سیدإسحاق
الخبر المملکۃ العربیۃ السعودیۃ
جب تک یہ حکومت اقتدار میں رہے گی روزانہ کی اساس پر ایک نیا تنازعہ چھیڑے گی تاکہ عوام اس میں الجہی رہے اور حکومت کی ناکامیوں کی طرف ان کا دھیان نہ جائے۔ یہ حکومت اقتدار میں آتے ہی فاش غلطیوں کی ایک تاریخ رقم کرڈالی اور 8 نومبر 2016 کو اچانک نوٹ بندی کا اعلان کردیا اور ملٹی ٹیلنٹیڈ شخص نے عوام سے مخاطب ہوتے ہوئے صرف 50 دن کا وقت مانگا اور حالات ٹھیک نہ ہونے کی صورت میں کسی بھی چوراستے پر کھڑا کرکے سزا دینے کی بات کہی اور تقریبأ 6 سال 7 ماہ کا عرصہ گزرچکا اور حالات آج تک بہتر نہیں ہوئے ۔ یہ بھی کہا تھا کہ نوٹ بندی کی بدولت دہشت گرد تنظیموں کی کمر ٹوٹے گی۔ لیکن معاملہ اسکے برعکس نکلا۔ سب سے پہلے اندازے سے کہیں زیادہ نوٹ بینک میں جمع ہوگئے اور نوٹ تبدیل کروانے کی بینک قطاروں میں ادنی بلدیہ کونسلر تک نہیں دکھائی دیا سوائے ملٹی ٹیلنٹیڈ شخص کی 85 سالہ بوڑھی اور ضعیف ماں کے اور وہ اپنی باقی زندگی ان تبدیل شدہ چار ہزار روپیوں میں گزاری اور بیٹا اس کے آخری رسومات بھی صرف ضابطے کی تکمیل کی خاطر انجام دیئے ۔ نہ ان کے مذہبی اعتبار سے سر منڈایا اور نہ 13 روزہ سوگ کیا۔ الٹھا ٹرین کو وداع کرنے پہنچ گیا۔ اپنی شریک حیات کو بیمار و مددگار منجدھار میں چھوڑکر فراری اختیار کی اور شادی کا انکشاف بھی لوک سبھا کی پرچہ نامزدگی میں کیا اور الیکشن کمیشن کو ہمّت نہیں ہوئی کہ 15 سال تک وہ جھوٹے بیانات درج کرکے وزیر اعلٰی کی کرسی پر بیٹھا رہا اس کے خلاف کسی قسم کی کاروائی نہیں کی اور ایسے شخص نے دوسرے مذہب کی خواتین کو انصاف دلانے کی ڈھونگ رچاتے ہوئے تین طلاق کیخلاف قانون نافذ کروادیا اور قانون نافذ ہونیکے بعد ایک بھی معاملہ عدالت میں سنوائی کیلئے نہیں آیا۔ جبکہ لاک ڈاؤن کی بدولت گھریلو تشدد میں اضافے کی شکایات وصول ہوئی ۔ ویسے شریعت میں اس طرح کا کوئی لفظ ہی نہیں کہ تین بار طلاق کہا جائے اسکا ایک طریقہ ہے جسکی مکمل میعاد تقریبأ 9 تا 10 ماہ درکار ہوتے ہیں اور اسلام ہی دنیا کا ایسا واحد مذہب ہے جہاں مرد کو طلاق کی اجازت ہے تو دوسری جانب عورت کو خلع لینے کی اجازت ہے لیکن طریقہ تھوڑا مختلف ہے اور دونوں معاملات میں عرش ہل جاتا ہے اور شیطان کے یہاں جشن منایا جاتا ہے۔ اس لئے اس میں صبر و تحمل کی تاکید کی گئی ہے۔ تین طلاق قانون کے بعد سی اے اے، این آر سی کا تنازعہ سامنے آیا اور ملک کے مختلف علاقوں سے آئی خواتین نے شاہین باغ میں احتجاج منظم کیا جو عالمی سطح پر مقبول ومشہور ہوا اور اس تحریک کی روح رواں دادی کی امریکہ کی ٹائیمس میگزین کے سرورق پر تصویر شائع ہوئی اور دنیا کے 100 مشہور لوگوں کی فہرست میں ان کا نام شامل ہوا جو ہمارے لئے اعزاز کی بات ہے۔ عالمی سطح کی سازش جسے کووڈ وباء کا نام دیا گیا اس وجہ سے تحریک اختتام پذیر ہوئی۔ پھر تین سیاہ زرعی قانون پر کسانوں نے 13 ماہ تک مسلسل احتجاج کیا اور تقریباً 11 مذاکرات ناکام ہوئے اور آخرکار ملٹی ٹیلنٹیڈ شخص نے معذرت چاہی اور قانون واپس لینا پڑا ۔ کسان ڈٹے رہے اور ابھی بھی احتجاج جاری ہے۔کسان تحریک نے مرکزی حکومت کو ناکوچنے چبائے اور گودی میڈیا عوام کو گمراہ کرنے کی مسلسل کوشش کرتی رہی جو ناکام ثابت ہوئی۔ تڑی پار جس طبقے سے تعلق رکھتا ہے وہاں ادنی چیونٹی، مچھر وغیرہ کو نہیں مارا جاتا اور منہ پر ماسک لگاکر گھومتے ہیں لیکن یہ معصوم لوگوں کا بے دردی سے قتل کروادیتا ہے اور اُف تک نہیں کرتا۔ سابقہ صدر جمہوریہ جو کاغذی اعتبار سے ملک کا سب سے بڑا عہدہ ضرور ہے لیکن انہیں ایک مندر میں درشن کی اجازت نہیں دی گئی اور یہ اُف تک نہیں کئے اور نومنتخب صدر تو آدی واسی ہے انہیں ممکن ہے کسی مندر کی دہلیز عبور کرنے کی اجازت نہیں ۔ لیکن بی جے پی اور آر ایس ایس ملک میں یونیفارم (یکساں) سیول کوڈ کی بات کرتی ہے۔ عوام کو چاہئے کے انہیں اس منصوبے میں کامیاب ہونے نہ دیں اور آئندہ منعقد ہونے والے انتخابات میں کراری شکست دیں اور ملک کو تباہی سے بچائیں۔ مسلمانوں سے التماس ہے کہ فی الوقت خاموشی اختیار کریں اور مرکزی حکومت کو یونیفارم سیول کوڈ کا مسودہ تیار کرنے دیں پھر فیصلہ کریں اور یونیفارم سیول کوڈ سے ہمیں کوئی نقصان نہیں ہوگا۔ البتہ ہندو ہی اسکے خلاف احتجاج کریں گے ۔ کیونکہ ان کے یہاں حتی کے مندر میں کسی کو داخل ہونے کی اجازت ہے اور کس پر امتناع ہے اس کا کیا کریں گے؟ ہمیں صرف اور صرف انتظار کرنا چاہئے۔ تین طلاق قانون نافذ کرلئے لیکن ابھی تک ایک بھی معاملہ عدالت میں سنووائی کیلئے نہیں آیا ٹھیک اسی طرح یہ موضوع بھی فلاپ شو ہو جائے گا۔