حیدرآباد۔پچھلے کچھ دنوں میں پیش ہوئے واقعات کے پیش نظر ہندوستان میں عیسائی کمیونٹی کے ساتھ ہونے والے مظالم میں اضافہ ہوا ہے۔ہندو حقوق نے عیسائی آبادیوں پر الزام لگایا ہے کہ محض ”چاول کے تھیلوں“ کے لئے یہ عیسائیت قبول کررہے ہیں۔
ایسے ہی عیسائیوں کی ملک میں حالت بدتر ہے اور اس کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔پیر کے روز بجرنگ دل کارکنوں نے کرناٹک کے ضلع ہاسن ضلع میں عیسائی اجتماعی حال میں گھس کر توڑ پھوڑ مچائی اور مبینہ مذہبی تبدیلی کے دعائیہ اجتماع میں خلل ڈالا۔
اسی طرح کی صورتحال کرناٹک کے ضلع اڈوپی کے ساحلی شہر کارکالا میں جمعہ کے روز پولیس کے بموجب پیش ائی ہے‘ ممبئی میں بھی ہندو جاگرن ویدکا نے ایسے ہی دعائیہ اجتماع میں خلل ڈالا۔
دہلی کے دوارکا میں بجرنگ دل اورآر ایس ایس کارکنوں کے دائیں بازو ہجوم نے اتوار کے روز دعائیہ اجتماع کے دوران ایسا ہی حملہ کیاتھا۔کئی لوگوں کا ایسا ماننا ہے کہ اس طرح کے واقعات بی جے پی کی جانب سے اقلیتی کمیونٹی کو ایک بازو کرنے کی سازش کرنے کا نتیجہ ہے۔
کرناٹک میں ہی عیسائیت کے متعلق ضلع چترردرگا میں 4اکٹوبر کے روز محکمہ مال کے عہدیداروں نے ”ہند و مذہب سے عیسائیت قبول کرنے“ والوں کی جانچ کے لئے گھر گھر سروے او رفہرست تیار کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں۔
دہلی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران اسی ہفتہ متحدہ عیسائی فورم کے قومی کوارڈینٹر اے سی مائیکل نے کہاکہ ”مذکورہ بے رحمانہ حملے 31ریاستوں میں پیش ائے ہیں۔
ان میں بیشتر حملے شمالی ریاستوں میں ہیں اور 288ہجومی تشدد کے واقعا ت انجام پائے ہیں۔ اتراکھنڈ میں نومبر کی ابتداء میں 200ہندو دائیں بازو کارکنوں پر مشتمل ایک ہجوم نے ایک گرجا گھر میں تور پھوڑ مچائی او رکم ازکم اس حملے میں تین عیسائی عورتیں بری طرح زخمی ہوئے ہیں۔ یو ایس اے 2021عالمی واچ لسٹ اوپن ڈورس کے بموجب عیسائی پر مظالم کے لئے دنیامیں ہندوستان 10ویں نمبر پر ہے۔