آ ذربائیجان ۔آ رمینیا تنازعہ، مداخلت پر ترکی کو تنقید کا سامنا

   

انقرہ: آ ذربائیجان اور آ رمینیا کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کے دوران ترکی نے آ ذربائیجان کو مکمل سفارتی حمایت کی پیشکش کی ہے۔خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق چھڑپوں میں کم از کم 24 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں عام شہری بھی شامل ہیں۔ایسی رپورٹس سامنے آ ئی ہیں کہ ترکی نے شامی جہادیوں کو اپنے ملک کے راستے آ ذربائیجان کے علاقوں میں بھیجنے کا انتظام کیا ہے تاکہ کشیدگی کے دوران وہ اپنے علاقائی پارٹنر کی فوجی صلاحیت میں اضافہ کر سکے۔رپورٹ کے مطابق ترکی کو شام، عراق اور لیبیا میں مداخلت کے بعد آ ذربائیجان اور آ رمینیا کے درمیان ہونے والی کشمکش میں کردار ادا کرنے پر اسے تنقید کا سامنا ہے اور پوچھا جا رہا ہے کہ انقرہ اپنی علاقائی خواہشات کو کس حد تک لے جانا چاہتا ہے۔گذشتہ روز ترک وزارت خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ’ہم آ رمینیا کے حملے میں عام شہریوں کے مارے جانے کی سختی سے مذمت کرتے ہیں اور یہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ ترکی آ ذربائیجان کی مکمل حمایت کرتا ہے اور جہاں ضرورت ہوگی ہم اس کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔‘آ رمینیا کے حکام کا دعویٰ ہے کہ مشترکہ جنگی مشقوں کے بعد کچھ ترک فوجی آ ذربائیجان میں مقیم ہیں۔ادھر شامی نیشنل آ رمی (ایس این اے) کے ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ ایک ہزار جہادیوں کو آ ذربائیجان بھیجا گیا ہے جبکہ شامی کرد ملیشیا وائی پی جی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ترک صوبے کیلیس کے راستے سینکڑوں جہادیوں کی نقل و حرکت ہوئی ہے۔ترک صحافی حکمت درگن نے دعویٰ کیا ہے کہ ایس این اے کے شدت پسندوں کو آ ذربائیجان اور آ رمینیا کے درمیان متنازعہ علاقے ناگورنو کاراباخ میں تعینات کیا جائے گا۔