امریکہ کی عراق کو تنبیہ کارگر، راکٹ حملوں پرتحقیقاتی کمیشن کے قیام کا اعلان

   

l عراق میں امریکی سفارت خانے پر دھاوے کی منصوبہ بندی،حکومت عراق کو مہلت
l امریکہ اپنے سفارتخانہ کو مسلسل نشانہ بنائے جانے سے تنگ
واشنگٹن: امریکہ کی طرف سے عراقی حکومت کو بغداد میں سفارت خانے پرمسلسل راکٹ حملوں پر دی گئی تنبیہ کی طرف سے عراق نے ان حملوں کی تحقیقات کے لیے پارلیمانی سطح پر تحقیقات کمیشن کے قیام کا اعلان کیا ہے۔حال ہی میں امریکہ نے عراق کو خبردار کیا تھا کہ اس نے بغداد میں امریکی سفارت خانے کو راکٹ حملوں سے تحفظ فراہم نہ کیا اور ایران نواز عسکریت پسندوں کو نکیل نہ ڈالی تو امریکہ اپنا سفارتخانہ بند کرنے پرمجبور ہوجائے گا۔ امریکہ نے ان حملوں کی روک تھام کے ساتھ ساتھ ان کی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا ہے۔عراق کی حکومت نے امریکی وارننگ کے بعد آج سوموار کے روز ایک پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی ہے جو امریکی سفارت خانے اور دیگر امریکی تنصیبات پرحملوںکی انکوائری کرے گی۔ تحقیقات کے دوران عراق میں سماجی کارکنوں اور سول سوسائٹی کی شخصیات کی ٹارگٹ کلنگ کے معاملے کی بھی چھان بین کرکے اس میں ملوث عناصر کی نشاندہی کی جائے گی۔خیال رہے کہ امریکی حکومت کے ایک ذمہ دار ذریعے نے بتایا ہے کہ انٹیلی جنس اداروں کو پتا چلا ہے کہ بعض عسکری گروپوں نے امریکی سفارت خانے پر دھاوا بولنے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔اتوار کی شام موصول ہونے والی رپورٹوں میں امریکی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ “ہمارے پاس ایسی معلومات ہیں جن کے مطابق سفارت خانے پر دھاوا بولنے اور وہاں موجود افراد کو یرغمال بنانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے”۔ادھر امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے بغداد میں امریکی سفارت خانے کی بندش سے گریز کے لیے عراقی وزیر اعظم مصطفی الکاظمی کو مطالبات پیش کر دیے ہیں۔ ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ پومپیو نے بندش سے قبل الکاظمی کو ان مطالبات پر عمل درامد کے لیے مہلت دی ہے۔البتہ ذرائع نے بغداد میں امریکی سفیر میتھیو ٹولر کے اربیل کوچ کر جانے سے متعلق گردش میں آئی خبروں کے حوالے سے واضح کیا ہے کہ امریکہ نے اس بات کی تردید کر دی ہے۔ادھر العربیہ اور الحدث نیوز چینلوں کے نمائندے کے مطابق پومپیو نے الکاظمی کو آگاہ کیا کہ واشنگٹن امریکی سفارت خانے کو مسلسل نشانہ بنائے جانے سے تنگ آ چکا ہے۔العربیہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پومپیو کی جانب سے عراقی قیادت کو دی گئی مہلت پیر کے روز ختم ہو رہی ہے۔امریکہ کی جانب سے جلد ہی بغداد میں اپنے سفارت خانے کی بندش کا فیصلہ آنے کی خبریں ہیں۔ اس سے قبل واشنگٹن نے عراق کو خبردار کیا تھا کہ اگر عراقی حکومت امریکیوں کے خلاف ایران کی حمایت یافتہ ملیشیاؤں کے حملے روکنے کے لیے حرکت میں نہ آئی تو بغداد میں امریکی سفارت خانہ بند کر دیا جائے گا۔اتوار کی شام موصول ہونے والی رپورٹوں میں امریکی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ “ہمارے پاس ایسی معلومات ہیں جن کے مطابق سفارت خانے پر دھاوا بولنے اور وہاں موجود افراد کو یرغمال بنانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے”۔ادھر امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے بغداد میں امریکی سفارت خانے کی بندش سے گریز کے لیے عراقی وزیر اعظم مصطفی الکاظمی کو مطالبات پیش کر دیے ہیں۔ ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ پومپیو نے بندش سے قبل الکاظمی کو ان مطالبات پر عمل درامد کے لیے مہلت دی ہے۔البتہ ذرائع نے بغداد میں امریکی سفیر میتھیو ٹولر کے اربیل کوچ کر جانے سے متعلق گردش میں آئی خبروں کے حوالے سے واضح کیا ہے کہ امریکہ نے اس بات کی تردید کر دی ہے۔پومپیو نے الکاظمی کو آگاہ کیا کہ واشنگٹن امریکی سفارت خانے کو مسلسل نشانہ بنائے جانے سے تنگ آ چکا ہے۔پومپیو کی جانب سے عراقی قیادت کو دی گئی مہلت پیر کے روز ختم ہو رہی ہے۔امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ کی جانب سے مذکورہ مطالبے نے عراقی وزیر اعظم کو گومگوں صورت حال میں مبتلا کر دیا ہے جو ابھی تک امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے لیے پسندیدہ شخصیت تھے۔ مصطفی الکاظمی ایران نواز ملیشیاؤں پر روک لگانا چاہتے ہیں مگر وہ ایسی کارروائی نہیں کرنا چاہتے جس کے نتیجے میں ملک میں ایک سیاسی المیہ جنم لے۔امریکی اخبار کے مطابق اگر پومپیو نے امریکیوں کی حفاظت کے لیے سفارت خانے کی بندش کی دھمکی پر عمل کر لیا تو ایران اور اس کے حلیف اسے ایک بڑی پروپیگنڈا فتح شمار کریں گے۔ تاہم یہ بندش ان ملیشیاؤں کے خلاف امریکی فضائی حملوں میں شدت آنے کا پیش خیمہ بھی ہو گی۔ آئندہ چند ہفتوں کے دوران عراق میں امریکہ اور ایران کے درمیان تصادم سامنے آ سکتا ہے۔