عدالت نے کہاکہ موبائیل زندگی کا ضروری اور’وقار و آزادی کے ساتھ زندگی گذار نے“ حصہ بن گیاہے
نئی دہلی۔کیرالا ہائی کورٹ کی ایک رکنی بنچ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ انٹرنٹ کا استعمال بنیاد ی حق ہے جس کو چھینا نہیں جاسکتا ہے۔
ایک اٹھارہ سالہ بی اے کی طالب علم فہیما شرین کی درخواست پر جسٹس پی وی آشاکے احکامات سامنے ائے ہیں۔مذکورہ عدالتنے شرین کی نکالنے اور ہاسٹل قوانین کو ایک بازو کردیا جہاں پر رات کے اوقات میں ویمن اسٹوڈنٹس کو انٹر نٹ استعمال کرنے سے منع کردیاگیا ہے۔
شرین کا یہ کہنا تھا کہ موبائیل اور انٹرنٹ بنیادی ضرورتوں کا حصہ ہے جس سے طلبہ کو تعلیم اور اپنی قابلیت میں اضافہ کرنے کی مدد ملتی
ہے۔مذکورہ عدالت نے کہاکہ اس کا غلط استعمال کی بنیاد پر موبائیل فون اورلیاپ ٹیپ کے استعمال کے ہمیشہ غلط استعمال نہیں ہوسکتا۔
عدالت نے کہاکہ موبائیل زندگی کا ضروری اور’وقار و آزادی کے ساتھ زندگی گذار نے“ حصہ بن گیاہے اور ٹکنالوجی سے ہونے والے فوائد کی جانب سے اشارہ کیا اور زوردیا کہ اس طرح کی سہولتوں سے نوجوانوں کو محروم نہیں رکھا جاسکتا ہے۔
اپنے فیصلے میں کہاکہ ”موبائیل فون کا استعمال طلبہ کو انٹرنٹ تک رسائی کا اہل بناتا ہے تاکہ طلبہ کو جانکاری حاصل کرنے کے مواقع مل سکیں جو دستیاب ذرائع میں موجود ہیں اور تعلیمی معیار میں اضافہ کرسکیں“
۔ مذکورہ ہائی کورٹ نے کہاکہ ”انتظامیہ موبائیل فون اور لیاپ ٹاپ کے غلط استعمال کی شکایتوں پر ردعمل دے سکتا ہے‘ مگر مکمل طور پر امتناع”غیر ضروری“ ہے۔
مذکورہ عدالت نے کہاکہ ”اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے جب پایا ہے کہ انٹرنٹ بنیادی حق کا حصہ ہے اور تعلیم کو یقینی بنانے کا حق ہے‘ ایک قانون بنایا تاکہ جن طلبہ کو موقع نہیں ملا ہے وہ کھڑے ہوجائیں“۔
طلبہ کو زوردیا کہ وہ موبائیل سے حاصل ہونے والے فوائد اور نقصانات کے متعلق جانکاری حاصل کرنے کے بعد اس کے استعمال پر توجہہ دیں۔
درخواست گذار نے یہ کہاکہ گریجویٹ کی تعلیم حاصل کررہی طلبہ کو اس کے کالج میں ہاسٹل میں لیاپ ٹاپ کے استعمال سے روک دیاگیا ہے اور کوئی موبائیل فون بھی 10رات سے 6صبح تک استعمال نہیں کیاجاسکتا۔
مگر جون24کے بعد سے قانون بدل گیا ہے صبح6بجے سے رات 10بجے تک موبائیل فون استعمال نہیں کیاجاسکتا ہے