منی پور میں نسلی تشدد کے حوالے سے ٹھاکرے نے مرکز کواپنی تنقید کا نشانہ بنایاہے
ممبئی۔بھارتیہ جنتا پارٹی پر ایک طنز کرتے ہوئے شیو سینا(یو بی ٹی) سربراہ ادھوٹھاکرے نے دعوی کیا ہے کہ انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ‘ انکم ٹیکس محکمہ اور سی بی ائی ”واحد تین بڑی پارٹیاں“ قومی ڈیموکرٹیک الائنس(این ڈی اے) میں ہیں۔
راجیہ سبھا رکن سنجے راؤت جوشیوسینا(یو بی ٹی) کے ترجمان ”سامعنا“ کے ایکزیکیٹو ایڈیٹر بھی ہیں سے ایک انٹرویومیں ٹھاکرے نے منی پور میں نسلی تشدد پر مرکز کو اپنی شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہاکہ وزیراعظم نریندر مودی مذکورہ شمال مشرقی ریاست کا دورہ کرنے کے لئے بھی تیار نہیں ہیں۔
بی جے پی کی زیر قیادت این ڈی اے کے ایک حالیہ اجلاس کو نشانہ بناتے ہوئے ٹھاکرے نیدعوی کیاکہ جب انتخابات کا وقت قریب آجاتا ہے تو بی جے پی کے لئے اس کی حکومت این ڈی اے حکومت ہوجاتی ہے اور انتخابات کے بعد یہ مودی حکومت بن جاتی ہے۔
این ڈی اے کا حصہ 38سیاسی جماعتوں کے قائدین نے پچھلے ہفتہ دہلی میں ملاقات کی تھی۔ اسی دن26سیاسی جماعتیں بشمول شیو سینا(یو بی ٹی) نے بنگلورو میں ملاقات کی اور اتفاق رائے سے مذکورہ اتحاد کے لئے ایک نام انڈین نیشنل ڈیولپمنٹل انکلو سیو الائنس (انڈیا) کی تجویز کو منظوری دی گئی تھی۔
مذکورہ اپوزیشن پارٹیوں نے برسراقتدار بی جے پی پر مخالفین کونشانہ بنانے کے لئے مرکزی ایجنسیوں کے بیجا استعمال کا الزام لگایاہے۔ٹھاکرے نے ایک انٹرویو میں جو پہلی مرتبہ چہارشنبہ کے روز سامعنا میں شائع ہوا میں کہاکہ ”این ڈی اے میں 36سیاسی جماعتیں ہیں۔ مذکورہ ای ڈی‘ سی بی ائی او رانکم ٹیکس واحد تین طاقتور سیاسی جماعتیں این ڈی اے میں ہیں۔دیگر سیاسی جماعتیں کہاں ہیں؟بعض پارٹیوں کا ایک واحد رکن پارلیمنٹ میں بھی نہیں ہے“۔
یونیفارم سیول کوڈ پر ٹھاکرے نے کہاکہ بی جے پی کو چاہئے کہ وہ کشمیر سے کنہیا کماری تک گاؤں ذبیحہ پر امتناع کے متعلق ایک قانون لائے۔مہارشٹرا کے سابق چیف منسٹر نے کہاکہ اگر کوئی کوئی قانون کے سامنے مساوی ہے تو پھر بی جے پی کے بدعنوان لوگوں پر بھی کاروائی ہونی چاہئے۔
انہوں نے اس بات پر بھی زوردیا کہ ”حقیقی شیو سینا“ وہاں پر جہاں ٹھاکرے کی فیملی ہے۔ٹھاکرے نے کہاکہ جنھوں نے شیو سینامیں پھوٹ ڈالی ہے وہ سمجھ رہے ہیں یہ ختم ہوگئی ہے مگر یہ دوبارہ اٹھ رہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ یہ ایک شاندار موقع ہے کیونکہ بغاوت کرنے والے لوگ کافی مدت سے اپنی نشستوں پرقابض تھے اور اب ان کی جگہ نئے لوگوں کو موقع مل سکتا ہے۔
اسی سال جون میں رکن اسمبلی یکناتھ شنڈے اور 39دیگر اراکین اسمبلی نے شیو سینا کی قیادت کے خلاف بغاوت کردی‘ جس کی وجہہ سے ٹھاکری کی زیرقیادت مہاوکاس اگھاڑی حکومت بکھر گئی تھی۔ بعدازاں بی جے پی کی مدد سے شنڈے چیف منسٹر بن گئے۔
مہارشٹرا چیف منسٹریکناتھ شنڈے کے بشمول شیوسینا کے 16اراکین اسمبلی کو نااہل قراردینے کی مانگ پر مشتمل درخواستوں پر ٹھاکرے نے کہاکہ اگر ریاستی اسمبلی کے اسپیکر راہول نارویکر نے انصاف کیاہوتاتو پھر ان کی پارٹی کے لئے سپریم کورٹ کے دروازے کھلے ہوتے۔