امریکہ : گرین کارڈ کیلئے ہر ملک پر7 فیصد کی حد ختم

,

   

Ferty9 Clinic

ایوان نمائندگان میں بل منظور۔ 365 ارکان کی تائید۔ ہندوستانی آئی ٹی پروفیشنلس کو فائدہ ہوگا
واشنگٹن ۔ 11 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) امریکہ کے ایوان نمائندگان میں ایک ایسے بل کو منظوری دی گئی ہے جس نے اب قانون کی شکل اختیار کرلی ہے اور وہ ہے گرین کارڈ درخواست گذاروں پر عائد 7 فیصد کی پابندی ہٹانے کا قانون جسے اکثریت کی تائید حاصل رہی۔ اس طرح ان لاکھوں افراد کے انتظار کی گھڑیاں ختم ہوئیں جو پروفیشنل و باصلاحیت ہیں جن میں ہندوستانی شہریوں کی بھی قابل لحاظ تعداد ہے۔ یاد رہیکہ اس بل کو جس وقت قانونی شکل دی گئی تو اس کے تحت فیملیز کی بنیاد پر جاری کئے جانے والے امیگرنٹ ویزا کے تناسب کو 7 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کردیا گیا۔ قبل ازیں ایمپلائمنٹ کی بنیاد پر جاری کئے جانے والے امیگرنٹ ویزا پر 7 فیصد کی عائد پابندی کو ختم کردیا گیا ۔ یاد رہیکہ گرین کارڈ کا حامل غیرامریکی شخص امریکہ میں مستقل قیام کرکے ملازمت بھی کرسکتا ہے۔ اب بات کرتے ہیں ہندوستانی آئی ٹی پروفیشنلز کی جن کی اکثریت انتہائی باہنر و باصلاحیت افراد پر مشتمل ہے۔ ان میں اکثریت ایسے افراد کی ہے جو H-1B ورک ویزا حاصل کرکے امریکہ آتے ہیں تاہم موجودہ امیگریشن کے طریقہ کار سے انہیں شدید مشکلات کا سامنا تھا کیونکہ اس کے ذریعہ فی ملک صرف 7 فیصد کوٹہ ہی مختص کیا گیا تھا لہٰذا نئے بل کی منظوری اور اس کی قانون سازی کو جسے فیئرینس فار ہائی اسکلڈ امیگرنٹس ایکٹ آف 2019 کا عنوان دیا گیا ہے ، کے ذریعہ 7 فیصد ویزوں کی حد کو ختم کرکے فیملیز کی بنیاد پر فی ملک ویزے کی اجرائی کے تناسب کو 15 فیصد کیا گیا ہے۔

435 رکنی ایوان میں بل کی مخالفت میں 65 ووٹس پڑے اور اس کی تائید میں 365 ووٹس ڈالے گئے۔ اس طرح فی ملک ویزوں کے تناسب کو ختم کرنے سے ہندوستان جیسے ملک کو بہت فائدہ ہوگا کیونکہ یہاں ایسے ہزاروں پروفیشنلز موجود ہیں جو گذشتہ دس سال سے گرین کارڈ کے منتظر ہیں۔ اب اس بل کو سینیٹ سے منظور کیا جانا باقی ہے جہاں حکمراں ری پبلکن پارٹی ارکان کی اکثریت ہے اور اس کے بعد ہی صدر ٹرمپ کی دستخط کے بعد اسے باضابطہ طور پر قانونی شکل حاصل ہوجائے گی۔ اسی نوعیت کے ایک اور بل کو سینیٹرس کے ایک اور گروپ کی تائید حاصل ہے جن میں ہندوستانی نژاد سینٹر کملاہیریس بھی شامل ہیں۔ اس موقع پر ایوان کو مخاطب کرتے ہوئے کانگریس مین جان کرٹس نے کہا کہ مجوزہ بل ’’پہلے آؤ پہلے پاؤ‘‘ کی بنیاد پر پیش کیا جائے گا جس میں ورکرس اور فیملیز کو ملازمت کی طمانیت کے علاوہ کمپنیوں کو بھی ترقی کرنے کے مواقع موجود ہوں گے تاکہ وہ بھی عالمی سطح پر مسابقتی موقف حاصل کرسکیں۔