قرآن
تیری ہی ہم عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں ۔ (سورۃ الفاتحہ ۔۴) عبادت کیا ہے؟ آپ کو لغت وتفسیر کی ساری کتابوں میں اس کا یہ
تیری ہی ہم عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں ۔ (سورۃ الفاتحہ ۔۴) عبادت کیا ہے؟ آپ کو لغت وتفسیر کی ساری کتابوں میں اس کا یہ
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضي اللہ عنه قَالَ : سَمِعْتُ رَسُوْلَ ﷲِ صلي اللہ عليه وآله وسلم يَقُوْلُ : قَالَ ﷲُ تَبَارَکَ وَتَعَالٰي : يَا ابْنَ آدَمَ إِنَّکَ مَا دَعَوْتَنِي
بفحوائے حدیث شریف اﷲ تعالیٰ کی خوشنودی کے لئے علم کی تعلیم لازمی ہے ، علم کی طلب عبادت ہے ، علم کی تلاش جہاد ہے ، بے علموں کو
مولانا سید مصطفیٰ سعید قادریاولاد غوث اعظم کی مختلف شاخوں سے تعلق رکھنے والی بے شمار شخصیتوں نے علاقہ دکن کی فضا کو علمی و روحانی فیضان سے معطر و
حافظ صابر پاشاہاللہ رب العزت نے مقامات وامکنہ میں بعض مخصوص ومقدس مقامات کو دوسرے بعض پر فوقیت بخشی ہے، ان ہی مخصوص ومقدس مقامات میں سے دار ہجرتِ نبی
بہت ہی مہربان۔ ہمیشہ رحم فرمانے والا۔ مالک ہے جزا کا ۔ (سورۃ الفاتحہ ۔۲۔۳) دین کا معنی ہے حساب اور جزاء۔ لبید کہتا ہے ’’ثواب وعذاب کی تعبیر لفظ ’’دین‘‘
قَالَ عَطَاءٌ: حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ رضی اللہ عنه أَنَّهٗ سَمِعَ رَسُوْلَ ﷲِ صلی اللہ عليه وآله وسلم يَقُوْلُ: مَنْ طَافَ بِالْبَيْتِ سَبْعًا وَلَا يَتَکَلَّمُ إِلَّا بِسُبْحَانَ ﷲِ وَالْحَمْدُِﷲِ وَلَا إِلٰهَ
کشمیر اصل میں ’’کاسمیر‘‘ ہے جو سنسکرت زبان کا لفظ ہے ۔ ضرورتِ شعری میں کشمیر کو اکثر ’’کاشمیر‘‘ لکھتے ہیں۔ کشمیر کو ’’کشمر‘‘ بھی کہا گیا ہے ۔ سنسکرت
سوال: ۱۔ کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ زید چند ملگیات کا مالک ہے اور وہ کرایہ پر دئیے گئے ہیں۔ کرایہ دار ملگی کرایہ پر لیتے
ابوزہیر سید زبیر ہاشمی نظامیاللہ تعالیٰ نے ہم سب کو اسلام و ایمان کی دولت عطا فرمایا ہے۔ یقینًا یہ ایک ایسی نعمت ہے، جس پر اللہ تعالیٰ کا جتنا
حافظ صابر پاشاہمعزز عازمین حج! ایک بات ہمیشہ ذہن نشین رہے، کہ ہر اعلیٰ کام کی جتنی جزا‘ صلہ‘ ثواب اور انعام ہوتا ہے اس کو انجام دینے کے لیے اسی
صاحبزادہ مسکین فیض الرحمان درانیبلاشبہ ’’اللہ‘‘ اور ’’مخلوق‘‘ کا باہمی تعلق ’’محبت‘‘ سے ہے‘ محبت سے عبادت کا شعور پیدا ہوتا ہے، اسی لیے ساری مخلوقات؛ نوری‘ ناری‘ خاکی‘ حیوانی‘
سب تعریفیں اللہ کے لئے جو مرتبۂ کمال تک پہنچانے والا ہے سارے جہانوں کا ۔ (سورۃ الفاتحہ ۔۱) ہر خوبی وکمال جس کا ظہور اختیار اور ارادہ سے ہو۔ اس
عَنْ أَنَسٍ رضي اللہ عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ: أَنَا أَوَّلُهُمْ خُرُوْجًا وَأَنَا قَاءِدُهُمْ إِذَا وَفَدُوْا، وَأَنَا خَطِيْبُهُمْ إِذَا أَنْصَتُوْا، وَأَنَا مُشَفِّعُهُمْ إِذَا حُبِسُوْا، وَأَنَا مُبَشِّرُهُمْ إِذَا أَيِسُوْا. اَلْکَرَامَةُ،
دین اسلام اللہ تعالی کی عظیم نعمت ہے، اس میں اطمینان قلب، ذہنی سکون، روحانی تسکین اور قلبی راحت ہے۔ اسلام، مؤمن کے دل و دماغ کو پاکیزہ و معطر
سورہ فاتحہ وہ مختصر لیکن حقائق اور معانی سے لبریز ، دل نشین ودل آویز جلیل القدر سورت ہے جس سے اس مقدس آسمانی کتاب کا آغاز ہوتا ہے جس
از : محمد عباس علمبردار صدیقیہندوستان میں سرزمین دکن کواسلام سے ایک گہرا لگاؤ رہا یہی وجہ ہے کہ حیدرآباد نامور علماء اور بزرگان دین کا گہوارہ رہا ہے ۔
حافظ فیض رسول قادری۲ ہجری ۱۷ رمضان المبارک میں غزوۂ بدر ہوا اور ۳ھ شوال کے مہینے میں آٹھ یا تیرہ یا پندرہ تین روایتیں موجود ہیں میں ایک سال
اور اللہ تعالیٰ بلاتا ہے (امن) و سلامتی کے گھر کی طرف اور ہدایت دیتا ہے جسے چاہتا ہے سیدھے راستہ کی طرف۔ان کے لئے جنھوں نے نیک عمل کئے
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضي اللہ عنه قَالَ : سَمِعْتُ رَسُوْلَ ﷲِ صلي اللہ عليه وآله وسلم يَقُوْلُ : قَالَ ﷲُ تَبَارَکَ وَتَعَالٰي : يَا ابْنَ آدَمَ إِنَّکَ مَا دَعَوْتَنِي