امریکہ کی پاکستان کے میزائل پروگرام پر پابندی

   

واشنگٹن : امریکہ نے اسلحہ سازی کے سلسلے میں پاکستان کی میزائل ٹیکنالوجی ترقی کو خطرے کے طور پر محسوس کرتے ہوئے گزشتہ روز اپنی پابندیوں کا دائرہ پاکستانی میزائلوں تک پھیلا دیا ہے۔یہ امریکی پابندی طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلیسٹک میزائلوں کے پروگرام پر امریکی وزارت خزانہ نے بدھ کے روز لگائی ہے ان پابندیاں کی زد میں پاکستان کے متعلق دفاعی ادارے کو بھی لایا گیا ہیامریکی دفتر خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ نیشنل ڈویلپمنٹ کمپلیکس سمیت تین کمپنیوں پر ایگزیکٹو آرڈر کے تحت پابندیاں لگائی گئی ہیں۔مقصد جوہری اور وسیع تباہی پھیلانے کے ہتھیاروں اور ان کے لیے پرولیفرہشن کی روک تھام کرنا ہے۔ نیز ان ہتھیاروں کی ڈیلیوری کرنے والے سسٹمز پر بھی پابندی ہوگی۔ان پابندیوں کے نتیجے میں امریکہ میں کسی جائیداد یا اثاثے کو منجمد کیا جا سکے گا جبکہ امریکہ سے کسی فرد یا ادارے کو ان کے ساتھ کاروبار کرنے سے بھی روک دیا گیا ہے۔پاکستان کی وزارت خارجہ نے اس امریکی اقدام کو بد قسمتی اور تعصب پر مبنی قرار دیا ہے۔امریکی فیصلے کے بارے میں جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا ہے اس امریکی فیصلے سے علاقے کے استحکام کو نقصان پہنچے گا۔واضح رہے امریکی دفتر خارجہ کی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد میں قائم’ این ڈی سی’ طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل پروگرام اور میزائل ٹیسٹنگ آلات کے اجزاء￿ حاصل کرنے کی کوشش کر چکا ہے۔ گئی ہے۔ یہ ادارہ پاکستان کے بیلسٹک میزائلوں کی ترقی کے لیے ذمہ دار ہے. یہ بھی دعوی کیا گیا ہے کہ پاکستانی ساختہ شاہین سیریز کے میزائل جوہری صلاحیت کے حاملہیں۔یاد رہے پاکستان نے 1998 میں پہلی بار جوہری ہتھیاروں کا کامیاب تجربہ کیا تھا۔ ایسا کرنے والا ساتواں ملک بن بن چکا ہے۔ پاکستان کے پاس جوہری ہتھیاروں کا تخمینہ لگ بھگ 170 ہے۔