بچے مٹی کھائیں تو نہ گھبرائیں

   

آپ گھر میں بیٹھے ہوئے اپنے بچے کو کھلونوں کے ساتھ کھیلتے ہوئے دیکھ رہے ہوں، اس دوران وہ اچانک مٹی کی مٹھی بھرے اور منہ میں ڈال لے، جیسے وہ چپس کھانے لگا ہو۔ یقینا آپ گھبرا جائیں گے لیکن اس کے بعد کیا کرنا چاہئے؟ بچوں کے امراض کے ماہر ایسی صورت حال میں پرسکون رہنے کا مشورہ دیتے ہیں کیونکہ بچوں کیلئے یہ عام بات ہے کہ وہ ہر چیز اپنے منہ میں ڈالتے ہیں۔ اس لیے مت گھبرائیں کیونکہ یقینی طور پر اس صورت حال کا سامنا ہر ماں کو کرنا پڑتا ہے۔ڈاکٹر کہتے ہیں کہ ریت، مٹی اور کیڑوں سے آلودہ مٹی کا کھانا بچوں میں مختلف بیماریوں یا کیڑوں کا سبب بن سکتا ہے لیکن چونکہ ان اشیا کا کوئی ذائقہ نہیں ہوتا ہے اس لیے زیادہ تر بچے اسے فوری طور پر منہ سے باہر نکال دیتے ہیں اور وہ جلدی سے سیکھ جاتے ہیں کہ مٹی کوئی مزیدار کھانے کی چیز نہیں ہے۔ چنداہم نکات جو مددگار ثابت ہو سکتے ہیں : بچے کی مجموعی صحت اور مدافعتی نظام بہتر ہو تو تھوڑی بہت مٹی کھانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ البتہ کیمیائی مادوں کی ہو وہ نقصان دے سکتی ہے ۔ اگر بچہ ایسا کچھ کھانے کے بعد بیمار دکھائی دیتا ہے تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہئے۔ اگر بچہ گندگی یا دیگر اشیا جیسے پینٹ، کاغذ یا بالوں کو کھاتا ہے تو یہ تشویش کا باعث ہے۔ ایسی صورت حال میں بچہ بیماری میں مبتلا ہوسکتا ہے کیونکہ اس کے جسم میں آئرن کی کمی یا غذائیت کی کمی ہو سکتی ہے۔ اگر کوئی ایسا معاملہ ہو توآپ کو ماہر امراض اطفال سے اس کی تشخیص کروانی چاہئے۔ یہ حقیقت جو ماؤں کو نہیں معلوم وہ یہ ہے کہ بچے کا گندی چیزیں کھانا اس کے مدافعتی نظام کی تربیت کرتا ہے۔ یہ جسم میں نقصان دہ بیکٹیریا سے لڑنے کیلئے اینٹی باڈیز جاری کرتا ہے۔ چنانچہ بچے کے جرثوموں سے متاثر ہونے کے امکانات ختم ہوجاتے ہیں اور اس کا مدافعتی نظام تربیت یافتہ ہوجاتا ہے کہ وہ بے ضرر جرثوموں کو نظر انداز کرے اور نقصان دہ جرثوموں سے لڑ سکے۔ جو بچے زمین سے چیزیں نہیں کھاتے ہیں، وہ الرجی کا شکار ہوتے ہیں۔ ان کے مدافعتی نظام میں بیکٹیریا یا وائرس سے لڑنے کی کوئی صلاحیت نہیں ہوتی۔آخر میں آپ کو مشورہ دیتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ اپنے بچوں کی حفاظت کریں لیکن اگر کسی بچے کے ساتھ ایسا ہوتا ہے تو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔فوری ڈاکٹرس سے رجوع ہو۔