مرکزی حکومت پہلے قانون کے ممکنہ اثرات پر وضاحت کرے، مسئلہ صرف مسلمانوں کا نہیں
نئی دہلی : ملک بھر میں یکساں سیول کوڈ کو نافذ کرنے کے وزیر اعظم نریندر مودی کے بیان کی عام آدمی پارٹی اور ادھو ٹھاکرے کے گروپ کی شیو سینا نے حمایت کی ہے۔ تاہم ادھو ٹھاکرے نے حکومت کی وضاحت کے لیے ایک شرط رکھی ہے۔ صدر ادھو ٹھاکرینے بدھ کو ایم پی ایل بی کے اراکین سے کہا کہ ہم یو سی سی کی حمایت کرتے ہیں، لیکن ہم حکومت سے وضاحت بھی چاہتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ مرکزی حکومت اس قانون کیمختلف کمیونٹیز پر ممکنہ اثرات پر اپنی وضاحت کرے۔ بتائے کہ اس کے مختلف کمیونٹیز پر کیا اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، یکساں سیول کوڈ پر اب بحث شروع کرنے کے پیچھے کا مقصد مودی حکومت کی نیت خالص نہیں ہے۔ادھوٹھاکرے نے کہا کہ ان کی پارٹی مسائل کے بارے میں سوچے گی۔ یہ صرف مسلم کمیونٹی کا مسئلہ نہیں ہے- تقریباً 300 مختلف پرسنل لاز ہیں، اور سوال یہ ہے کہ یو سی سی کے نافذ ہونے کے بعد ان کا کیا حشر ہوگا۔انہوں نے یہ بھی خبردار کیا کہ مودی حکومت کے اس اقدام کا مقصد ملک میں فرقہ وارانہ کشیدگی پھیلانا ہے، اور ان پر زور دیا کہ وہ ان ہتھکنڈوں کے آگے نہ جھکیں اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لیے کام کریں۔اس لیے ہمیں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ملک میں آمریت لانے کی کوشش کرنے والی بی جے پی کے خلاف لڑنے کے لیے متحد ہونا بہت ضروری ہے۔ مسلم کمیونٹی کو بی جے پی کے ہتھکنڈوں کے سامنے نہیں جھکنا چاہیے۔شیو سینا (یو بی ٹی) کے ایک رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ ٹھاکرے نے وفد کو بتایا تھا کہ شیو سینا اس وقت سے یو سی سی کے حق میں تھی جب سے بال ٹھاکرے نے پارٹی کی بنیاد رکھی تھی۔ شرد پوار کی قیادت والی نیشنل کانگریس پارٹی نے نہ تو یکساں سیول کوڈکی حمایت کی ہے یعنی یہ غیر جانبدار ہے۔ اسی دوران نیشنل کانفرنس کے لیڈر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ حکومت کو بار بار یو سی سی کو لاگو کرنے کے نتائج پر غور کرنا چاہیے۔وزیر اعظم مودی نے 27 جون کو بھوپال میں 10 لاکھ بی جے پی بوتھ کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے ملک بھر میں یکساں سیول کوڈ کے جلد نفاذ کی وکالت کی۔ پی ایم نے کہاکہ لوگوں کو یکساں سیول کوڈ پر اکسایا جا رہا ہے۔ گھر دو قوانین سے نہیں چل سکتا۔ بی جے پی اس الجھن کو دور کرے گی۔مسلم پرسنل لاء بورڈ نے 27 جون کی رات یو سی سی پر ہنگامی اجلاس بلایا۔ 3 گھنٹے تک جاری رہنے والی میٹنگ میں بورڈ نے یو سی سی کے مجوزہ قانون کی مخالفت کرنے کا فیصلہ کیا۔اسلامک سینٹر آف انڈیا کے صدر مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے کہا کہ ہم نے ایک مسودہ تیار کیا ہے، جس میں شرعی قوانین کا ذکر ہے۔ اسے جلد لا کمیشن کو بھیجا جائے گا۔لاء کمیشن نے کہاکہ ہم نے عوام کی رائے مانگی، 8.5 لاکھ جواب ملے ۔