کلکتہ۔مغربی بنگال میں کل ہند مجلس اتحاد المسلمین (اے ائی ایم ائی ایم)کی مقامی سیاست میں داخلہ کا ریاست کے اسمبلی انتخابات پر اثر متوقع تھا مگر مذکورہ پارٹی ریاست میں اسمبلی حلقہ ایٹھار‘ جالانگی‘ ساگردیگھی‘ بھارت پور‘ ملٹی پور‘ راتوا اور اسنسول اتر سے امیدوار کھڑا کرنے کے باوجود اپنا اکاونٹ کھولنے سے قاصر رہی ہے
تاملناڈو میں بھی یہ پارٹی ایک سیٹ پر جیت حاصل کرنے سے قاصر رہی ہے حالانکہ اس نے ٹی ٹی وی دھنکرن کی زیرقیادت اے ایم ایم کے سے اس نے ہاتھ ملایاتھا۔
مذکورہ پارٹی نے ونیام بادی‘ کرشنا گری اور سنکرم پوری اسمبلی حلقوں سے مقابلہ کیاتھا۔ حالانکہ مغربی بنگال اور تاملناڈو میں اے ائی ایم ائی ایم نے بہارمیں ملی کامیابی کو دوہرانے کی کوشش کی تھی مگر وہ یہاں پر رائے دہندوں بالخصوص مسلمانوں کے بھروسہ حاصل کرنے میں وہ ناکام رہی ہے۔
ایسا پہلی مرتبہ نہیں ہے حیدرآباد نژامذکورہ اے ائی ایم ائی ایم نے اپنی آبائی ریاست تلنگانہ کے باہر الیکشن لڑا ہے
ماضی میں اے ائی ایم ائی ایم کا مظاہرہ
تاملناڈو اور مغربی بنگال میں قسمت آزمانے سے قبل‘ مذکورہ پارٹی نے بہار اسمبلی انتخابات میں پانچ سیٹوں پر جیت حاصل کی تھی۔ اس نے امور‘ کوچادامام‘جوکی ہٹ‘بائیسی‘بہادر گنج اسمبلی حلقہ سے جیت حاصل کی ہے۔
سال2014اور2019کے مہارشٹرا اسمبلی انتخابات میں بھی اس پارٹی نے اپنے امیدوار کھڑا کئے تھے۔ بالترتیب اے ائی ایم ائی ایم نے 24
اور44سیٹوں پر اپنے امیدوار کھڑا کئے تھے۔ تاہم دونوں ہی انتخابات میں پارٹی دو سیٹوں پر جیت حاصل کرسکی تھی۔
مغربی بنگال اور تاملناڈو میں بی جے پی کا مظاہرہ
مغربی بنگال میں مذکورہ بی جے پی نے بنرجی حکومت کوشکست دینے میں کوئی کسرباقی نہیں رکھی تھی‘ مگر وہ تین ہندسوں کو پار کرنے سے قاصر رہی ہے جبکہ 294سیٹوں کی اسمبلی میں وہ 200سیٹوں پر جیت حاصل کرنے کا دعوی کررہے تھے۔
ایسا لگ رہا ہے کہ اس ریاست میں بھگوا پارٹی کو مختلف موضوعات کو مسترد کردیاہے۔
تاہم تاملناڈو میں مذکورہ پارٹی نے 4سیٹوں پر جیت حاصل کرتے ہوئے اپنے مظاہرے میں بہتری لائی ہے۔
مذکورہ پارٹی 15سال کے وقفے کے بعد ریاستی اسمبلی میں اپنے ممبرس روانہ کررہا ہے۔