ازذواجی عصمت ریزی طلاق کے دعویٰ کے لئے ایک اچھی بنیاد‘ کیرالا ہائی کورٹ

,

   

کوچی۔ایک فیصلے میں جس کے طلاق کے معاملا ت پر دورس اثرات پڑسکتے ہیں‘ کیرالا ہائی کورٹ نے جمعہ کے روز کہاکہ ازواجی عصمت ریزی طلاق کا دعویٰ پیش کرنے کے لئے مناسب ہوسکتا ہے۔ جسٹس اے محمد مشتاقی اور کے ایڈا پاگاتھ کی ایک ڈویثرن بنچ کا مذکورہ یہ فیصلہ اس وقت آیاجب اس درخواست کو مسترد کردیاگیا جس میں شوہر نے ظلم کی بنیاد پر طلاق جاری کرنے کا ایک فیملی کورٹ کی جانب سے سنئے گئے فیصلے کو چیالنج کیاتھا۔

جہاں پر فیملی کورٹ جس نے طلاق دی ہے اشارہ کیاکہ شوہر اکثر اپنے سسر سے مالی مدد مانگتاتھا اس کے علاوہ اپنی بیوی کو ذہنی اور جسمانی اذیت پہنچانے کاکام کرتاتھا‘ ہائی کورٹ نے ایک قدم آگے جاکر فیصلہ سنایاہے۔

اس نے اپنے حکم نامہ میں کہاکہ ”ایک شوہرکی بیوی کی خود مختاری کو نظر انداز کرتے ہوئے ازدواجی عصمت دری کی ہے‘ اگرچہ اس طر ح کے سلوک پر سزا نہیں دی جاسکتی ہے‘ یہ جسمانی او ر ذہنی ظلم کے دائرے میں آتا ہے۔

تعزیراتی قانون یہ عدالت کو طلاق دینے کے ظلم کی ایک شکل کے طور پر تسلیم کرنے سے نہیں روکتا۔ لہذا ہم اس خیال میں ہیں کہ ازدواجی عصمت دری طلاق کے دعوی کے لئے ایک اچھی بنیادہے“۔

مذکورہ بنچ نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیاکہ جہاں پر ازدواجی عصمت ریزی ہندوستانی قانون کے تحت مجرمانہ کاروائی نہیں ہے‘ اسکو بے رحمانہ کہاجاتا ہے‘ لہذا ایک عورت کو طلاق لینے کا حق دے سکتا ہے۔

اس نے یہ بھی نوٹ کیاہے کہ شوہر کی جانب سے ”دولت اور جنسی ضرورت کی ناقابل تلافی خواہش“ نے جواب دہندہ کو طلاق لینے کا فیصلہ کرنے پر مجبورکیاہے۔