اسمبلی میں گرما گرم مباحث‘حکمران اور اپوزیشن کے درمیان لفظی جنگ

   

ایوان کی کارروائی کے طریقہ کار پر اکبر الدین اویسی کی ناراضگی۔ ہریش راؤ پر ڈی سریدھر بابو کی برہمی
حیدرآباد۔/19 ڈسمبر،( سیاست نیوز) اسمبلی اجلاس میں لفظی جنگ جاری ہے۔ اپوزیشن جماعتوں نے کارروائی چلانے کے طریقہ کار پر سخت اعتراض کیا۔ قائد مجلس اکبر الدین اویسی نے پارلیمانی پراکٹس اور رولس پر عمل نہ کرنے پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں آج کا ایجنڈہ پہلے سے طئے پاچکا ہے۔ کونسے موضوع کو پہلے مباحث کیلئے لیا جائے اور کونسے موضوع کو آخری میں لیا جائے اس کا فیصلہ کرنے کا اسپیکر اسمبلی کو مکمل اختیار ہے۔ وہ اسپیکر کے اختیارات کا احترام کرتے ہیں۔ کل اسمبلی میں بھوبھارتی پر مباحث کا آغاز ہوچکا ہے، وہ اس بل پر مباحث کی تیاری کررہے تھے لیکن اسمبلی میں اچانک ریاست کے قرض پر مختصر مباحث کا آغاز ہوچکا ہے۔ اگر حکومت کیلئے یہ موضوع اتنا اہم تھا تو ریاستی وزیر امور مقننہ یا گورنمنٹ وہپس کی ذمہ داری تھی کہ وہ قائدین مقننہ کو اعتماد میں لیتے اور اس پر مباحث کرتے لیکن حکومت اسمبلی میں غلط روایت پر عمل کررہی ہے جس پر وہ سخت اعتراض کرتے ہیں۔ وزیر مقننہ امور ڈی سریدھر بابو نے اس پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہریش راؤ نے حکومت کے خلاف تحریک مراعات پیش کی ہے جس سے عوام میں غلط پیغام پہونچا ہے۔ ہم نے اسپیکر کی اجازت لی ہے۔ قائدین مقننہ کو اعتماد میں لینے کے معاملے میں کمیونیکیشن گیاپ ہوا ہے جس کا ہم اعتراف کرتے ہیں۔ ہریش راؤ نے معذرت خواہی کرنے کا مطالبہ کیا ہے جس پر ڈی سریدھر بابو نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسپیکر سے معذرت خواہی کرنے کا مطالبہ کرنا درست نہیں۔ کانگریس کے ارکان اسمبلی نے بھی ہریش راؤ پر ناراضگی کا اظہار کیا۔ ہریش راؤ کی جانب سے بات کرنے کی اجازت دینے کا مطالبہ کرنے پر استفسار کیا کہ کیوں تمہیں بات کرنے کا موقع دیا جائے کیا تم بی آر ایس کے فلور لیڈر ہیں یا ڈپٹی لیڈر ہیں‘ آپ کے لیڈر فارم ہاوز میں رہتے ہیں۔ ہریش راؤ نے ریاست کے قرض پر آر بی آئی کا حوالہ دیتے ہوئے جو تنقیدیں کی ہیں اور الزامات عائد کئے ہیں وزیر فینانس و ڈپٹی چیف منسٹر ملو بھٹی کی وضاحت کے بعد دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوجائے گا۔ جھوٹ کا بھانڈا پھوٹ جانے کے خوف سے بی آر ایس کے ارکان مباحث میں غیر ضروری خلل پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ بی آر ایس کے ارکان اسمبلی ہریش راؤ نے کہا کہ ہم اسپیکر کا احترام کرتے ہیں وہ بھی وزیر امور مقننہ کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں۔ بی آر ایس کے دور حکومت میں کانگریس ارکان اسمبلی کی کرسیوں کے قریب پہنچ کر بزنس کے بارے میں معلوم فراہم کرتے تھے۔ اس طرح کی ذمہ داری نبھانے میں کانگریس حکومت ناکام ہوچکی ہے۔ بی جے پی کے فلور لیڈر مہیشور ریڈی نے بھی اسمبلی کی کارروائی چلانے کے معاملے میں حکومت کے طریقہ کار پر سخت اعتراض کیا۔2