دو عارضی ڈیرے کٹائی مل کی دیوار کی حد بندی کے سامنے نصب کئے گئے ہیں۔ الائنس کے کارکن 12اپریل سے یہاں پر کیمپ کئے ہوئے ہیں جس روز حلقہ میں رائے دہی ہوئی تھی‘ تاکہ ای وی ایم مشینوں کے ساتھ ”چھیڑ چھاڑ“ کو روکا جاسکے۔
میرٹھ۔ وہیں کٹائی میل کے اسٹرانگ روم میں مرکزی دستوں کی تعیناتی ہے جہاں پر الکٹرانک ووٹگ مشینیں (ای وی ایم ایس) ضلع میرٹھ بھر سے یہاں پر لاکر رکھے گئے ہیں جس کی گنتی جمعرات کے روز متوقع ہے‘وہاں پر انتظامیہ کی جانب سے فراہم کردہ سکیورٹی پر شبہ کے پیش نظر عظیم اتحاد کے
حامیوں جس یس پی‘ بی ایس پی‘ آر ایل ڈی پر مشتمل ہیں اسٹرانگ روم کے باہر کیمپ کر بیٹھ گئے ہیں تاکہ مشینوں کی نگرانی کی جاسکے۔دو عارضی ڈیرے کٹائی مل کی دیوار کی حد بندی کے سامنے نصب کئے گئے ہیں۔
الائنس کے کارکن 12اپریل سے یہاں پر کیمپ کئے ہوئے ہیں جس روز حلقہ میں رائے دہی ہوئی تھی‘ تاکہ ای وی ایم مشینوں کے ساتھ ”چھیڑ چھاڑ“ کو روکا جاسکے۔پندرہ سے بیس لوگوں پر مشتمل ایک رابطہ کمیٹی اسٹرانگ روم کی سرگرمیوں پر دن رات بانڈروی وال کے باہر سے نظر رکھے ہوئے ہے۔
دوربین‘ سی سی ٹی وی مانٹرینگ اسکرینوں ساتھ رکھے ہوئے مسلسل چائے سربراہ کی جارہی ہے تاکہ وہ چوکنا رہے ہیں‘ مذکورہ حامیوں کا کہنا ہے کہ نتائج کو صاف ستھری بنانے کے لئے یہ اقدام اٹھائے جارہے ہیں۔
میرٹھ میں الائنس کے ایک حامی امیت نے کہاکہ ”جیسا ہی ہم نے دیکھا کہ اے وی ایم کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی کئی خبریں منظرعام پر ائی ہیں۔ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ای وی ایم مشنیوں کی حفاظت کرے۔
ہم باہر بیٹھے ہیں اور اندر آنے جانے والے ہر شخص پر نظر رکھے ہوئے اس کے ساتھ مشتبہ سرگرمیوں پر بھی ہماری نظر ہے۔ ہم یہ سب سے جمہوریت اور پارٹی کے نام پر کررہے ہیں کیونکہ بی جے پی ہر چیز کرنے کے اہل ہے“۔
گروپ کی شکل میں وقت مقرر کرتے ہوئے یہاں پر اسٹرانگ روم پر نظر رکھنے کا کام کیاجارہا ہے۔ ایک اسکرین ایل سی ڈی بھی کیمپ میں لگاہوا تھا جس سے کمپاونڈ میں لگے پانچ سی سی ٹی وی کیمرے منسلک ہیں۔
میرٹھ میں انڈوں کی دوکان کے مالک محمدعدنان نے کہاکہ ”انتظامیہ سے درخواست کے بعد انہوں نے ہمیں ان کیمروں تک رسائی دی۔
ان کا بڑا تعاون رہا ہے۔ ہم میں سے ایک ہمیشہ سی سی ٹی وی فوٹیج پر نظر رکھنے کے لئے کرسی پر بیٹھا رہتا ہے“۔
ای وی ایم کی نگرانی کے دوران گھر والے دوکان کی چلارہے ہیں۔
اس دوران خالی ڈبوں کے ساتھ کچھ لوگ یہاں پر ائے تھے جس پر شکایت کی گئی تو پتہ چلا کہ وہ ڈبے خالی تھے۔ چالیس دنوں سے یہاں پر یہ لوگ کیمپ کئے ہوئے