نیپایائٹااؤ۔آرمی کے ایک عہدیدار نے کہاکہ میانمار کی سابق اسٹیٹ کونسلر انگ سانگ سوکھی‘ جو اس ہفتہ کے اوائل میں ملک کے اندر پیش ائی فوجی بغاوت کے بعد ملٹر ی کی تحویل میں ہیں‘ کی صحت بہتر ہے۔
جمعہ کے روز زنہو نیوز ایجنسی سے مذکورہ اہل کار نے اس بات کی تصدیق کی ہے۔ اس عہدیدار نے مزیدکہاکہ پیر کے روز صبح سے تحویل میں رہنے والی انگ سانگ سوکھی اور سابق صدر یو وین مائناٹ 15فبروری تک قومی آفات سماوی انتظامات اور درآمد برامد قوانین کی خلاف ورزی کے لئے تحویل میں رہیں گے۔
سابق برسراقتدار پارٹی نیشنل لیگ برائے جمہوریت(این ایل ڈی) پارٹی کے پٹرن یو وین ہٹائن کی گرفتاری کے بعد یہ اطلاعات سامنے ائی ہیں۔
مذکورہ پیٹرن یو وین ہٹائن کا شمار سابق صدر کے قریبی اور بھروسہ مند رفقاء میں ہے۔
ایک ان لائن پوسٹ میں پارٹی کی انفارمیشن کمیٹی ممبر کائی ٹووی نے نے کہاکہ ”یو وین ہٹائن کو کن الزامات کے تحت گرفتار کیاگیاہے‘ہم اس بات کی جانچ کررہے ہیں“۔
مذکورہ صدر اور اسٹیٹ کونسلر کودیگر اہلکاروں کے ساتھ فوجی بغاوت کے پیش نظر پیر کے صبح فوج نے حراست میں لے لیاہے
ایک سال کی اسٹیٹ ایمرجنسی
ملک پر فوجی قبضہ کے بعد صدراتی دفتر نے ملک میں ایک سال کی ایمرجنسی کا اعلان کردیاہے اور تمام اختیارات کمانڈر ان چیف آف ڈیفنس خدمات سین جنرل مائن انگ ہالائنگ کے سپرد کردئے ہیں۔
نومبر8سال2020میں ملک کے پارلیمانی انتخابات کے متنازعہ نتائج جس میں این ایل ڈی نے ملک کی 80فیصد سیٹوں پر قبضہ جماتے ہوئے پارلیمنٹ میں اپنی اکثریت بڑھائی ہے‘ کے بعد بغاوت کا یہ واقعہ پیش آیاہے۔
فوج نے فہرست رائے دہندگان میں ایک جانچ کی مانگ کرتے ہوئے دھوکہ دہی کا الزام لگایاہے۔ مگر مرکزی کمیشن برائے انتخابات نے 29جنوری کو انتخابی دھاندلیوں کے تمام الزامات کو مستردکردیاتھا۔
پیر کے روز ہوئی کاروئی نے پچاس سالوں تک فوجی حکمرانوں میں رہنے کے بعد دس سال کے جمہوری دور کی یاد تازہ کردی ہے۔