برسلز: یورپ میں کار سازی کی صنعت ہائیڈرو کاربن موٹر گاڑیوں کی جگہ الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری پر توجہ مرکوز کرتی جا رہی ہے، مگر اس انقلابی تبدیلی کی وجہ سے لاکھوں نوکریاں بھی خطرے میں ہیں۔آندریا کنیبل جرمن قصبے بیْؤل میں بوش کمپنی میں گزشتہ دو دہائیوں سے کام کر رہی ہیں، مگر ان کا شمار اس ادارے کے ان سات سو کارکنوں میں ہوتا ہے، جن کی ملازمت خطرے میں ہے۔ بوش کمپنی کے مطابق وہ عام ایندھن استعمال کرنے والی گاڑیوں کی تیاری کا کام کرنے والے سات سو ہنرمندوں کو 2025 تک فارغ کر دے گی۔ یورپی یونین میں 2035 میں پٹرول اور ڈیزل سے چلنے والی گاڑیوں کی فروخت پر پابندی لگا دی جائے گی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ تب صرف اور صرف الیکٹرک گاڑیاں ہی فروخت ہوں گی۔ یورپی یونین کے مطابق اس فعال پابندی کی وجہ یہ ہے کہ اس بلاک میں چلنے والی گاڑیاں براعظم یورپ سے ضرر رساں گیسوں کے اخراج میں سے 15 فیصد کی ذمے دار ہیں۔اس صنعت سے تعلق رکھنے والے چند نہایت اعلیٰ ہنرمندوں کی نوکریاں تو قائم رہیں گی، مگر یہ افراد الیکٹرک کاروں کے شعبے میں کام کریں گے۔ تاہم بہت بڑی تعداد میں کارساز ہنر مندوں کی نوکریاں ختم ہو سکتی ہیں۔ یورپی آٹو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے مطابق یورپ میں 14.6 ملین کارکن اس شعبے سے وابستہ ہیں، جو یورپ کی مجموعی افرادی قوت کا تقریباً سات فیصد بنتا ہے۔آندریا کنیبل ٹریڈ یونین کی رکن ہیں اور بیْؤل قصبے میں ورک کونسل کی نمائندہ بھی ہیں۔ وہ اس وقت انتظامیہ کے ساتھ گفت و شنید میں مصروف ہیں، کیوں کہ زیادہ تر کارکن تو بے روزگاری کے خوف کی وجہ سے بات بھی نہیں کرتے۔ اس وقت خود آندریا کنیبل کی اپنی نوکری بھی محفوظ نہیں۔