بابری مسجد حق ملکیت مقدمہ کی 29 جنوری کو سماعت منسوخ

,

   

پانچ رکنی دستوری بنچ کے ایک رکن جسٹس بوبڈے کی عدم دستیابی کے تحت فیصلہ ۔ سماعت میں تاخیر کا امکان

نئی دہلی 27 جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) سپریم کورٹ نے 29 جنوری کو بابری مسجد ۔ رام جنم بھومی حق ملکیت مقدمہ کی سماعت منسوخ کردی ہے کیونکہ اس مقدمہ کی سماعت کیلئے تشکیل دی گئی پانچ رکنی بنچ کے ایک رکن دستیاب نہیں ہیں۔ اہمیت کے حامل مقدمہ کی سماعت کیلئے پانچ رکنی بنچ تشکیل دی گئی تھی ۔ اس دستوری بنچ کے سربراہ چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گوگوئی ہیں۔ کہا گیا ہے کہ اس دستوری بنچ کی سماعت منسوخ کردی گئی ہے کیونکہ جسٹس ایس اے بوبڈے 29 جنوری کو دستیاب نہیں ہیں۔ سپریم کورٹ رجسٹری کی ایک نوٹس میں یہ بات بتائی گئی ۔ نوٹس کے بموجب 29 جنوری کو جسٹس بوبڈے کی عدم دستیابی کی وجہ سے یہ سماعت منسوخ کی گئی ہے ۔ بنچ کے دیگر ارکان میں چیف جسٹس کے علاوہ جسٹس ڈی وائی چندرا چوڑ ‘ جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس اے نظیر شامل ہیں۔ نوٹس کے بموجب ایک رکن کی عدم دستیابی کی وجہ سے دستوری بنچ کے امور کی سماعت نہیں ہو گی ۔ پانچ رکنی بنچ کا قیام 25 جنوری کو عمل میں لایا گیا تھا کیونکہ ایک جج نے خود کو اس مقدمہ کی سماعت سے الگ کرلیا تھا اور ایک نئی بنچ قائم کرنی پڑی تھی ۔ دستوری بنچ میں جسٹس رمن کی عدم شمولیت کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی ہے ۔ نئی بنچ سے قبل جو بنچ تھی اس میں جسٹس بھوشن اور جسٹس نظیر بھی شامل تھے اور انہیں دستوری بنچ میں بھی شامل کیا گیا ہے ۔ اس بنچ نے مسئلہ کی سماعت سے انکار کرکے پانچ رکنی دستوری بنچ کی تشکیل کا مشورہ دیا تھا ۔ نئی بنچ کی تشکیل کے بعد 29 جنوری کو سماعت مقرر کی گئی تھی ۔

مندر کیلئے قانون سازی بھی ممکن : بی جے پی
بہرائچ ( یو پی ) 27 جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) بی جے پی کے قومی سکریٹری سنیل دیودھر نے کہا کہ رام مندر مسئلہ میں اگر سپریم کورٹ کا فیصلہ موافق نہ رہا تو حکومت قانون سازی کا راستہ بھی اختیار کرکستی ہے ۔ یہاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے دیودھر نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ ایک مندر بنایا جائیگا ۔ اس کیلئے قانون سازی پر سپریم کورٹ فیصلے کے بعدفیصلہ ہوسکتا ہے ۔ اگر فیصلہ موافق نہ رہا تو اس کیلئے آرڈیننس جاری کیا جاسکتا ہے ۔