احتجاج کرنا ہرہندستانی کا حق، سیاہ قانون جب تک واپس نہیں لیا جاتا ہم مظاہرہ جاری رکھیں گے: شاہین باغ احتجاجی مظاہرین

,

   

نئی دہلی: شاہین باغ کی خواتین احتجاجیوں نے آج سپریم کورٹ کے مقررکردہ مذاکرات عہدیداروں سے دوٹوک ا نداز میں کہا کہ جب تک حکومت اس سیاہ قانون کو واپس نہیں لیتی اس وقت تک ہم مظاہرہ ختم نہیں کریں گے۔ ان خواتین نے کہا کہ اس علاقہ میں کئی دوسری سڑکیں بھی ہیں پھر کیوں انہیں اس شاہین باغ کو خالی کرنے کے لئے کہا جارہا ہے۔ ایک خاتون نے بتایا کہ جب کئی سڑکیں موجود ہیں پھر کیوں ہم سے یہ سڑک خالی کرنے کیلئے کہا جارہا ہے۔کیا یہ دہلی۔ نوئیڈا کو جوڑنے والی واحد سڑک ہے؟ سپریم کورٹ نے سینئر وکلا ء سنجے ہیگڈے اور سادھنا رام چندر کو مذاکرات کیلئے مقرر کیا ہے۔

ان وکلاء سے بات چیت کرتے ہوئے مظاہرین نے کہا کہ ہم پر الزام لگائے جارہے ہیں کہ ہم 500،500 روپے لے کر یہاں بیٹھے ہیں۔ کیا ہمارا ایمان اتنا چھوٹا ہے۔ ہمارے او پر دو مرتبہ گولیاں چلائی گئیں۔ مظاہرین نے سپریم کورٹ کی جانب سے مقرر کردہ ان سینئر وکلاء کے ذریعہ سے کہا کہ ہمیں اچھے دن نہیں چاہئے۔ ہمیں ہمارا حق چاہئے۔ پولیس نے کچھ دیر کیلئے راستہ کھول دیا تھا بعد میں۔اس کوبند کردیاگیا اس بات کو لے کر سینئر وکیل سادھنارام چندر ن شدید ناراض ہوئیں او رمظاہرین سے کہا کہ میں اس کی شکایت عدالت میں کروں گی۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج کرنا ہر ہندوستانی کا حق ہے وہ ان سے کوئی نہیں چھین سکتا۔ مظاہرین نے کہا کہ ہم تھکنے والے نہیں ہیں اور ہم اس وقت تک مظاہرہ جاری رکھیں گے جب تک حکومت اس قانون کو واپس نہیں لیتی ۔