بائبل کی تقسیم”مذہبی تبدیلی کی رغبت کے لئے“ نہیں۔ ہائی کورٹ

,

   

بنچ نے مزیدکہاکہ اترپردیش انسداد غیر قانونی مذہبی تبدیلی ایکٹ کی شرط یہ ہے کہ صرف ایک متاثرہ شخص یا اس کا خاندان اس معاملے میں ایف ائی آردرج کرسکتا ہے۔


لکھنو۔ الہ آباد ہائی کور ٹ کی لکھنو بنچ نے کہا ہے کہ مقدس بائبل کی تقسیم یا اچھی چیزوں کی تعلیم دینے کو اترپردیش انسداد غیر قانونی تبدیلی مذہب ایکٹ کے تحت ”مذہبی تبدیلی کے لئے راغب“ کرناقرارنہیں دیا جاسکتا ہے۔

ہائی کورٹ نے یہ بھی کہاکہ اس ایکٹ کے تحت کوئی بھی اجنبی ایف ائی آرد رج نہیں کرسکتا ہے اور ایس سی ایس ٹی کے لوگوں کو عیسائی مذہب میں تبدیل کرنے کے مبینہ لالچ کیلئے درج مقدمہ کے دو ملزمین کو ضمانت دیدی ہے۔

جسٹس شمیم احمد کی ایک بنچ نے جوس پاپا چین اور شیجا کی درخواست ضمانت کو مسترد کرنے کے خلاف اپیل کو منظوری دیتی ہوئے یہ احکامات جاری کئے ہیں۔

ضلع امبیڈ کر نگر میں 24جنوری کو بی جے پی کے ایک کارکن کی شکایت کی بنیاد پر پولیس نے ایف ائی آر درج کرنے کے بعد اپیل کنندگان کو جیل بھیج دیاتھا۔ بی جے پی لیڈر نے الزام لگایاتھا کہ دو ملزمین نے ایس سی ایس ٹی کمیونٹیوں کے لوگوں کو عیسائیت مذہب اختیار کرنے کے لئے لالچ دے رہے ہیں۔

جسٹس احمد کامانا کہ”تعلیم کی فراہمی‘ مقدس بائبل کی تقسیم‘ بچوں کی تعلیم حاصل کرنے کے لئے حوصلہ افزائی‘ گاؤں والوں کو جمع کرنا اور بھنڈرا منعقد کرنا‘ گاؤں والوں کو آپسی بحث ومباحثہ میں پڑنے کی ہدایت دینا‘ اور شراب نہیں پینا 2021ایکٹ کے تحت راغب کرنا نہیں مانا جائے گا“۔

بنچ نے مزیدکہاکہ ایکٹ اس معاملے میں صرف متاثرہ فیملی کے فرد کو ایف ائی آر درج کرانے کی اجازت دیتا ہے۔اپیل کنندگان کی جانب سے دلیل دی گئی ہے کہ وہ بے گناہ ہیں اور انہیں سیاسی دشمنی کی وجہہ سے پھنسایاگیا ہے۔