیوکلیر سرگرمیوں کے بارے میں مرتب کی گئی ‘جامع’ رپورٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کیا۔ یہ انٹرویو کل منظر عام پر آیا۔ اسلامی نے کہا کہ کوئی یہ دعویٰ نہیں کرسکتا کہ ایران کو یورینیم کی افزودگی کا حق حاصل نہیں ہے ۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ یورینیم کی افزودگی کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے ۔ اس کی عدم موجودگی میں نیوکلیئر فیول سائیکل مکمل نہیں ہو گا۔ اس کی عدم موجودگی سے ایران کی مختلف شعبوں میں تحقیق اور دیگر سرگرمیاں متاثر ہوں گی۔ اسلامی نے کہا کہ ایران کی نیوکلیر سرگرمیوں کے بارے میں آئی اے ای اے کی حالیہ رپورٹ فرانس، جرمنی، برطانیہ اور اسرائیل کے زیر اثر مرتب کی گئی ہے ۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایران نیوکلیر عدم پھیلاؤ کے معاہدے اور جامع حفاظتی معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریوں کا پابند ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی نیوکلیر سرگرمیاں ہمیشہ آئی اے ای اے کی نگرانی میں رہی ہیں اور ایجنسی کو ہمیشہ ایران کی نیوکلیر تنصیبات تک رسائی حاصل تھی جس کی وجہ سے ان کی مسلسل نگرانی کی جاتی تھی۔ واضح رہے کہ کہ آئی اے ای اے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران نے تین غیر اعلانیہ مقامات پر پائے جانے والے نیوکلیر مواد کا مکمل حساب نہیں دیا ہے اور تسلی بخش سے کم تعاون جاری رکھا ہے ۔ یہ رپورٹ عمان کی ثالثی میں امریکہ اور ایران کے مذاکرات کے درمیان سامنے آئی ہے ۔ اپریل سے اب تک مذاکرات کے پانچ دور ہو چکے ہیں، تین مسقط میں اور دو روم میں۔ یہ مذاکرات ایران کے نیوکلیر پروگرام اور امریکی پابندیوں کے خاتمے کے امکانات پر مرکوز تھے ۔