اسدالدین اویسی کی ’فرقہ وارانہ‘ سی اے بی پر تنقید

,

   

حیدرآباد۔اے ائی ایم ائی ایم کے صدر اسدالدین اویسی نے شہریت ترمیم بل کو تنقید کانشانہ بنایا اور کہاکہ یہ فرقہ وارانہ ہے۔بل کے متعلق کابینہ کی منظوری پرردعمل پیش کرتے ہوئے‘ جو توقع ہے پارلیمنٹ میں پیش کیاجائے گا‘ انہوں نے کہاکہ مذکورہ بل ائین کی شدید خلاف ورزی ہے اور ہندوستان کو مذہب کی بنیاد پر ملک میں تبدیل کرنے کی کوشش ہے۔

انہوں نے کہاکہ وہ جاننا چاہتے ہیں کہ مسلمانوں کو اس میں کیوں شامل نہیں کیاگیا۔دہلی میں میڈیاسے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ”ہندوستان بطور ملک‘ اگر دستخط نہیں کیاہے تو کیا اس نے تسلیم کیاہے کہ وہ اپنی مرضی کے مطابق بین الاقوامی قوانین کا حصہ ہیں۔

بین الاقوامی عدالتوں برائے انصاف او ریوروپی عدالت کے یہاں پر کئی فیصلے ہیں۔ ہم نے اعلی اخلاقی سطح کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کلبھوشن کے معاملے میں ائی سی جے کا رخ کیا۔

یہ عالمی شرمندگی ہوگی۔ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت مذہب کی بنیاد پر شہریت کا قانون تیار کررہی ہے۔ یہ بڑی خلاف ورزی ہے۔ یہ کچھ نہیں سوائے اس کے کہ ہندوستان کو ایک مذہبی ملک میں تبدیل کرنے کی کوشش ہے۔

کیوں تم نے مسلمانوں کو علیحدہ کیااور اس کی بنیاد کیاہے؟۔ کیا آپ ائین کی خلاف ورزی نہیں کررہے ہیں“۔

اسد الدین اویسی نے اس استفسار کے ساتھ دعوی کیاکہ مذکورہ بل ائین کے ارٹیکل14اور 21کے خلاف ہے۔ انہوں نے استفسار کیاکہ شہریت کے لئے دو قانون کی کیا ضرورت ہے۔

انہوں نے کہاکہ ”آپ ملک کو تقسیم کرنے اور دو قومی نظریہ کو احیاء عمل میں لانے کی کوشش کررہے ہیں۔

ہم جو ملک کے مسلمان ہیں‘ جناج کے نظریہ کو مسترد کیاہے اور اب آپ مذہب کی بنیاد پر شہریت دے رہے ہیں“ انہوں نے تعجب کیا کہ کیوں حکومت تاملناڈو کے لوگوں کونکال رہی ہے‘

جو تاملناڈو میں تیس سال سے رہ رہے ہیں اور انہوں نے سری لنکا میں اپنا سب کچھ گنوادیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ”بہرکیف آپ ایک پیغام مسلمانوں تک پہنچارہے ہیں کہ تم ایک دوسرے درجہ کے شہری ہو“۔