برازیل سپریم کورٹ نے ہم جنس پرستی کو جرم قراردیاہے۔

,

   

ساؤ پاؤلو۔ برازیل کی سپریم کورٹ نے دوز قبل ہم جنس پرستی کو اس وقت تک جرم قراردیاہے جب تک کانگریس اس ضمن میں کوئی قانون نہیں بنادیتی‘ وہ موضوع جس نے صدر جیر بولاسوناروکے لئے بحث کی وجہہ بن گیاہے۔

گیارہ ججوں نے ہم جنس پرستی کو برازیلن قانون کے تحت نسل پرستی کے طور پر اختیارکرنے کے لئے ووٹدیا‘ جس کی وجہہ سے یہ مجرمانہ قانون تشکیل پایاہے۔

عدالت کے ٹوئٹر اکاونٹ کے مطابق جسٹس گیلمیر منڈیس نے کہاکہ ”جنسی واقفیت اور صنف کی شناخت انسانیت کے لئے ضروری ہے‘ذاتی طور پر فیصلہ کریں تاکہ اپنی ذاتی زندگی میں وہ خوشحال رہیں“۔

پچھلے ماہ کورٹ کی کاروائی کے دوران‘ واضح ہوگیاتھا کہ زیادہ تر جج ہم جنس پرستی کو جرم قراردینے پررضا مند تھے‘ بولاسونارو نے عدالت پر تنقید کی۔

انہو ں نے بنچ پرقانون سازی کاالزام عائد کیا اور مشورہ دیاکہ یہ وقت ایک عیسائی مبلغ کے سپریم کورٹ میں تقرر کا ہے۔

عیسائی مبلغوں اور سماجی خدمات پسند برزایلوں نے بولاسونارو کو پچھلے سال جیت میں مدد کی تھی کیونکہ انہوں نے وعد ہ کیاتھا کہ قدیم سماجی پالیسیوں‘ بشمول ایک جنس کے جوڑوں کو زائد حقوق فراہم کریں گے۔

جنور ی میں اپنا عہدہ سنبھالنے سے قبل بولاسانارو ایک کتھولک ہیں جو تین سال قبل اسرائیل دورے کے موقع پر پادری بھی بن گئے تھے کی ہم جنس پرستی‘ نسل پرستی اور جنسی معاملات پر برسرعام تبصروں کا ایک ریکارڈ ہے۔

انہوں نے ایک انٹرویو میں کہاتھا ایک ہم جنس پرست بیٹا دراصل ایک مردہ بیٹا ہوتا ہے