راہل گاندھی نے اپنے خطاب کے آخر میں بی جے پی کی فرقہ واریت پر مبنی اور تقسیم کرنے والی سیاست کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے کہا کہ ’’کانگریس پارٹی جوڑنے کا کام کرتی ہے، سب کو ایک ساتھ لے کر چلنے کا کام کرتی ہے۔ آپ لوگ اب یہ جان جائیے کہ پورا کا پورا اپوزیشن مل کر آر ایس ایس اور بی جے پی کو 2019 میں شکست دینے جا رہا ہے۔‘‘
کانگریس صدر نے لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے ہندوستانی اداروں پر آر ایس ایس کے قبضہ کا تذکرہ بھی کیا۔ انھوں نے کہا کہ ہندوستان کے جو انسٹی ٹیوشن ہیں وہ کانگریس پارٹی کے نہیں ہیں بلکہ پورے ملک کے ہیں۔ اور ان سب کی حفاظت کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’مدھیہ پردیش میں کیا ہوا میں وہ آپ کو بتانا چاہتا ہوں۔ وہاں سبھی انسٹی ٹیوشن میں آر ایس ایس کے لوگ بھر دیے گئے۔ وہاں ایک وزارت بھی بنی جس کو 800 کروڑ روپے الاٹ کیے گئے، وہ سبھی پیسے آر ایس ایس کی جیب میں چلے گئے کیونکہ اس وزارت میں سبھی آر ایس ایس کے لوگ تھے۔ راجستھان میں بی جے پی کے لوگ ایسا بہت زیادہ نہیں کر پائے کیونکہ پانچ سال پہلے وہاں کانگریس کی حکومت تھی۔ اور اب جب کہ مدھیہ پردیش میں کانگریس کی حکومت آ گئی ہے تو میں یقین دلانا چاہتا ہوں کہ آر ایس ایس کے لوگوں کو انسٹی ٹیوشنز سے نکالا جائے گا۔‘‘
راہل گاندھی نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ کانگریس پارٹی نے ملک کو راستہ دکھایا ہے۔ جب بھی ملک کو مشکل کا سامنا ہوتا ہے تو ملک کانگریس کی جانب دیکھتا ہے۔ کانگریس نے منریگا، کھانے کا حق، تعلیم کا حق، سفید انقلاب، آئی ٹی انقلاب وغیرہ دیا، لیکن مودی حکومت نے کیا دیا؟ کچھ نہیں۔ بغیر ایجنڈا کے مودی جی غیر ملکی دورہ کرتے ہیں۔ وہ چین بغیر ایجنڈا کے چلے جاتے ہیں۔
کانگریس صدر نے پی ایم مودی کو لوگوں کے سوال کا جواب نہ دینے کے لیے بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’میں پی ایم مودی کو میں جان گیا ہوں، وہ ڈرپوک ہیں۔ میں چیلنج کرتا ہوں کہ بی جے پی کا کوئی بھی لیڈر ان کو میرے سامنے 10 منٹ کے لیے کھڑا کر دے۔ سوال سن کر وہ بھاگ کھڑے ہوں گے۔‘‘ راہل گاندھی نے واضح لفظوں میں یہ بھی کہا کہ پی ایم مودی، بی جے پی اور آر ایس ایس کے لوگ ڈرپوک ہیں اور کبھی سوالوں کا جواب نہیں دیں گے۔ وہ صرف اپنے من کی بات کرنا چاہتے ہیں لوگوں کے من کی بات سننا نہیں چاہتے۔