یوکرین جنگ کے خاتمہ کیلئے ٹرمپ اردغان سے مدد کے خواہاں

   

Ferty9 Clinic

دونوں رہنماؤں کی ٹیلیفونک بات چیت ’نتیجہ خیز‘ ٹرمپ کو ترکیہ کے دورہ کی دعوت

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور ترک صدر رجب طیب اردغان نے پیر کے روز ٹیلی فون پر بات کی جسے دونوں رہنماؤں نے بہت نتیجہ خیز قرار دیا۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک یوکرین میں جنگ کے خاتمے کیلئے تعاون کریں گے۔امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ ترک رہنما نے انہیں جلد از جلد ترکیہ آنے کی دعوت دی ہے اور وہ واشنگٹن بھی آئیں گے، لیکن یہ نہیں بتایا کہ یہ دورے کب ہوں گے۔ اردغان نے بھی بعد میں ایکس پر ایک پوسٹ میں باہمی دعوت کی تصدیق کی۔ اردغان نے کہا کہ آج میں نے اپنے دوست ڈونالڈ ٹرمپ کے ساتھ جو فون کال کی وہ بہت نتیجہ خیز، جامع اور مخلصانہ تھی۔شام کے معاملے پر انقرہ کے موقف اور ماسکو کے ساتھ اس کے تعلقات پر باہمی اختلافات کی وجہ سے سے گزشتہ دہائی کے دوران ترکی اور امریکہ کے درمیان دو طرفہ تعلقات بتدریج خراب ہو گئے تھے۔سابق صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے تحت، جنہوں نے اردغان سے دوری بنا رکھی تھی، امریکہ اور ترکی کے تعلقات میں مزید سرد مہری پیدا ہوگئی تھی۔ٹرمپ کی آمد کے ساتھ، انقرہ واشنگٹن سے ایک دوستانہ تعلقات کی امید کر رہا ہے، حالانکہ یہ ریپبلکن صدر ہی تھے، جنہوں نے روس سے میزائل دفاعی نظام ایس فور ہنڈریڈ کی خریداری کیلئے 2000ء کے اواخر میں ترکی پر پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ ٹرمپ جنہوں نے وائٹ ہاؤس میں اپنے پہلے دور حکومت میں اردغان کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہترین قرار دیا، کہا کہ دونوں ممالک یوکرین میں جنگ کے خاتمے کیلئے تعاون کریں گے۔ ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں کہا کہ میں صدر اردغان کے ساتھ افسوس ناک لیکن جان لیوا، روس اور یوکرین جنگ کو ختم کونے پر کام کرنے کا منتظر ہوں۔ٹرمپ نے کہا کہ پیر کو بات چیت کے دوران اردغان نے انہیں ترکی کے دورے کی دعوت دی اور انہوں نے بھی ترک رہنما کو واشنگٹن ڈی سی کے دورے کی دعوت دی۔ دورے کی تاریخوں کا اعلان ابھی نہیں کیا گیا ہے۔ترک ایوان صدر سے جاری ایک بیان میں تصدیق کی گئی ہے کہ اردغان نے ٹرمپ کو دورے کی دعوت دی ہے۔
ترکئی کے ڈائریکٹوریٹ آف کمیونیکیشن نے ایکس پر پوسٹ کردہ ایک بیان میں کہا کہ صدر اردؤن نے یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ وہ جنگوں کے خاتمے کیلئے صدر ٹرمپ کے نقطہ نظر کی حمایت کرتے ہیں، صدر اردغان نے ایران کے ساتھ مذاکراتی عمل کو برقرار رکھنے اور روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کو روکنے کیلئے کی جانے والی کوششوں کی تعریف کی۔ دو طرفہ تعلقات کے حوالے سے اردوآن نے کہا کہ انقرہ واشنگٹن کے ساتھ بالخصوص دفاعی شعبے میں تعاون کو مضبوط بنانے کیلئے پرعزم ہے۔خیال رہے کہ ناٹو کے رکن ترکی نے یوکرین پر روسی حملے کے بعد سے بحیرہ اسود کے اپنے دونوں پڑوسیوں کے ساتھ اچھے تعلقات برقرار رکھنے کی کوشش کی ہے اور جنگ کے خاتمے کے مقصد سے دو بار مذاکرات کی میزبانی کی ہے۔ٹرمپ آئندہ ہفتے سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات کا دورہ کرنے والے ہیں۔