موت سے پہلے اس کی مکمل تیاری کرلیں

   

اﷲ تعالیٰ قرآن مجید میں فرمارہا ہے ’’ہر نفس کو موت کا مزا چکھنا ہے ‘‘ ، دنیا کی حقیقت انسان کیلئے ایک امتحان گاہ کی سی ہے ، ہر انسان کو اپنے اعمال کے مطابق اس کا نتیجہ اچھا یا بُرا ملے گا، پھر انسان اپنی موت کو کیوں بُھلا بیٹھا ہے ؟ دنیا کے عیش و عشرت میں اتنا مشغول ہوگیا کہ اس کو موت کی ذرا بھی فکر ہی نہیں رہی ۔ یاد رکھیں موت کا کوئی وقت مقرر نہیں ہے وہ کہیں بھی کبھی بھی آسکتی ہے۔ حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا شمار عشرہ مبشرہ میں ہوتا ہے جن کو جنت کی خوشخبری دنیا میں سنادی گئی ہے آپ ؓکا یہ حال ہے کہ عذاب قبر کے خوف سے اس قدر روتے کہ داڑھی تر ہوجاتی تھی۔
جب بھی کوئی گناہ یا کسی بندۂ خدا کو تکلیف ہم پہنچارہے ہوتے ہیں تو تین باتوں کو ذہن نشین کرلینا چاہئے کہ اﷲ دیکھ رہاہے ، فرشتے لکھ رہے ہیں اور موت آنی ہے ۔ اس لئے ہمیں چاہئے کہ ہم جتنا ہوسکے اﷲ کی عبادت نماز اور قرآن پڑھیں ، اچھے اعمال اﷲ کے بندوں کے ساتھ اچھا سلوک اور صلہ رحمی کا معالہ اختیار کریںتو ہی اﷲ تعالیٰ دنیا و آخرت میں ہمیں کامیابی سے نوازے گا اور ہماری قبر کشادہ اور روشن کردی جائے گی ۔ منکر و نکیر کے سوالات ہمارے لئے آسان کردیئے جائیں گے۔ اگر اس کے برعکس اعمال برے ہوئے تو قبر انسان پر تنگ کردی جائے گی جس میں اندھیرا اور گھٹن ہوگا ۔ دوزخ کی طرف سے ایک دروازہ کھول دیا جائے گا جس سے دوزخ کا منظر نظر آئے گا ، جہنم کا لباس اسے پہنایا جائے گا ۔ قبر اس کیلئے دوزخ کا گڑھا بن جائے گی اور قیامت تک کا عرصہ اس پہ طویل بنتا چلا جائے گا ۔ آخر میں اﷲ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہم سب مسلمانوں کو کہنے سننے سے زیادہ عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین