اترپردیش میں لا قانونیت کا راج

   

ہر جذبۂ انس و الفت و وفا پر حکومت میری
ہر جذبۂ قدر و عظمت و رضا پر سکونت میری
اترپردیش میں آئے دن اس طرح کے واقعات پیش آتے چلے جا رہے ہیں جن سے ریاست میں لا اینڈ ارڈر کی انتہائی ابتر صورتحال کی عکاسی ہوتی ہے ۔ مسلسل افسوسناک واقعات کے باوجود ریاستی مشنری اور انتظامیہ ان کی روک تھام اور خاطیوں کوسزائیں دلانے میں یکسر ناکام دکھائی دے رہا ہے ۔ ریاستی انتظامیہ صرف بلڈوزر کارروائیوں میںمصروف ہے اور ایک مخصوص طبقہ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔ ریاست میں دلتوں پر حملوںاور دلت لڑکیوں اور خواتین کی عصمت ریزی اور مظالم میں بھی لگاتار اضافہ درج کیا جا رہا ہے ۔ اس کے باوجود انتظامیہ اس معاملے میںکسی بھی طرح کی کارروائی کرنے سے قاصر دکھائی دے رہا ہے ۔ کئی ایسے واقعات پیش آ رہے ہیں جو انتہائی شرمناک ہیں۔ خواتین اور لڑکیوں کی عصمت ریزی کی جا رہی ہے ۔ انہیں قتل کیا جا رہا ہے ۔ ان کے ساتھ زیادتی اور مظالم ہو رہے ہیں۔ کئی واقعات ایسے بھی پیش آ رہے ہیں جن میں خواتین اپنے عاشقوں کے ساتھ مل کر شوہروں کا قتل کر رہی ہیں۔ ان کی نعشوںکو ٹھکانے لگایا جا رہا ہے ۔ کئی واقعات ایسے بھی پیش آئے ہیں جن میں موت کے خوف سے کئی شوہروں نے اپنی بیویوں کو عاشقوں کیلئے چھوڑ دیا ہے ۔ یہ واقعات انتہائی شرمناک ہیں اور ان کی روک تھام کے معاملے میں انتظامیہ اور حکومت کی کاوشیں صفر ہی ہیں۔ ایک تازہ واقعہ میں ایک 19 سالہ لڑکی کی لگاتار چھ دن تک عصمت ریزی کی جاتی رہی ۔ اس لڑکی کے ساتھ دست درازی اور جنسی استحصال کا سلسلہ چھ دن تک جاری رہا اور 23 نوجوانوں نے اس گھناؤنے جرم کا ارتکاب کیا ہے ۔ اس کیس میں پولیس نے اب تک 12 ملزمین کو گرفتار کیا ہوا ہے جبکہ مزید ملزمین کی تلاش جاری ہے ۔ یہ واقعہ ریاست میں لا اینڈ آرڈر کی انتہائی ابتر صورتحال اور لا قانونیت کے عروج کو ظاہر کرتا ہے ۔ چھ دن تک ایک نوجوان لڑکی کی مختلف مقامات پر عصمت لوٹی گئی اور انتظامیہ اور پولیس کو اس کی خبر تک نہیں ہونے پائی ۔ ایسے واقعات کی روک تھام میں اترپردیش کی پولیس پوری طرح سے ناکام ہے اور یہی وجہ ہے کہ یہ شرمناک واقعات رکنے کا نام نہیں لے رہے ہیں ۔
اترپردیش میں صورتحال یہ ہے کہ حکومت کی جانب سے ان افراد کو نشانہ بنایا جا رہا ہے جو محض وقف ترمیمی قانون کے خلاف سیاہ پٹیاں باندھ کر اپنا احتجاج درج کروا رہے تھے ۔ ان خواتین اور لڑکیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے جو محض اپنے سروں پر اسکارف باندھ رہی ہیں۔ ان افراد کے خلاف بلڈوزر کارروائی کی جا رہی ہے جو حکومت کے اقدامات کی مخالفت کر رہے ہیں۔ معمولی الزامات پر گھروںاورمکانات کو زمین بوس کیا جا رہا ہے ۔خواتین کی عزتوں اور عصمتوںکو داغدار کرنے والوں کے معاملے میں یو پی پولیس اور چیف منسٹر آدتیہ ناتھ خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں اور اس معاملے میں لب کشائی سے گریز کر رہے ہیں۔ سماج اور ہندوستان کی تہذیب کوداغدار کرنے والے واقعات لگاتار اترپردیش میں پیش آتے جا رہے ہیں۔ نفاذ قانون کی ایجنسیاں ہوں یا حکومت ان واقعات کی روک تھام میں سنجیدہ نظر نہیں آتی ۔ محض ضابطوں کی تکمیل کیلئے مقدمات درج کئے جا رہے ہیں اور ملزمین کو جیل بھیج کر بری الذمہ ہونے کی کوشش کی جا رہی ہے جبکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ایسے انتہائی سنگین جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کے خلاف سخت گیر اقدامات کئے جائیں۔ ان کے مکانات اور دوکانات کو منہدم کیا جائے ۔ ان کے خلاف بلڈوزر کارروائی کی جائے ۔ انہیں عدالتوں سے انتہائی سخت ترین سزائیں دلائی جاائیں تاکہ دوسروں کیلئے یہ لوگ نشان عبرت بن سکیں۔ خواتین میں اعتماد اور حوصلے بحال ہوسکے ۔
سماج اور عوام میں اس طرح کے جرائم کے خلاف شعور بیدار کرنے کیلئے بھی اقدامات کئے جانے چاہئیں۔ خواتین کی عصمت اور ان کی عزتوں کے تعلق سے نوجوانوں کو باشعور بنایا جانا چاہئے ۔ ان کے تعلق سے احترام کے جذبہ کو فروغ دینے کیلئے اقدامات کئے جانے چاہئیں۔ ملزمین کے خلاف سخت ترین کارروائی کرتے ہوئے دوسروں کی حوصلہ شکنی کی جانی چاہئے ۔ بیٹی بچاؤ اور بیٹی پڑھاؤ کے نعرہ کی سب سے زیادہ دھجیاں کہیں اڑ رہی ہیں تو وہ اترپردیش ہے اور اس صورتحال کو تبدیل کرنے کیلئے حکومت کو انتہائی سنجیدگی سے اقدامات کرنے کیلئے آگے آنا چاہئے تاکہ ایسے مذموم واقعات کی روک تھام ممکن ہوسکے۔