مسلم پرسنل لا بورڈ کے سکریٹری ظفریاب جیلانی کا بیان
لکھنؤ ۔ 27 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے کہا ہیکہ وہ ایودھیا فیصلہ کے خلاف درخواست نظرثانی 9 ڈسمبر سے قبل سپریم کورٹ میں داخل کرے گا۔ بورڈ کے سکریٹری ظفریاب جیلانی نے میڈیا کو بتایا کہ مسلم پرسنل لا بورڈ ایودھیا فیصلہ کے خلاف درخواست نظرثانی داخل کرنے کے اپنے فیصلہ پر قائم ہے اور اس کیلئے بورڈ کے پاس 9 ڈسمبر تک کا وقت ہے۔ سنی سنٹرل وقف بورڈ نے کل لکھنؤ میں منعقدہ اپنے اجلاس میں ایودھیا فیصلہ کے خلاف درخواست نظرثانی داخل نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تاہم بورڈ نے مسجد کیلئے متبادل مقام پر دی جانے والی پانچ ایکڑ اراضی قبول کرنے یا نہ کرنے سے متعلق ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ سنی وقف بورڈ ایودھیا مقدمہ میں ایک اہم فریق تھا۔ بابری مسجد کے دس مدعین میں سے 4 نے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کو اس بات کا مجاز کیا ہے کہ وہ ان کی جانب سے عدالت عظمی میں نظر ثانی کی اپیل داخل کریں ۔وہیں کل سنی سنٹرل وقف بورڈ نے اپنی مجلس عاملہ کی میٹنگ میں نظر ثانی کی اپیل داخل نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ظفریاب جیلانی نے کہا کہ سنی وقف بورڈ کے فیصلہ کا مسلم پرسنل لا بورڈ کے فیصلہ پر کوئی اثر نہیں ہوگا کیونکہ پرسنل لا بورڈ 17 نومبر کو منعقدہ اپنے اجلاس میں اس تعلق سے قطعی فیصلہ کرچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دستوری حق کا استعمال کرتے ہوئے درخواست نظرثانی داخل کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت نظرثانی درخواست داخل کرنے کی قطعی تاریخ کا اعلان نہیں کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ جو مسلم جماعتیں درخواست داخل کرسکتی ہیں انہیں ایودھیا پولیس کی جانب سے ہراساں کیا جارہا ہے۔ پولیس کی جانب سے مسلم فریقین کو وارننگ دی جارہی ہیکہ اگر انہوں نے درخواست نظرثانی داخل کی تو انہیں سلاخوں کے پیچھے بھیج دیا جائے گا۔ ظفریاب جیلانی نے اپنے ٹوئیٹ میں مزید کہا کہ پولیس کے اس رویہ کا بھی درخواست میں ذکر کیا جائے گا جو سپریم کورٹ میں داخل کی جائے گی۔ سپریم کورٹ نے 9 نومبر کے اپنے متفقہ فیصلہ میں ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کی راہ ہموار کردی تھی اور مسجد کیلئے سنی وقف بورڈ کو 5 ایکڑ اراضی دینے مرکز کو ہدایت دی تھی۔ یہاں یہ تذکرہ بیجا نہ ہوگا کہ 9 نومبر کو بابری مسجد۔رام مندر متنازع اراضی ملکیت معاملے میں سپریم کورٹ نے متنازعہ زمین کو ہندوؤں کو دینے کا فیصلہ سنایا تھا۔ عدالت عظمی نے اپنے فیصلے میں مرکزی حکومت کو ہدایت دی تھی کہ متنازع زمین پر رام مندر کی تعمیر کے لئے ٹرسٹ قائم کرے اور مسجد کی تعمیرکے لئے ایودھیا میں کسی نمایا ں مقام پر 5 ایکڑ زمین فراہم کرے ۔
جمعیتہ العلمائے ہند بھی 3 یا 4 ڈسمبر کو درخواست نظرثانی داخل کریگی
نئی دہلی ۔ 27 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ کے ایودھیا فیصلہ کے خلاف درخواست نظرثانی کا مسودہ تیار کرلیا گیا ہے۔ جمعیتہ العلمائے ہند کی جانب سے 3 یا 4 ڈسمبر کو درخواست نظرثانی داخل کی جائے گی۔ جمعیتہ العلماء کے صدر مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ درخواست نظرثانی داخل کرنے کا مقصد ملک کی قومی یکجہتی کو درہم برہم کرنا نہیں ہے بلکہ قانون میں جو مراعات دی گئی ہیں اس سے استفادہ کرنا ہے۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ ملک کے لاکھوں کروڑوں عوام کیلئے ناقابل فہم ہے۔