اور تمہیں اچھی طرح علم ہے اپنی پہلی پیدائش کا پس تم (اس میں) کیوں غور وخوض نہیں کرتے۔ کیا تم نے (غور سے) دیکھا ہے جو تم بوتے ہو ،(سچ سچ بتاؤ) کیا تم اس کو اُگاتے ہو یا ہم ہی اس کو اُگانے والے ہیں ۔ (سورۃ الواقعہ ۶۲ تا ۶۴)
تم اپنی پہلی پیدائش کے بارے میں تو جانتے ہو کہ کس طرح ایک جرثومہ سے تمہارا آغاز ہوا اور کس طرح تمہیں مرتبۂ کمال تک پہنچایا گیا۔ اگر تم ذرا غور وتدبر کروگے تو تمہیں یہ باور کرنے میں ذرا تردد نہ رہے گا کہ تمہارا خالق تمہارے مرنے کے بعد تمہیں دوبارہ زندہ کرنے کی پوری قدرت رکھتاہے۔توحید باری اور وقوع قیامت پر ایک دوسری دلیل پیش کی جارہی ہے۔ کھیتی باڑی کے متعلق تمہیں تفصیلی علم ہے۔ تمہارا کام صرف اتنا ہے کہ زمین میں ہل چلاؤ اور اس میں بیج ڈالو۔ اس کے بعد اس کے پک کر تیار ہونے تک جو حیران کن تغیرات وقوع پذیر ہوتے ہیں، کیا اس میں تمہارا بھی کوئی دخل ہے۔ پھر ان کے لیے جتنی حرارت، ٹھنڈک، روشنی، ہوا، رطوبت وغیرہ عوامل کی ضرورت ہوتی ہے، ان کو مناسب مقدار میں اور بروقت کون مہیا کرتا ہے، کیا تمہارے بتوں، دیوی دیوتاؤں میں یہ قدرت ہے۔ اگر نہیں اور یقیناً نہیں ، تو پھر تم اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کا انکار کیوں کرتے ہو۔ نیز جو ذات اس دانے کو جو زمین میں گل جاتا ہے، اس کو پھر ایک تن آور پودا بنا دیتی ہے، کیا اس کے لیے مشکل ہے کہ وہ انسان کو خاک میں ملنے کے بعد نئی زندگی عطا فرمادے۔