پرتاپ گڑھ۔ جمہوری ملک میں کوئی زبردستی کسی کا مذہب کیسے تبدیل کرا سکتا ہے ، اسلام جبرا مذہب تبدیلی کے سخت خلاف ہے ۔ملک کے ہر شہری کو اپنی پسند کا مذہب اختیار کرنے ، و اس پر عمل کرنے اور اس کی تبلیغ کا آئینی و دستوری حق حاصل ہے ، اب موجودہ اتر پردیش کی حکومت اس کو مسلمانوں سے چھیننے کے لیئے کوشاں ہے ۔ اترپردیش کی حکومت اپنی عوام مخالف پالیسی کے سبب ہر محاذ پر ناکام ہو چکی ہے ،اس نے آئندہ اسمبلی انتخاب میں کامیابی حاصل کرنے کے لیئے مبینہ مذہب تبدیلی کے نام پر علماوں کی گرفتاری کراکر فرقہ وارانہ کھیل کا آغاز کر دیا ہے ۔ پیس پارٹی کے قومی صدر ڈاکٹر ایوب سرجن نے میڈیا کو جاری بیان میں گرفتاری کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مذکورہ تاثرات کا اظہار کیا ۔ ڈاکٹر ایوب سرجن نے کہا کہ گزشتہ ساڑھے چار سال کے دوران اترپردیش کی یوگی حکومت نے ایسا کوئ کارنامہ انجام نہیں دیا ،جس کی بنیاد پر وہ عوام کے درمیان جا کر ووٹ مانگ سکے ، اس لیئے سماج کو فرقہ وارانہ خطوط پر تقسیم کی سازش کے تحت صوبہ میں مبینہ لو جہاد ، ماب لنچنگ کے وقوعہ تو جاری ہی ہیں ، مگر اب چوں کہ انتخاب کا وقت چھہ ماہ رہ گیا ہے اس لیئے ہندووں کے دلوں میں مسلمانوں کے تئیں نفرت پیدا کر پولرائزیشن کے لیئے مبینہ مذہب تبدیلی کے نام پر علماوں کو گرفتار کرا کر ہندووں کو یہ پیغمام دینے میں کوشاں ہے کہ وہ ہی اصلی ہندوتو کی علمبردار ہے ۔جبکہ حقیقت میں یہ جھوٹا پروپگنڈہ ہے ، بی جے پی اسی جھوٹ کے سہارے انتخاب میں کامیابی کا خواب دیکھ رہی ہے ۔ یہ مسلمانوں کو بدنام کرنے کی ایک منظم سازش ہے ،اسی پروپگنڈہ پر ایک عرصے سے آر ایس ایس کام کر رہی ہے ۔بی جے پی کی جارحانہ فرقہ پرستی کی ان کارستانیوں کے سبب ہندوستان کی ساکھ کو بین الاقوامی سطح پر مجروح کیا ہے ۔ملک کی اپنی مذہبی رواداری و فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی ایک شاندار تاریخ ہے ، اس کے برعکس جب سے بی جے پی ملک پر زیر اقتدار آئ ہے ،اسی وقت سے فرقہ پرستی کے بدبختانہ وقوعہ نے دنیا کو یہ کہنے پر مجبور کر دیا کہ ہندوستان اب اپنی دیرینہ روایات سے انحراف کرتا جا رہا ہے ۔خصوصی طور سے مذہبی آزادی کے حق کو چھیننے کی کوشش ایک منظم انداز میں کی جارہی ہے ۔ بی جے جے مغربی بنگال میں مذہبی جذبات کو بھڑکا کر کامیابی کا جو خواب دیکھا تھا اس کو عوام نے مسترد کر پیغام دے دیا ہے کہ اب حقیقی مسائل و مدعوں پر بات ہوگی ۔
مزہبی منافرت پھیلانے والوں کو جو سبق بنگال کی عوام نے بی جے پی کو مسترد کر سکھایا ہے اس سے وہ گھبرا گئی ہے ,اور آئندہ اسمبلی انتخاب میں کامیابی کے لیئے یوگی حکومت ایک مرتبہ پھر فرقہ وارانہ کھیل کا آغاز کر اپنی کامیابی کو یقینی بنانا چاہتی ہے ۔ اسی کی بنیاد پر علماوں کو گرفتار کراکر اب ان کے خلاف دہشت گردی کا الزام عائد کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر گرفتار علماوں کے ملک دشمن طاقتوں سے تعلق کا کوئ ثبوت ہے تو اس کو عوام کے سامنے لایا جائے ، تو گرفتاری کی حمایت ہے ، مگر کسی بے گناہ کو صرف اس بنیاد پر گرفتار کرنا ، کہ وہ مذہب تبدیلی کا ملزم ہے تو یہ آئین و جمہوریت کے برعکس ہے ۔ مجھے عدلیہ پو پورا اعتماد ہے کہ انصاف ملے گا ۔پیس پارٹی کی فسطائ طاقتوں پر پوری نظر ہے وہ انصاف کے لیئے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائے گی ۔