مولانا محمد عبدالمقتدر رشادی
مسلمانوں کو معلوم ہونا چاہئے کہ امام اور موذن کا مقام اور رتبہ بہت ہی بلند و بالا ہے یہی وہ منصب ہے کہ جس کا ہم پلّہ اور ہم وزن دنیا میں کوئی اور مقام و منصب نہیں ہے ۔ اﷲ نے اور اﷲ کے رسول ﷺ نے امام و موذن کا بہت ہی مقام اور فضائل بتائے ہیں۔ امامت و موذنی کی ذمہ داری دنیا و دین کی تمام ذمہ داریوں میں سب سے اونچی اور سب سے بھاری ہے اور یہ حقیقت یاد رکھئے کہ امامت فقط امامت نہیں بلکہ امامت ایک معنیٰ میں قوم و ملت کی قیادت ، سیادت ہے ۔ امامت حقیقت میں انسانیت کی رہنمائی و رہبری ہے اسی لئے شاعر اسلام علامہ اقبالؒ نے اس حقیقت کو اس طرح اُجاگر فرمایا ہے :
ہے وہی تیرے زمانے کا امام برحق
جو تجھے حاضر و موجود سے بیزار کرے
موت کے آئینہ میں تجھ کو دکھاکر رُخ دوست
زندگی اور بھی تیرے لئے دشوار کرے
اور جو امام اس طرح کی ذمہ داری والی امامت نہ کرے یا نہ کرسکے اس امام کے لئے علامہ اقبالؒنے فرمایا کہ ؎
فتنۂ ملّتِ بیضا ہے امامت اُس کی
جو مسلماں کو سلاطیں کا پرستار کرے!
اس لئے آئمہ حضرات بھی اپنے مقام و مرتبہ کو سمجھیں اور پہچانیں کہ ہم اﷲ کے فضل و کرم سے کس اونچے اور اعلیٰ منصب اور رُتبہ پر فائز ہیں۔ اگر آئمہ اپنے مقام کا پاس و لحاظ رکھیں گے اور اس منصب امامت کو منجانب اﷲ عطیہ اور دین خداوندی یقین کریں گے اور تقویٰ اور پرہیزگاری کے ساتھ سنجیدگی کے ساتھ اہتمام و احترام کے ساتھ مصلیان کرام کے ساتھ حد درجہ جذبۂ اپنائیت تواضع و محبت و خلوص و اخلاص و اخلاق کے ساتھ جذبۂ للہیت کے ساتھ اس خدمت عظیم کو انجام دیں گے تو عوام و خواص سب آئمہ حضرات کے ساتھ لازمی طورپر خندہ پیشانی اور احترام کے ساتھ پیش آئیں گے ۔
عوام تو عوام ہے اسی لئے تو کہا گیا کہ ’’العوام کالانعام ‘‘ اُنھیں ایک سچا اور اچھا انسان بنانا اُن کے اندر اخلاق و کردار کی عمدگی پیدا کرنا اور ان کے اندر ہر قسم کی خوبیاں اور اچھائیاں لانا یہ آئمہ خطباء ، علماء و فضلاء حضرات کا کام ہے جب آئمہ کرام اپنے مصلیان کرام اور اپنے ملنے جلنے والوں کو عقیدت و محبت رکھنے والوں کو صداقت و عدالت کا سبق پڑھائیں ، اُنھیں اچھی اچھی باتیں بتائیں گے تو وہ یقینا آئمہ حضرات کو عظمت و عزت کی نظر سے دیکھیں گے ۔