ای وی ایم باہر دیکھا بھڑکا دل‘ کمیشن میں وہ ریزو مشین تھے

,

   

اپوزیشن چاہتا ہے کہ گنتی سے پہلے ہی وی وی پی اے ٹی کی پرچیں کا جانچ ہونی چاہئے

نئی دہلی۔ عام انتخابات کے نتائج سے دودن قبل یوپی‘ بہار اور ہریانہ میں ای وی ایم کے ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جانے کے کئی ویڈیو سوشیل میڈیا میں سامنے اے تو اپوزیشن پارٹیوں نے ہنگامہ کردیا۔

یوپی کے غازی پور‘ چندولی‘ دریاگنج اور جھانسی میں پیر کی رات ہنگامہ اس قدر بڑھا کہ فورس بلانا پڑا۔

ای وی ایم کے ساتھ چھیڑ چھاڑ اور اس کو بدلنے کا الزام لگا۔الیکشن کمیشن نے ان الزامات کو اوجھی او رمن گھڑت قراردیا او رکہاکہ رائے دہی میں استعمال کئے گئے ای وی ایم مشینیں اور وی وی پی اے ڈی پوری طرح محفوظ ہیں اور وہ مرکزی دستو ں کے بشمول سی سی ٹی وی کیمروں کی نگرانی میں ہیں۔

اسٹرانگ روم کی جانچ امیدوار اور ان کے نمائندے کسی بھی وقت کرسکتے ہیں۔

جن مشینوں کے متعلق شکایت کی گئی ہے وہ مشین دراصل ریزوتھیں۔ ان کا رائے دہی میں استعمال نہیں ہوا ہے۔ ووٹنگ کے وقت تکنیکی خرابی کی وجہہ سے اس کو ریزو مشینوں میں تبدیل کیاجاتا ہے۔

سابق صدر جمہوریہ پرنب مکھرجی کے علاوہ کانگریس‘ اے اے پی‘ پی ڈی پی‘ آر جے ڈی نے ای وی ایم مشینوں پر سوال اٹھایا۔ مودی حکومت میں حمایتی رہے آر ایس ایس پی کے لیڈر اوپیندر کشوانے کہاکہ نتائج کو الٹ پھیر کے ذریعہ بدلنے کی کوشش کرنے پر وہ ہتھیاراٹھانے سے بھی گریز نہیں کریں گے