راجیہ سبھا کے رکن پارلیمنٹ او راوکیننگ بھارت ماتا کے مصنف سوپن داس گپتاہندوستان حقوق کے سیاسی عقائد کے متعلق بات کرتے ہوئے ساورکر‘ ہجومی تشدد‘تعلیمی نصاب کو دوبارہ لکھنے کی بات‘ بیف اور گاندھی کو اپنا موضوع بحث لایا۔
انہوں نے سوامی وویکا آنند پر بھی بات کی اور کہاکہ بجرنگ دل جس طرح سے انہیں پیش کرتے ہیں‘ سوامی وویکا آنند کی شبہہ اس طرح کی نہیں تھی۔
بجرنگ دل کی جانب سے انہیں کٹر ہندو قراردئے جانے کی بات کو سوپن داس گپتا نے کیامسترد۔انہوں نے جئے شری رام کے نعرے کو بنگال میں سیاسی بنانے کا بھی حوالہ دیا۔
داس گپتا نے کہاکہ عام طور پر یہ ماناجاتا ہے کہ ’جئے شری رام‘ کا نعرہ شمالی ہندوستان کا ہے اوربنگال میں اس کا استعمال احتجاج کے طور پر کیاجارہاہے۔
ان لوگوں کے خلاف جو اقتدار میں ہیں اور نعرہ سن کابرہم ہورہے ہیں۔