اے ائی یو ڈی ایف رکن اسمبلی ایمان السلام نے ”آسام انسداد ہجومی تشدد بل 2023“ کو ایوان کے اجلاس کے دوسرے دن پیش کیا تھا۔
گوہاٹی۔ آسام اسمبلی نے منگل کے روزایک خانگی رکن بلک کو ووٹ کی آواز سے مستردکردیاجس میں انسداد ہجومی تشدد کی بات کی گئی تھی ریاستی حکومت کا کہنا ہے کہ مجرموں کو موجودہ فوجداری قوانین کے تحت مجرموں سے نمٹا جارہا ہے۔
اے ائی یو ڈی ایف رکن اسمبلی ایمان السلام نے ”آسام انسداد ہجومی تشدد بل 2023“ کو ایوان کے اجلاس کے دوسرے دن پیش کیا تھا۔حالیہ سالوں میں ریاست کے اندر ہجومی تشدد کے متعدد واقعات کاحوالہ دیتے ہوئے اسلام نے کہاکہ اس طرح کے ہر واقعہ کے بعد ہمیشہ اس کے خلاف قانون بنانے کے لئے شور اورواویلا مچایاجاتا ہے۔
اپوزیشن کے رکن اسمبلی نے کہاکہ مجوزہ قانون میں ہجومی تشدد کے کسی بھی واقعہ میں ملوث تمام افراد کے لئے قید کی سزا ہوگی‘ اس کے علاوہ اس کو روکنے کے لئے دیگر اقدامات بھی اٹھائے جائیں گے۔
پارلیمانی امور کے وزیر پیوش ہزاریکا نے مجوزہ بل کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ یہ اہم مسئلہ سے نمٹانے کے لئے ہے‘ ہجومی تشدد کا ایسا مسئلہ ہے جسے کوئی مہذب شخص قبول نہیں کرسکتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ حکومت متعلقہ قوانین کے تحت ہجومی تشدد کے کسی بھی مثال میں ملوث کسی بھی شخص کے خلاف سخت کاروائی کررہی ہے۔
ہزاریکا نے مزیدکہاکہ ”ہمارے پاس پہلے سے ہی ائی پی سی او رسی آر پی سی کے تحت مختلف دفعات ہیں جس کے ذریعہ ہجومی تشدد سے نمٹا جارہا ہے۔
لہذا اس سے نمٹنے کے لئے کوئی علیحدہ بل کی ضرورت نہیں ہے“۔ ڈپٹی اسپیکر نومول مومن جو کرسی صدرات پر تھے نے بل پر ووٹ کی تجویز پیش کی جس کو صوتی ووٹ سے مسترد کردیاگیا۔