مذہبی صفحہ

قرآن

تیری ہی ہم عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں ۔ (سورۃ الفاتحہ ۔۴) عبادت کیا ہے؟ آپ کو لغت وتفسیر کی ساری کتابوں میں اس کا یہ

’’دعا کرتا رہے ،میں تجھے بخشتا رہوں گا ‘‘

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضي اللہ عنه قَالَ : سَمِعْتُ رَسُوْلَ ﷲِ صلي اللہ عليه وآله وسلم يَقُوْلُ : قَالَ ﷲُ تَبَارَکَ وَتَعَالٰي : يَا ابْنَ آدَمَ إِنَّکَ مَا دَعَوْتَنِي

مدینہ منورہ کی فضیلت

حافظ صابر پاشاہاللہ رب العزت نے مقامات وامکنہ میں بعض مخصوص ومقدس مقامات کو دوسرے بعض پر فوقیت بخشی ہے، ان ہی مخصوص ومقدس مقامات میں سے دار ہجرتِ نبی

قرآن

بہت ہی مہربان۔ ہمیشہ رحم فرمانے والا۔ مالک ہے جزا کا ۔ (سورۃ الفاتحہ ۔۲۔۳) دین کا معنی ہے حساب اور جزاء۔ لبید کہتا ہے ’’ثواب وعذاب کی تعبیر لفظ ’’دین‘‘

دوران طواف گفتگو نہ کریں !

قَالَ عَطَاءٌ: حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ رضی اللہ عنه أَنَّهٗ سَمِعَ رَسُوْلَ ﷲِ صلی اللہ عليه وآله وسلم يَقُوْلُ: مَنْ طَافَ بِالْبَيْتِ سَبْعًا وَلَا يَتَکَلَّمُ إِلَّا بِسُبْحَانَ ﷲِ وَالْحَمْدُِﷲِ وَلَا إِلٰهَ

شرائط سفرِحج

سوال: ۱۔ کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ زید چند ملگیات کا مالک ہے اور وہ کرایہ پر دئیے گئے ہیں۔ کرایہ دار ملگی کرایہ پر لیتے

حج کےضروری آداب

ابوزہیر سید زبیر ہاشمی نظامیاللہ تعالیٰ نے ہم سب کو اسلام و ایمان کی دولت عطا فرمایا ہے۔ یقینًا یہ ایک ایسی نعمت ہے، جس پر اللہ تعالیٰ کا جتنا

عازمین حج کی خدمت میں گذارشات

حافظ صابر پاشاہمعزز عازمین حج! ایک بات ہمیشہ ذہن نشین رہے، کہ ہر اعلیٰ کام کی جتنی جزا‘ صلہ‘ ثواب اور انعام ہوتا ہے اس کو انجام دینے کے لیے اسی

سفر حج، آداب و تقاضے

صاحبزادہ مسکین فیض الرحمان درانیبلاشبہ ’’اللہ‘‘ اور ’’مخلوق‘‘ کا باہمی تعلق ’’محبت‘‘ سے ہے‘ محبت سے عبادت کا شعور پیدا ہوتا ہے، اسی لیے ساری مخلوقات؛ نوری‘ ناری‘ خاکی‘ حیوانی‘

قرآن

سب تعریفیں اللہ کے لئے جو مرتبۂ کمال تک پہنچانے والا ہے سارے جہانوں کا ۔ (سورۃ الفاتحہ ۔۱) ہر خوبی وکمال جس کا ظہور اختیار اور ارادہ سے ہو۔ اس

میں خوشخبری دینے والا ہوں

عَنْ أَنَسٍ رضي اللہ عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ: أَنَا أَوَّلُهُمْ خُرُوْجًا وَأَنَا قَاءِدُهُمْ إِذَا وَفَدُوْا، وَأَنَا خَطِيْبُهُمْ إِذَا أَنْصَتُوْا، وَأَنَا مُشَفِّعُهُمْ إِذَا حُبِسُوْا، وَأَنَا مُبَشِّرُهُمْ إِذَا أَيِسُوْا. اَلْکَرَامَةُ،

’’تو بخشش مانگے تو میں بخش دوں گا ‘‘

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضي اللہ عنه قَالَ : سَمِعْتُ رَسُوْلَ ﷲِ صلي اللہ عليه وآله وسلم يَقُوْلُ : قَالَ ﷲُ تَبَارَکَ وَتَعَالٰي : يَا ابْنَ آدَمَ إِنَّکَ مَا دَعَوْتَنِي