ریاست میں اخلاقی گرواٹ کے بڑھتے واقعات اور ہندو تنظیموں کی بڑھتی اجارہ داریوں پر ایک بحث شروع ہوگئی ہے
دکشانا کنڈا۔ اخلافی گرواٹ کے بڑھتے ماحول کا خوف کرساحلی کرناٹک بالخصوص دکشانا کنڈا ضلع میں واضح طو ر پر دیکھائی دے رہا ہے‘ اس کی وجہہ ریاستی پولیس کو ہندو تنظیموں نے متنبہ کیا ہے کہ اگر منشیات‘ نابالغوں کے پبس میں داخلہ پر وہ کاروائی نہیں کرتے ہیں وہ چیزوں کودرست کردیں گے۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے بجرنگ دل کے ضلع کنونیر پونت اتاوار نے کہا کہ اگر محکمہ پولیس منشیات پر کاروائی کو یقینی نہیں بناتا ہے اور بالغوں کے پبس میں داخل کو نہیں روکتا ہے تو بجرنگ دل اس کا خیال رکھے گی اور اس کو دکشانا کنڈا ضلع میں نوجوان نسل کو قانون کا بیجا استعمال اور گائیڈ لائنس کی خلاف ورزی کرنے نہیں دیگی۔
درایں اثناء وشواہندو پریشد(وی ایچ پی) قائدین نے بی جے پی رکن اسمبلی ودیا ویاس سے منگلوروکے ایک پب میں پارٹی کررہے کالج اسٹوڈنٹس کو واپس بھیجے جانے کے سلسلے میں ایک ملاقات کی تھی۔
وی ایچ پی ساوتھ ریجن کے اسٹنٹ سکریٹری شرن پمپ ویل کی قیادت والے اس وفد نے مقرر وقت کے بعد چلائے جانے والے پبس کے خلاف کاروائی کی مانگ کی ہے۔اس کے علاوہ انہوں نے منشیات کی تسکری کرنے والوں اور کالج اسٹوڈنٹس کی جانچ کا ان سے استفسار کیاہے۔ کامت نے وی ایچ پی کارکنوں کو یقین دلایا ہے کہ وہ اس ضمن میں پولیس سے بات کریں گے۔
پونت اتاوار نے یہی کہاکہ بجرنگ دل کارکنوں نے پولیس کو جانکاری دی اورری سیکل پب میں سب کو ساتھ لے کر گئے جہاں پر بالغ شراب نوشی کررہے تھے او ردیگر سرگرمیوں میں ملوث تھے۔
انہوں نے یہ کہا کہ نہ تو قانون کی خلاف ورزی کی گئی ہے اور نہ ہی کسی کو نقصان پہنچایاگیاہے۔ریاست میں اخلاقی گرواٹ کے بڑھتے واقعات اور ہندو تنظیموں کی بڑھتی اجارہ داریوں پر ایک بحث شروع ہوگئی ہے۔
پب سے پارٹی کررہے اسٹوڈنٹس کو بھیجنے کے اس حالیہ واقعہ نے قدیم واقعہ کی یاد تازہ کردی جس میں 40کے قریب ہندو کارکان نے منگلورو کے ایک پب”امنیسا دی لونگ“ میں گھس کر نوجوان لڑکوں او رلڑکیو ں کی پیٹائی کردی اور اس خبر نے 2009میں عالمی سرخیاں بٹوری تھیں۔
منگلور و پولیس کمشنر این ششی کمار نے کہاکہ پب سے باہر کئے جانے والے اسٹوڈنٹس سے جانکاری اکٹھا کی جائیگی اوراگلی کاروائی شروع کریں گے۔ پبس میں جانچ کا کسی بھی بیرونی فرد کو اختیار نہیں ہے۔