سید نصرت قادری( امریکہ)
تمام دنیا کے مسلم رہ نماؤں اور علمائے کرام سے مخلصانہ پرزور اپیل ہے کہ وہ سورۂ نساء اور سورۂ توبہ کی آیتوں کا بغور مطالعہ کریں اور فیصلہ کریں کہ دین کے ایک ایسے اہم بنیادی فریضے کی طرف سے غفلت اور کوتاہی کے مرتکب ہوکر اور صرف توحید، نماز، زکوٰۃ، روزے، حج کے احکام پر عمل کی تبلیغ کرکے روئے زمین کا کیا کوئی بھی مسلمان اس وعید و گرفت سے بچ سکے گا جو اِن آیتوں اور حدیث مبارکہ میں بیان کی گئی ہے۔قرآن کی آیتوں اور حدیث کی دعوت الی الجہاد اور قرآنی فیصلے فَاُوْلٰٓئِکَ مَاوَاھُمْ جَہَنَّمُ اور حَتّٰی یَأتِیَ اللّٰہُ بِاَمْرِہٖ کے حکم کو سامنے رکھ کر روئے زمین پر کسی جگہ کے بھی مسلمان کیا اپنے حالات بدلنے کی کوشش کریں گے، کیوں کہ یہ بھی فرمایا گیا ہے : ’’اللہ کسی قوم کی حالت کو اُس وقت تک نہیں بدلتا جب تک وہ قوم خود بھی اپنی حالت کو بدلنے کے لیے تیار نہ ہو، جس میں وہ مبتلا ہے‘‘۔ (القرآن: الرعد ۱۳:۱۱)
فرض اولین ہے کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق اپنی زندگی کا دستور العمل بنائیں۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو وہ اللہ کے باغی ہیں اور اپنے انجام کو ان کی فکر ہونی چاہئے اور دوسرے وہ مسلمان ہیں جو آزاد نہیں ہیں اور اسلامی تعلیمات کے مطابق اپنی زندگی نہیں گزار سکتے۔ ایسے مسلمانوں کے لیے قرآن مجید میں فرمایا گیا ہے : ’’وہ لوگ جو (شرک کرکے) اپنے اوپر ظلم کرنے میں مبتلا ہیں، موت کے فرشتے جب ان کی روح قبض کرنے کے لیے آتے ہیں تو ان سے کہتے ہیں کہ یہ تم کس حال میں پڑے ہوئے ہو؟ تو یہ لوگ ان سے کہتے ہیں : ہم اس سرزمین میں بے بس و مجبور ہیں۔ اس پر فرشتے کہتے ہیں : کیا اللہ کی زمین وسیع نہ تھی کہ تم دوسری جگہ منتقل ہوجاتے؟ ایسے لوگوں کا ٹھکانا جہنم ہے‘‘۔ (ترجمہ القرآن۔ النساء ۴:۹۷)
اثر کرے نہ کرے تو سن لے مری فریاد
نہیں ہے داد کا طالب یہ بندۂ آزاد