۔98 سالہ ’شہنشاہِ جذبات‘ دلیپ کمار (یوسف خان) کا انتقال

,

   

سائرہ بانو کی 55 سالہ ازدواجی رفاقت ختم ۔ سرکاری اعزاز کیساتھ ممبئی میں تدفین ۔ صدر کووند، وزیراعظم مودی، کانگریس لیڈر راہول اور فلمی دنیا کا اظہار تعزیت

عرفان جابری
ممبئی : افسانوی اداکار، شہنشاہِ جذبات اور ہندوستانی سنیما کی سحر انگیز شخصیت دلیپ کمار (یوسف خان) کا طویل علالت کے بعد آج چہارشنبہ 7 جولائی کو صبح 7:30 بجے بہ عمر 98 سال ہندوجا ہاسپٹل ، کھار ( ممبئی) میں انتقال ہوگیا۔ یہ ہاسپٹل نان کوویڈ سنٹر ہے۔ وہ گزشتہ ایک ہفتے سے دواخانہ میں زیرعلاج تھے۔ اُن کے معالج پلمونولوجسٹ ڈاکٹر جلیل پارکر نے انتقال کی اطلاع دی۔ آج شام ہی مکمل سرکاری اعزاز کے ساتھ تجہیز و تکفین عمل میں لائی گئی ۔ اطلاعات کے مطابق نماز جنازہ ان کی قیامگاہ پر ادا کی گئی اور تدفین سانتاکروز ممبئی کے جوہو قبرستان میں عمل میں آئی ۔ ہندوستان اور پڑوسی پاکستان کے علاوہ دنیا بھر سے دلیپ کمار کے انتقال پر تمام شعبہ جات حیات نے دکھ اور تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی اور کانگریس لیڈر راہول گاندھی سب سے پہلے تعزیت پیش کرنے والوں میں شامل ہیں۔ ویسے صدرجمہوریہ رام ناتھ کووند سے لے کر متعدد سرکردہ قائدین، گورنروں، چیف منسٹروں نے غیرمعمولی شخصیت کے انتقال پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔ دلیپ کمار 2000ء سے 2006ء تک مہاراشٹرا کوٹہ سے کانگریس ایم پی (راجیہ سبھا) بھی رہے تھے۔ بالی ووڈ میں غم کے بادل چھا گئے ہیں۔ فلمی ستاروں میں دلیپ کمار کے غیرمعمولی مداح دھرمیندر، امیتابھ بچن، شاہ رخ خان نے سب سے پہلے تعزیت کا اظہار کیا۔ ’بلبل ہند‘ کے خطاب سے مشہور گلوکارہ لتا منگیشکر نے کہا کہ دلیپ کمار اپنی بہن کو چھوڑ کر چلے گئے۔ 91 سالہ لتا منگیشکر کو دلیپ کمار اپنی منہ بولی بہن سمجھتے اور انھیں راکھی باندھا کرتے تھے۔ دھرمیندر نے دلیپ کمار کی قیامگاہ کے باہر کہا کہ وہ اپنے بھائی سے محروم ہوگئے۔ امیتابھ بچن نے ٹویٹ کیا کہ ہندوستانی سنیما کا غیرمعمولی دور ختم ہوگیا، جو کبھی دوبارہ نہیں آئے گا۔ شاہ رخ دوپہر میں دلیپ کمار کی قیامگاہ واقع پالی ہل ممبئی پہنچ گئے اور انھوں نے غم سے نڈھال سائرہ بانو کو پرسہ دیا۔ چیف منسٹر مہاراشٹرا اُدھو ٹھاکرے نے بھی دلیپ کمار کی قیامگاہ پہنچ کر اظہار تعزیت کیا۔ اُدھو کے والد بال ٹھاکرے سے دلیپ کمار کے اچھے مراسم تھے۔ دلیپ کمار گزشتہ کئی برسوں میں زیادہ تر طبی مسائل سے دوچار رہے۔ بے شک! زندگی اور موت اللہ تعالیٰ کی مشیت پر منحصر ہے۔ یہ بھی سچ ہے کہ دلیپ کمار کو شریک حیات سائرہ بانو کی غیرمعمولی توجہ حاصل رہی، جن کی مثالی خدمت اور تیمارداری سے ضرور اُن کا حوصلہ بڑھا ہوگا۔ اُن کی شادی 1966ء میں ہوئی تھی۔ اس جوڑے کو اولاد نہیں ہوئی۔ بتایا جاتا ہے کہ اولاد کی خواہش کے ساتھ دلیپ کمار نے 1981ء میں حیدرآباد دکن کی اسماء رحمن سے بھی شادی کی تھی لیکن 1983ء میں یہ ازدواجی بندھن ٹوٹ گیا۔ اس جوڑے کو بھی اولاد نہیں ہوئی۔ ہندی سنیما کے ’کوہِ نور‘ کی پیدائش 11 ڈسمبر 1922ء کو غیرمنقسم ہندوستان کے شہر پشاور (موجودہ پاکستان کے صوبہ پختونخوا کا دارالحکومت) کے مشہور قصہ خوانی بازار محلہ میں محمد سرور خان اور عائشہ بیگم کے گھر ہوئی۔ اُن کا نام محمد یوسف خان رکھا گیا۔ وہ اپنے والدین کی چوتھی اولاد بنے جبکہ مجموعی طور پر یوسف خان کے گیارہ بہن اور بھائی ہوئے۔ اُن کے والد فروٹ مرچنٹ تھے۔ جب 22 سالہ یوسف خان کو اُس وقت کی ذی اثر فلمی شخصیت دیویکا رانی نے بمبے ٹاکیز کی طرف سے پیشکش کی تو اُن کو یوسف خان کے نام سے فلموں میں اداکاری کرنے میں پس و پیش ہوا۔ دیویکا رانی نے اُن کو دلیپ کمار کا فلمی نام دیا ۔ 1944ء میں ’جوار بھاٹا‘ دلیپ کمار کی پہلی فلم ثابت ہوئی۔ تب شاید کوئی نہیں جانتا تھا کہ دلیپ کمار ہندوستانی فلمی دنیا کے بے تاج بادشاہ بن جائیں گے۔ جوار بھاٹا کے بعد پندرہ سولہ سال میں دلیپ کمار کو اُن کی یادگار فلموں جیسے شہید، انداز، دیوداس، نیا دور، گنگا جمنا، آزاد، کوہِ نور اور مغل اعظم میں رومانی کرداروں اور بے مثال جذباتی اداکاری پر فلمی دنیا اور دیگر گوشوں نے ’شہنشاہِ جذبات‘ کا خطاب دیا۔ زائد از پانچ دہوں پر محیط کریئر میں دلیپ کمار نے لگ بھگ 65 فلموں میں کام کیا۔ مغل اعظم کے بعد کی نمایاں فلموں میں رام اور شیام، گوپی، کرانتی، شکتی، مشعل اور سوداگر شامل ہیں۔ 1998ء میں ریلیز ’قلعہ‘ دلیپ کمار کی آخری فلم ثابت ہوئی۔ دلیپ کمار ڈبل رول میں نظر آئے جبکہ ریکھا کا دیگر نمایاں کردار رہا۔ دلیپ کمار کی کامیاب فلمی جوڑیوں میں مدھو بالا، وجینتی مالا اور سائرہ بانو شامل ہیں۔ دلیپ کمار کے ابتدائی دور کے سوپر ہٹ اسٹارس میں راجکپور اور دیوآنند شامل رہے۔ ایک موقع پر وزیراعظم پنڈت جواہر لعل نہرو نے دلیپ کمار، راجکپور اور دیوآنند تینوں سے ملاقات کی تھی۔ دلیپ کمار کو ڈھیر سارے اعزازات سے نوازا گیا ہے۔ انھیں 8 مرتبہ فلم فیر ایوارڈ (بسٹ ایکٹر) حاصل ہوا جو ایک ریکارڈ ہے۔ دلیپ کمار اور سائرہ بانو کے چہیتے شاہ رخ خان بھی 8 فلم فیر ایوارڈ لے چکے ہیں۔ 1994ء میں دلیپ کمار کو فلموں کا باوقار ’دادا صاحب پھالکے‘ ایوارڈ عطا کیا گیا تھا۔ انھیں ہندوستان کے اعلیٰ ترین سیویلین ایوارڈ ’بھارت رتن‘ عطا کرنے کئی سال سے فلمی اور غیرفلمی گوشوں نے زور دیا ہے۔ انھیں شاید مستقبل میں ’بعد از مرگ‘ بھارت رتن قرار دیا جائے گا۔ ویسے انھیں دوسرا اعلیٰ ترین سیویلین ایوارڈ ’پدم وبھوشن‘ (2015) اور اس کے بعد کے درجہ میں ’پدم بھوشن‘ (1991) عطا کئے جاچکے ہیں۔ دلیپ کمار کو پاکستان نے 1998ء میں اپنا اعلیٰ ترین سیویلین ایوارڈ ’نشانِ امتیاز‘ عطا کیا۔ وہ پاکستان کا یہ اعزاز حاصل کرنے والے واحد ہندوستانی اداکار ہیں۔ (متعلقہ تصاویر صفحہ 5 پر )