ہیمنت کرکرکے جو کہ ایک رحم دل مہارشٹرے کے برہمن تھے۔ انہیں موافق اسلامک اور مخالف ہندو سونچ کا ملزم اس لئے ٹہرایاگیا کیونکہ انہوں نے مالیگاؤں بم دھماکوں کیس میں پرگیا ٹھاکر اور ان کے گروپ کو تحقیقات کے دائرے میں لیا‘ جس میں آرمی افیسرس بھی چارج شیٹ میں شامل رہے۔
اس کے لئے کرکرے کو کافی برہمی اور ناراضگی کا سامنا کرنا پڑ ا جس کی انہوں نے کوئی پرواہ نہیں کی۔اس کے معاملے کی جانچ قومی تحقیقاتی ادارے کو تفویض کردی گئی۔
ہینمنت کرکرے کے بہادر‘ سیدھے او رغیرمعمولی افیسر تھے اور تمام کا احترام کرتے تھے۔ ان وہ تمام دوست جو جانتے تھے کہ وہ نہایت فرض شناسی کے ساتھ اپنا کام کیاکرتے تھے اور کسی بھی حصے کے دووباؤ میں کبھی کام نہیں کرتے تھے۔
ممبئی میں 26نومبر2008کے دہشت گرد حملے کے دوران وہ اپنی ٹیم کے ساتھ آگے بڑھ رہے تھے اور دہشت گرد کی گولی کا سامنے سے شکار ہوئے۔
چھپے ہوئے دہشت گردوں کو ختم کرنے کے دوران وہ اپنے کئی ساتھی پولیس افیسروں کے ساتھ مارے گئے۔یہ شہادت کی واقعہ ایک مثال تھی۔
حالانکہ سادھو پرگیہ ٹھاکر نے اپنے بے ہودہ بیان میں کہاکہ کرکرکے انہیں اذیت دی اور انہیں فرضی مقدمہ میں ماخوذ کیا اور ان پر ڈھائے جانے والے تشدد کی وجہہ سے نکلی بدعا کے نتیجے میں کرکرے کی ایسے موت ہوئے‘ یہ ایک غیرمعمولی بیان تھا۔
ایک مرتبہ تو سونچا ہوتا کہ اس کی ”بدعا“ نہ صرف ہینمنت کرکرے کے موت کی وجہہ بنی بلکہ ان تمام لوگوں کی موت جس کا اس کے دھماکہ کیس کی تحقیقات سے کوئی لینا دینا نہیں تھا تو پھر وہ کیوں پیش ائے۔
پرگیا کا بیان کا بیان ان تمام پولیس افیسروں کی توہین ہے جنھوں نے مادر وطن کے لئے اپنی جان دی ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی جس نے پرگیا کی بھوپال سے امیدواری کی حمایت کی ہے نے اس چونکا دینے والے بیان سے خود کو الگ کرلیاہے۔
اب اس نے اپنی قابل معافی بیان پر بیان جاری کرتے ہوئے اس سے دستبرداری اختیار کی ہے کیونکہ یہ کہ”مذکورہ ملک کے دشمنوں کے لئے فائدہ مند“ ہوسکتا ہے۔
پرگیہ سنگھ نو سال تک جیل میں رہی۔ اب بھی اس کا بیان ناپسندیدہ کے طو رپر دیکھا جارہا ہے۔نیشنل کمیشن برائے انسانی حقوق جس نے ان الزامات کی جانچ کی ہے جو اذیت پر مشتمل ہیں کا ماننا ہے کہ جیل‘ پولیس اوراسپتال کے ریکارڈس سے یہ نہیں ملے ہیں۔سپریم کورٹ نے بھی اسی طرح بات کہی ہے۔
لہذا ایسا محسوس ہورہا ہے کہ کرکرے کے خلاف جو اذیت پہنچنے کے الزامات عائد کئے گئے ہیں وہ پرگیہ کے طویل مدت تک جیل میں رہنے کی وجہہ سے پیدا شدہ برہمی کا نتیجہ ہے۔ہیمنت کرکرکے جو کہ ایک رحم دل مہارشٹرے کے برہمن تھے۔
انہیں موافق اسلامک اور مخالف ہندو سونچ کا ملزم اس لئے ٹہرایاگیا کیونکہ انہوں نے مالیگاؤں بم دھماکوں کیس میں پرگیا ٹھاکر اور ان کے گروپ کو تحقیقات کے دائرے میں لیا‘ جس میں آرمی افیسرس بھی چارج شیٹ میں شامل رہے۔
اس کے لئے کرکرے کو کافی برہمی اور ناراضگی کا سامنا کرنا پڑ ا جس کی انہوں نے کوئی پرواہ نہیں کی۔اس کے معاملے کی جانچ قومی تحقیقاتی ادارے کو تفویض کردی گئی۔