واشنگٹن۔ 18 مئی (ایجنسیز) امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ یوکرین کے تنازع پر کوئی واضح پیشرفت اْسی وقت ممکن ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوتین آمنے سامنے ملاقات کریں۔روبیو نے ان خیالات کا اظہار ایک انٹرویو میں کیا جو اتوار کے روز امریکی نشریاتی ادارے ’سی بی ایس‘ پر نشر ہوا۔ انہوں نے دوٹوک انداز میں کہاکہ کیا وہ ہمیں بے وقوف بنا رہے ہیں؟.یہی وہ سوال ہے جس کا جواب ہم ڈھونڈ رہے ہیں۔یہ بات انہوں نے ایسے وقت کہی جب ان سے استنبول میں حالیہ روس-یوکرین مذاکرات کے بارے میں پوچھا گیا۔یہ مذاکرات جمعے کے روز ہوئے تھے۔ ان مذاکرات کے بارے میں قیاس آرائیاں جاری ہیں کہ آیا یہ دونوں فریق محض وقت گزارنے کے لیے یہ سلسلہ چلا رہے ہیں۔روبیو نے کہا کہ “پیش رفت صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب صدر ٹرمپ اور صدر پوتین بالمشافہ ملاقات کریں۔ ٹرمپ نے اس ملاقات کی خواہش بھی سرعام ظاہر کی ہے”۔انہوں نے مزید کہاکہ “ہم ایک خونی، مہنگی اور تباہ کن جنگ کو ختم کرنا چاہتے ہیں، اس لیے ہمیں تھوڑا صبر درکار ہے”۔تاہم روبیو نے اس بات پر بھی زور دیا کہ دنیا میں اور بھی کئی سنگین معاملات موجود ہیں اور وقت ضائع کرنے کی گنجائش نہیں۔ ہمارے پاس وقت بہت کم ہے، ہمیں دنیا کے دیگر اہم مسائل کی طرف بھی توجہ دینی ہے۔یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب روبیو نے گذشتہ روز روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف سے فون پر بات چیت کی اور مذاکرات کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہی حاصل کی۔ روبیو کے مطابق یہ گفتگو وقت کا ضیاع نہیں تھی۔
صدر ٹرمپ نے بھی ہفتے کے روز اعلان کیا کہ وہ سوموار کو صدر پوتین سے رابطہ کریں گے اور بعد ازاں یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی سے بھی بات کریں گے۔یاد رہے کہ جمعے کے روز استنبول میں روس اور یوکرین نے تقریباً تین برس بعد پہلی بار براہ راست مذاکرات کیے۔ یہ پیش رفت یوکرینی صدر زیلنسکی کی جانب سے پوتین کو براہ راست ملاقات کی پیشکش کے بعد ہوئی تھی، جسے روسی صدر نے مسترد کرتے ہوئے ایک سفارتی وفد بھیج دیا تھا۔اس ملاقات کا نتیجہ یہ نکلا کہ دونوں ممالک کے درمیان تقریباً ایک ہزار قیدیوں کے تبادلے پر اصولی اتفاق ہو گیا۔